حجاب کے نام!

شرکاء

فضول کہانی

میں اپنے دفتر کے نام پر آپ کا رسالہ حجاب اسلامی منگواتا ہوں۔ رسالہ کے نام کے اوپر ہی خواتین اور طالبات کا پاکیزہ رسالہ لکھا ہوتا ہے۔ میں نے مئی ۲۰۰۶ء کے رسالے کا مطالعہ کیا، تقریباً سبھی مضامین اچھے لگے، سبق آموز تھے، مذہبی تھے۔ مگر جناب ایم اے ملک صاحب کی کہانی ’’باباجی‘‘ کا مطلب مواد کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔ کہانی کار آخر کیا کہنا چاہتے تھے اور پڑھنے والوں کے لیے کیا سبق دینا چاہتے تھے۔ آپ نے ایک بے مطلب کہانی کے لیے ۱۲ صفحات ضائع کیے۔ مجھے تو یہ مناسب نہیں لگا۔ یا آپ مجھے سمجھائیے کہ کہانی کار کیا سبق دینا چاہتے تھے۔ہم جو رسالہ کے لیے قیمت دیتے ہیں اسے فضول کہانیوں کے لیے نہیں دیتے۔ میں آپ سے معافی چاہتے ہوئے اوپر کی باتیں لکھنے کی جسارت کررہا ہوں امید کہ معاف کریں گے۔ اور امید کرتا ہوںکہ آپ میرے سوال کا جواب دیں گے۔

افتخار احمد خان، بیڑ، مہاراشٹر

]آپ کی صاف گوئی پر شکریہ! آپ کا تبصرہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ دراصل ہر قاری کی سوچ اور نتیجہ اخذ کرنے والا مزاج مختلف ہوتا ہے۔ آپ کی رائے میں کہانی سے کوئی سبق حاصل نہیں ہوتا۔ اگر آپ کچھ اور قارئین سے اس موضوع پر گفتگو کریں تو شاید ان کی رائے مختلف ہو۔ کہانی سے ہر آدمی الگ الگ نتیجہ اور سبق حاصل کرتا ہے اور کرسکتا ہے۔ کہانی آپ کو پسند نہیں آئی ٹھیک ہے مگر یہ کہنا درست معلوم نہیں ہوتا کہ اس میں کوئی سبق نہیں۔ اگر یہ مان بھی لیا جائے تو کہانی سے کچھ اہم معلومات تو ضرور ملتی ہیں جو زندگی کے لیے کارآمد ہوسکتی ہیں۔ مدیر[

کار خیر میں تعاون

ابھی چند دنوں پہلے ہی رسالہ حجابِ اسلامی سے تعارف حاصل ہوا ہے۔ اپنی محدود جانکاری اور بے خبری پر بہت افسوس ہوا کہ ایسا نایاب رسالہ ہمارے بیچ موجود ہے اور ہمیں اس کی قطعی جانکاری نہیں تھی۔ میں سوچتی ہوں کہ رسالہ اس لائق ہے کہ ہر گھر میں پہنچنا چاہیے۔ اور جولوگ اس کے پہلے سے قاری ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس رسالہ کا تعارف دوسرے لوگوں سے کرا کر انہیں خریدار بنائیں۔ اس طرح وہ ایک بڑے کارخیر میں تعاون کا ذریعہ بنیں گے۔ صبیحہ پروین، جمشید پور

گوشۂ نو بہار

ماہ جون کا رسالہ حجاب اسلامی ہاتھ لگا۔ پہلی مرتبہ حجاب سے تعارف ہوا۔ حجاب میں شائع تمام مضامین اچھے لگے۔ گوشۂ نوبہار پسند آیا۔ انکل! گوشۂ نوبہار اتنا مختصر کیوں ہے۔ کیا اس کے صفحات نہیں بڑھائے جاسکتے؟ ریشما سلطانہ، عادل آباد

پرچہ عوامی ہو

پرچہ کو عوامی بنانا ضروری ہے۔ معیاری تحریروں اور تخلیقات کے لیے ماہر فن کاروں سے ربط رکھئے۔ حجاب اسلامی کا کارڈ سائز تعارف مہاراشٹر کے ہر رسالہ و اخبار میں دیں۔ بہترین پرچہ ہے۔ میں بھی کوشش کررہا ہوں کہ خریداروں میں اضافہ ہو۔

کمالی ماسٹر، نانڈیڑ

شمارہ پسند آیا

حجاب اسلامی ماہ جون ۲۰۰۶ء کا شمارہ ملا اور سرسری مطالعہ کے بعد خط لکھ رہا ہوں۔ ’’دیر سے حرم کو‘‘ کالم بہت ہی مؤثر اور مفید ہے اور امید کرتا ہوں یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا کیونکہ اس شمارہ میں ’’سونیا سے عائشہ تک‘‘ کافی دلچسپی کا باعث رہا۔ ’’اداریہ مہمان، تذکیر‘‘ معلوماتی رہے۔ ’’فکر صحت ‘‘ کے تحت خواتین کی صحت سے متعلق بھی باتیں ہونی چاہئیں۔ ’’مستقل کالم‘‘ کے تحت مائدہ، کتابِ نسواں، مہندی کے ڈیزائن بہت ہی بہتر ہیں۔ گھرداری ، ہو بہو، گھریلو ٹوٹکے وغیرہ معلوماتی ہیں۔’’سرورق‘‘ مضمون ’’آرٹ اور بچے‘‘ ، بزم حجاب کے سبھی مضمون معیاری ہیں۔’’گوشہ نو بہار‘‘ میں بچوں اور بچیوں کی دلچسپی کے لائق مضمون شامل ہونا چاہیے۔

مستحق الزماں خاں، محی الدین نگر(بہار)

اس شمارے کا مضمون ’’ماں‘‘

دہلی میں آپ نے حجاب کاتحفہ ساتھ کردیا تھا۔ لے کر تاش کے پتوں کی طرح آخری صفحہ تک دیکھا اور پھر نگینہ آکر ایک ایک مضمون سے گزرنا شروع کیا۔ میں سابقہ شماروں کے بارے میں تو کچھ نہیں کہتا کیونکہ سلسلہ بہت دن سے منقطع چل رہا تھا البتہ اس شمارے کو آپ نے بڑے گراں قدر مضامین سے ممیز کیا ہے۔ اللہ عمر دراز کرے۔ چھوٹے چھوٹے مضامین و کہانیاں بہت خوب ہیں۔ کیوں مشکل ہورہی ہیں شادیاں، عنوان پر معاون مدیرہ مریم جمال کا قلم اب کافی پختگی اختیار کرگیا ہے۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ، مگر ’’ماں‘‘ مضمون ایسا مضمون ہے کہ اس کی تعریف قلم لکھنے سے قاصر ہے۔ یہ مضمون آج ہی پڑھا اور اس اتفاق کو جو بھی کہا جائے سات سال قبل یہ ہی تاریخ و مہینہ تھا جب محبت و رحمت کے پیکر کو اپنے ہاتھوں سے سپرد خاک کیا تھا۔ وہ بندھ جسے سات سال سے ٹوٹنے سے بچاتا رہا آج ایسا ٹوٹا کہ جھڑی لگ گئی۔ جب کچھ طبیعت سنبھلی تو قبرستان گیا۔ ماں کی قبر پر جاکر بیٹھا گویا قدموں میں بیٹھ گیا ہوں۔ ایسا محسوس ہوا جیسے فی الواقع میری ماں کہہ رہی ہو اتنا مت روؤ۔ اب تو جلدی ہی میرے پاس آجائے گا۔ ساری باتیں ایک ایک کرکے یاد آرہی ہیں۔ بچپن میں سارے بدن میں کھجلی ہوگئی تھی۔ ماں کیسے پیار سے مرہم لگاتی تھیں۔ سروس میں آیا تو مجھے لپٹ کر بلائیں لی تھیں۔ پیتھوڑا گڑھ سے لوٹتے ہوئے بس الٹ گئی تھی۔ کسی طرح دریا سے نکلے۔ دو روز بعد جب ٹینک پور سے نجیب آباد گھر آیا تو ماں دوڑی دوڑی آئی داؤد تو آگیا۔ بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر گرفتاری کا خدشہ ہوا تو اپنے پاس ہی لٹایا۔ رات کو ایک بجے دروازہ کھٹکھٹایاگیا تو میں نے کہاں ماں پولیس آگئی ہے۔ ماں نے کہا اچھا ان سے کہہ دے چائے پی کر چلتا ہوں اور ان کو بھی پلادے۔ چائے ناشتہ کرایا اور بڑے سکون سے رخصت کردیا۔ جیل میں جب بھی ملنے آئیں صبر کا پیکر بنی رہیں۔ میں جماعت کا ہمہ وقتی کارکن بننے کے بعد جب بھی دورے پر جاتا تو واپسی کا وقت اور دن پوچھتیں۔ آتا تو دیکھتا کہ دروازے پر کھڑی ہیں۔ بارہا ایسا ہوا کہ واپسی میں دیکھا کہ گھڑی پر نظر ہے۔ دیکھتے ہی کھل اٹھتیں اور فوراً سوال ہوتا تو نے کھانا کھایا؟ دو روز قبل قریب بٹھا کر کہا اب میرا وقت ہی آگیا ہے۔ اور دو روز بعد ہی یہ محبت و شفقت کا پیکر ایسا غروب ہوا کہ زندگی اندھیر ہی اندھیر ہوگئی۔ سات سال ہوگئے کسی کے منہ سے یہ الفاظ سننے کو نہ ملے’اے داؤد‘ عیدیں بھی بہت آئیں لیکن ماں جو صبح ہی دس روپیہ کا نوٹ خاص اپنی پنشن کا دیتی تھیں اب کبھی نہ مل سکا۔ آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے۔ واقع یہ ہے کہ حجاب کے اس شمارے میں صرف یہی مضمون ہوتاتب بھی آپ کا یہ شمارہ شاہ کار ہی تھا۔ خدا نظر بد سے بچائے۔ آپ کا شمارہ الحمدللہ ہمہ جہتی اندازمیں آگے بڑھ رہاہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس عنایت پر مبارک باد قبول فرمائیں۔

محمد داؤد ، نگینہ

اصلاح معاشرہ کا ذریعہ

حجاب کا تازہ شمارہ نظر نواز ہوا۔ جملہ مضامین معیاری اور قابل تعریف ہیں۔ ’’حجاب اسلامی‘‘ مسلم خواتین کے ہمہ جہت ارتقاء اور مضبوط و مستحکم خاندان اور معاشرے کی تشکیل کا داعی ہے۔ اس کی خاص خوبی یہ ہے کہ ’’حجاب اسلامی‘‘ کے مضامین نامانوس الفاظ گنجلک عبارتوں سے کافی حد تک خالی ہوتے ہیں۔ لیکن ایک چیز کا احساس شدید ہوتا ہے کہ اس میں افسانے کہانیاں کم ہوتے ہیں اور چند ہی روز میں ختم ہوجاتا ہے۔ رسالہ اگرچہ معیاری ہے مگر ابھی قبول عام سے بہت دور ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ اسے ملک کے ہر طبقہ اور ہر حصہ میں پہنچانے اور مقبول عام بنانے کی کوشش کریں۔ دن بہ دن بگڑتے ماحول میں حجاب اسلامی اصلاح معاشرہ کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے اس شرط پر کہ سنجیدہ اور مسلسل جدوجہد کی جائے۔ فاطمہ مسعودی، بلرام پور( یوپی)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146