حجاب کے نام!

شرکاء

عورت ہی عورت کی دشمن کیوں؟
جولائی کا حجابِ اسلامی اس وقت ہاتھوں میں ہے۔ ٹائٹل تو خوبصورت اور پرکشش ہے ہی اس سے زیادہ پرکشش اس کے مضامین ہیں۔ مولانا عمر اسلم اصلاحی صاحب کا مضمون ’’خاندانی نظام میں ساس بہو اور شوہر‘‘ بڑا اہم مضمون ہے اور خاندان کے اس مثلث کے لیے ایسا رہنما ہے جس کے بعد مزید کسی رہنمائی کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ مولانا نے اپنے مضمون میں مدلل انداز میں تینوں کے فرائض اور حقوق کو بہت اچھے انداز میں بیان کیا ہے۔
ہمارے سماج کا ایک بہت بڑاالمیہ یہ ہے کہ عورت ہی عورت کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتی۔ کہیں نندیں بھاوج کو حریف سمجھتی ہیں تو کہیں بھاوجیں نندوں کو اپنا دشمن۔ کہیں ساس کو یہ احساس ستاتا ہے کہ ’’پرائے گھر‘‘ سے آئی ہوئی ایک لڑکی نے اس کے بیٹے کی محبت پر قبضہ کرلیا ہے۔ تو کہیں بیوی کو اس بات کا شکوہ رہتا ہے کہ شوہر مجھ سے زیادہ اپنی ماں سے محبت کرتا ہے اور میں تو کسی بھی درجہ میں ہوں ہی نہیں۔
گزشتہ دنوں ہندی کے ایک اخبار میںایک مضمون نظر سے گزرا۔ اس کا عنوان تھا ’’عورت ہی عورت کی دشمن کیوں؟‘‘ اس مضمون میں لکھنے والی نے تفصیل سے بیان کیا تھا کہ گھر اور خاندان کے بہت سے مسائل صرف عورتوں کی ہی باہمی چپقلش کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ نئی نویلی دلہن کو جہیز کاطعنہ دینے والی اکثر و بیشتر ساس اور نندیں ہوتی ہیں۔ لڑکی کی پیدائش پر ماں کو لڑکی جننے کا طعنے بھی وہی دیتی ہے۔ رحمِ مادر میں لڑکی کے جنین کو قتل کرانے پر آمادہ کرنے والی یا مجبور کرنے والی بھی اکثر عورتیں ہی ہوتی ہیں۔ غرض عورت ہی عورت کی دشمن کیوں ہوتی ہے۔ یہ ایک بڑا سوال ہے۔
ہمارے خیال میں اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ لوگوں میں حرص و لالچ کی جڑیں گہری ہوگئی ہیں اور خدا کے سامنے جواب دہی کا تصور ختم ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم اور غیر مسلم دونوں ہی سماجوں کی حالت یکساں ہے۔
مذکورہ مضمون گھر اور خاندان کو غوروفکر اور عمل کی مضبوط بنیادیں فراہم کرتا ہے اور ایک خوشگوار ماحول پیدا کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے اگر لوگ اس پر غور کریں اور عمل کا ارادہ کریں۔
ڈاکٹر نزہت فاطمہ (بذریعہ ای میل)
بات دل میں اتر گئی
حجابِ اسلامی نام کا رسالہ پہلی مرتبہ اپنے ایک دوست کے یہاں دیکھنے کو ملا۔ اٹھا کر الٹ پلٹ کیا۔ ایک مضمون پر نظر پڑی جس کا عنوان تھا’’ربڑ کا استعمال‘‘ سوچا مضمون پنسل ربڑ کے استعمال کی ابتدا پر معلومات فراہم کرے گا۔ پڑھ کر دیکھا تو یہ الگ ہی موضوع تھا- میاںبیوی کی زندگی پر- مضمون دل میں اتر گیا۔ بڑے سادہ اور عام فہم انداز میں مضمون نگار نے زندگی میں انقلاب برپا کردینے والی بات کہی ہے۔ اگر اس بات کو دل میں بٹھا لیا جائے تو ازدواجی زندگی جنت بن جائے۔
آپ کا رسالہ بہت اچھا ہے۔ اس میں دینی اور دنیاوی دونوں طرح کی بڑی قیمتی معلومات ہوتی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس رسالے کے مضامین ہماری روز مرہ کی زندگی کے لیے ضروری باتیں اور ہنمائی فراہم کرتے ہیں۔میری دعا ہے کہ رسالہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے۔ آمین!
خالد حسین نظامی، حیدرآباد
خلوص و محبت
جولائی کا حجاب اسلامی ہاتھوں میں ہے۔ سارے ہی مضامین اچھے لگے۔ مگر اس شمارے میں ’’خاندانی نظام میں ساس بہو اور شوہر‘‘ بہت پسند آیا۔ اس کے علاوہ مسلم خواتین کا تاریخی کردار اور مغربی طرز کے معاشرے کی ایک جھلک بھی اچھا لگا۔ خلوص و محبت کی اہمیت اس شمارے کی جان محسوس ہوا۔
دراصل اخلاص اور محبت وہ خوبی ہے جس کے ذریعے دل جیتے جاتے ہیں اور انسانوں کو بے دام غلام بنایا جاسکتا ہے۔ اللہ کے رسول کا خلوص اور محبت ہی وہ پہلو تھا، جس کے سبب اسلام کے کٹر دشمن بھی دل ہار بیٹھے۔
یہ داعیِ اسلامی کی بنیادی اور اہم صفت ہے۔ دعوتِ اسلام کی بنیاد ہی اخلاص پر ہے۔ انسانوں کے لیے اخلاص کہ وہ جہنم کی آگ سے محفوظ ہوجائیں اور محبت ایک ذریعہ اور طریقِ کار ہے کہ انسانوں کو اللہ کے راستے کی طرف بلانے کے لیے محبت کا طریقہ اور طرزِ عمل اختیار کیا جائے۔
اخلاص و محبت دلوں کو جوڑنے والا مادہ ہے۔ اگر سماج میں یہ عام ہو تو سماج کے لوگ باہم مل کر ایک مضبوط اور ناقابلِ فتح قلعہ بن جاتے ہیں۔ گھر اور خاندان میں عام ہو تو وہ جنت کا نمونہ بن جاتے ہیں اور اگر فرد میں یہ صفت ہو تولوگ پروانوں کی طرح اس پر گرے پڑتے ہیں۔
اللہ کے رسول ﷺ انسانوں کے سب سے بڑے مخلص اور ان سے محبت کرنے والے تھے۔ کاش کہ آپ کی سیرت کو پڑھ کر آج کے مسلمان بھی اس صفت سے آراستہ ہوجائیں۔
سید فیصل امین،بیدر، کرناٹک
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں