حجاب کے نام!

شرکاء

ایک مشورہ

تازہ حجاب کا شمارہ کل کی ڈال سے ملا ہے۔ میرے گھر میں رسالے کا شدت سے انتظار ہوتا ہے۔ اس ماہ کے شمارے میں بزم حجاب کے سارے مضامین اچھے تھے۔ افسانوں کے حصہ میں ’’اپنی آواز سن کر‘‘ دل کو چھوگیا اور حشر کے میدان میں حساب و کتاب کا منظر سامنے آگیا۔ ’’یادِ ماضی‘‘ موجودہ دور کے تلخ حقائق کو بیان کرتا ہے۔ اسٹارڈم یا ستاروں کی دنیا میں حسن بکتا ہے، اخلاق و کردار یہاں بے معنی ہے۔

ازدواجیات کے تحت دونوں مضامین رہنما ہیں۔ میرے ذہن میں ایک تجویز یہ ہے کہ آپ حجابِ اسلامی میں معروف اور کامیاب جوڑوں کے انٹرویو شائع کریں۔ یہ سلسلہ دوسرے رسالوں میں چلتا ہے۔ جہاں میاں بیوی دونوں اپنی ازدواجی زندگی کی کامیابی کے اسباب و عوامل سے قارئین کو آگاہ فرمائیں تاکہ ازدواجی زندگیوں میں بہتری کی ایک عملی مثال لوگوں کے سامنے آسکے۔

حجاب اسلام واقعی ایسا رسالہ ہے جس میں قیمتی دینی معلومات کے علاوہ وہ بہت کچھ ملتا ہے، جس کی ایک اچھے خاندان کو ضرورت ہے۔

نبیلہ انیس بنگلور، بذریعہ ای میل

شادی کی غلط رسموں کے خلاف مہم

ماہنامہ حجابِ اسلامی کا تازہ شمارہ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ رمضان کریم سے سجایا گیا ٹائٹل پسند آیا اور اس سے جڑے ہوئے مضامین شیرین عرفان رحمانی اور ا۔ش کے تحریر کردہ پسند آئے۔

مولانا عنایت اللہ سبحانی صاحب کی تحریر ’’شادی اور اس کی غلط رسمیں‘‘ بہت اچھی لگی۔ شادی کی رسم اس وقت ہمارے سماج کے لیے بڑی اہم ہے۔ اس کی اہمیت کا ایک پہلو یہ ہے کہ دولت کی نمائش، فضول خرچی، معاشرتی برائیاں، عریانیت، فحاشی اور لڑکے لڑکیوں کے درمیان شناسائی، خاندانوں کی مقروضیت جو محض ناک کو بچانے کی خاطر ہوتی ہے، بلکہ ان کے علاوہ بھی بے شمار برائیوں کے پیدا کرنے اور فروغ دینے کا ذریعہ بن گئی ہیں۔

اس کی اہمیت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ سماج میں عفت و پاکدامنی کے فروغ کا ذریعہ اور اسلام کی تعلیمات کا اہم حصہ ہے۔ اس کو اگر اسی اسپرٹ اور سادگی کے ساتھ انجام دیا جانے لگے جو اسلام کا مقصود ہے تو ہمارا سماج بہت ساری برائیوں سے محفوظ ہوجائے گا۔

اسلام نے نکاح کو انتہائی آسان بنایا ہے مگر ہم نے اسے رسم و رواج کے اضافوں سے جوڑ کر ایسا مشکل بنادیا ہے کہ ایک ہی شادی میں خاندان کی کمر جھک جاتی ہے۔ لڑکیوں کی شادی اور بڑا مسئلہ ہے کیونکہ وہاں جہیز کی لعنت چپک گئی ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم حجاب پڑھنے والے خاندان اور افراد و شادیوں کی غلط رسوم اور روایات کے خلاف مہم چلا کر سادہ اور اسلامی انداز کی شادیوں کے فروغ کی کوشش کریں۔ اور لوگوں کو ان غلط رسموں کے نقصانات سے آگاہ کرائیں۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو سماج سے یہ غلط رسم دور نہ ہوگی۔

شاہد انور، جبل پور (مدھیہ پردیش)

’’نمبر :وَنْ‘‘ مضمون

جولائی کا شمارہ دیکھ کر دل خوش ہوگیا۔ اس سے زیادہ خوشی اس کے مضامین کو پڑھ کر ہوئی۔ اس شمارے میں اگر مضامین کی ’’ریٹنگ‘‘ کے لیے کہا جائے تو میں سب سے اول نمبر پر ’’خاندانی نظام میں ساس بہو اور شوہر‘‘ کو رکھو ںگی۔ یہ مضمون ہمارے معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے اور شرعی اور اخلاقی رہنمائی کا فریضہ بہتر انداز میں انجام دے رہا ہے۔ ضرورت ہے کہ اس مضمون کو خاندانی افراد کا یہ ’’مثلث‘‘ اپنے لیے گائڈ بنائے۔ اگر ایسا ہوتو ہمارے گھر کے بہت سارے مسئلے حل ہوجائیں۔

اقصیٰ بتول، نوری ٹولہ، مچھلی شہر، یوپی

دو مضامین

حجابِ اسلامی کے جولائی کے شمارے میں ’’مغربی طرز کے معاشروں کی ایک جھلک‘‘ پڑھنے کا موقع ملا۔ مضمون عبرتناک اور سبق آموز ہے۔ موجودہ دور میں وہ خواتین جو جدیدیت کا شکار ہیں وہ خاص طور پر اس مضمون سے سبق حاصل کرسکتی ہیں۔ اسلام پر سب سے بڑا اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ وہ عورتوں کو گھروں میں قید کرتا ہے اور یہی قصور مغربی طرزِ زندگی اختیار کرنے والوں کے لیے کشش ہے، مگر اسی شمارے میں مسلم خواتین کا تاریخی کردار، اس تصور کو ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔ دونوں مضامین کو اگر ایک دوسرے سے جوڑ کر دیکھا جائے تو انتخاب شاندار ہوجاتا ہے۔ جو چیزوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔

مجاہدعبداللہ، چنئی

——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں