حجاب کے نام!

شرکاء

بچوں میں حیا کا تصور
حجاب اسلامی کا تازہ شمارہ موصول ہوا۔ دلکش ٹائٹل اور مفید مضامین کے ساتھ ایک بار پھر حجاب اسلامی نے کافی مفید معلومات دیں۔ اس شمارے میں تربیت کے کالم میں دیا گیا مضمون ’’بچوں میں حیا کاتصور پیدا کرنا‘‘ بہت پسند آیا۔ دراصل ہمارے سماج میں خواتین کی عام سوچ یہ ہے کہ ان کو چھوٹے بچوں اوربچیوں کو نئی تراش خراش والے کپڑے پہنانا پسند آتا ہے۔ ان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ ابھی تو بچے چھوٹے ہیں۔ جب بڑے ہوجائیں گے تو ساتر لباس پہنایا جائے گا۔ یہ تصور غلط ہے۔ دراصل بچے بچیوں میں ابتداء ہی سے ساتر لباس کا تصور پیدا کرنا چاہیے اور یہی تربیت کا اثر ہے کہ وہ ابتداء ہی سے غیر ساتر لباس کو ناپسند کرنے لگیں۔
یہ مضمون اس حیثیت سے بہت مفید اور کارآمد ہے کہ وہ ایک اہم موضوع پر چشم کشا اور مفید حقائق بیان کرتا ہے۔ امید ہے کہ یہ مضمون بہت سے حجاب پڑھنے والوں کو اپنے موضوع پر بہت مفید معلومات دے گا۔ اس کے علاوہ ’’قصہ ایک مثالی جوڑے کا‘‘ اور فکرِ صحت کے تحت ’’دواؤں کے بے جا استعمال سے پرہیز‘‘ اچھے لگے۔ اللہ تعالیٰ حجابِ اسلامی کو ترقی دے۔آمین!
علیم الدین اصلاحی، کرلا، ممبئی
رمضان کے بعد!
اکتوبر کے حجاب کا ٹائٹل اچھا لگا۔ آپ نے اس ماہ کے شمارے میں رمضان کے بعد! کے تحت امام حرم کے خطبہ کا خلاصہ تحریر کیا ہے اور لوگوں کو توجہ دلائی ہے کہ وہ رمضان کی حاصل کی ہوئی اسپرٹ کو باقی رکھیں۔
امت کی یہ عجب حالت ہے کہ رمضان کے شروع میں مسجدیں نمازیوں سے بھری رہتی ہیں اور جیسے جیسے رمضان گزرتا جاتا ہے ویسے ویسے لوگوں کا جوش و جذبہ کم ہوتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ آخری عشرہ میں جو قبولیت کے اعتبار سے کافی اہم ہوتا ہے، نمازیوں کی تعداد کافی کم ہوجاتی ہے۔ ایسے میں رمضان کے بعد اس کی اسپرٹ کو باقی رکھنے کے سلسلے میں لوگوں سے کیا توقع کی جائے۔ بس اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ امت کے افراد کو نیک توفیق دے۔
زیب النساء، اڑپی، کرناٹک
حجاب اسلامی کے بارے میں
حجابِ اسلامی گھر گھر کی ضرورت بنتا جارہا ہے۔ دنیا کی نصف آبادی عورت کے وجود پر مشتمل ہے۔ اور اس کی گود سے کتنے رشتے جِلاپاتے ہیں۔ یہ معصوم بھی ہے اور نادان بھی۔ معصوم اس لیے کہ ظلم کا شکار ہوجاتی ہے، نادان اس لیے کہ کئی زندگیوں کو نقصان پہنچادیتی ہے۔ یہ بہترتو زندگی گلزار۔ یہ جو حاصل کرتی ہے اس میں اضافہ کرکے دنیا کو لوٹا دیتی ہے۔ اس کی تعلیم و اصلاح، انسانیت کی ترقی کی ضامن ہے۔عورت ایک ادارہ ہے، یہ گھر، خاندان اور معاشرہ کی بنیاد بھی ہے۔ اگر یہ اپنی ذمہ داری بحسن و خوبی ادا کرے تو یہ دنیا کے لیے احسان ہے اور دنیا میں اچھے اشخاص کا اضافہ ہوگا اور زندگی بہتر سے بہتر بنتی چلی جائے گی۔ چونکہ معاشرے کا دارومدار اس کے وجود پر منحصر ہے اس لیے اس کی تربیت سے معاشرہ کی اصلاح کے ساتھ فیض بھی حاصل ہوگا۔ اس نظریہ کی اشاعت کے لیے حجابِ اسلامی فعال کردار ادا کررہا ہے۔ اس کے ہاتھوں کو مضبوط کرتے ہوئے، بہنیں اپنی ذمہ داری تصور کرتے ہوئے اڑوس پڑوس کی بہنوں تک اس کو پہنچائیں۔ آپ ہی کی طرح ان کو بھی فیض پہنچے گا۔ اور آپ کے ذریعہ اردو زبان و ادب کو بڑا فائدہ حاصل ہوگا۔
انور کمال، صدر شعبۂ کامرس، اسلامیہ کالج، وانم باڑی
معیاری رسالہ
حجابِ اسلامی کے نمونے کی ایک کاپی موصول ہوئی۔ شکریہ! رسالہ بہت معیاری ہے۔ خصوصاً افسانوں کا حصہ بیسویں صدی کے افسانوں کی یاد تازہ کرتا ہے۔ ترتیب کی رنگا رنگی بہت پسند آئی۔ افسانے کلاسیکی انداز کے اور دعوت غوروفکر کردینے والے ہیں۔ ایک اور باب ’اردو دنیا کی خبریں‘ کا اضافہ کریں تو مناسب ہوگا۔ سالانہ زرتعاون ارسال خدمت ہے۔
قادری علی انور، سری کلاہستی چتوڑ، اے پی
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں