حجاب کے نام!

شرکاء

117بلین گم شدہ لڑکیاں
دسمبر کاحجاب اسلامی موصول ہوا۔ رسالہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ اس ماہ کا رسالہ اپنے مضامین کے اعتبار سے گزشتہ شماروں کی طرح کافی پسند آیا۔ ۱۱۷ ملین گمشدہ لڑکیاں مضمون قابلِ غور ہے۔ یہ مضمون اس حیثیت سے اہم ہے کہ ایسے دور میں جب کہ جانوروں تک کے حقوق کے لیے جنگ لڑنے والے ’’مجاہدین‘‘ موجود ہیں اور عورتوں کے لیے مساوات اور برابری کی جدوجہد جاری ہے، پھر بھی خواتین کی اتنی بڑی تعداد کو زندگی سے محروم کردیا گیا۔ بیسویں صدی کی اہم ترین باتوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ یہ صدی خواتین کی جدوجہد اور ان کے حقوق کی بازیابی کی صدی تصور کی جاتی ہے مگر اس صدی کا یہ سب سے تاریک پہلو ہے جو اس مضمون میں بیان کیا گیا ہے۔
یہ مضمون مسلمانوں کو خاص طور پر دعوت غوروفکر دیتا ہے۔ اس کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ وہ بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں اور ان میں بھی یہ بیماری موجود ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس جہالت سے خود کو نکالیں اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ اسلام آنے سے پہلے عرب معاشرے میں بھی لڑکیوں کو زندہ دفن کردیا جاتا تھا۔ قرآن نے اس بات کو کئی جگہ بہت واضح انداز میں بیان کیا ہے۔ مگر اسلام نے اس جاہلانہ روایت کو ’’دفن‘‘ کردیا۔افسوس ہے کہ اسلام کے کچھ ماننے والوں میں بھی وہ جاہلانہ روایت لوٹ آئی ہے۔ انھیں تو اس کے خلاف صف آرا ہونا چاہیے تھا۔ نہ یہ کہ خود ہی اس سے متاثر ہوجاتے۔
بہرحال مسلم سماج کو ایک ذمہ دار اور انسانوں کا بہی خواہ سماج ہونا چاہیے۔ اسلام کی روشنی ہی اس تاریکی کو ختم کرسکتی ہے۔ جس طرح رسولؐ نے کہا تھا۔ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں جس پر چل کر عورت کو عزت و احترام مل سکے۔
واحیدہ رحمان، جیند (ہریانہ)
بزرگوں کی یاد
دسمبر کے حجابِ اسلامی میں شائع شدہ مضامین میں ۱۱۷ ملین گم شدہ لڑکیاں کافی پسند آیا۔ یہ تحریر جن حقائق کو بیان کرتی ہے، وہ پوری دنیا کے ماتھے پر داغ ہے۔ اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ’عصر حاضر کے دامن میں کتنے ویرانے‘ آباد ہیں۔یہ مضمون مسلم سماج کے ان افراد کو یقینا متحرک کرے گا جو ملک اور سماج کے بارے میں سوچتے ہیں۔
اس کے علاوہ ’’بچوں کو خواہشات کی بھینٹ نہ چڑھائیں‘‘، والدین کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ڈاکٹر ابنِ فرید مرحوم کا مضمون شائع کرکے آپ نے حجاب کے پرانے بانیوں کی یاد کو تازہ کیا ہے۔ مرحوم مائل خیرآبادی اور ابنِ فرید نے اس رسالے کو خونِ جگر سے سینچا تھا۔ اللہ تعالی ان کو اجر سے نوازے۔ یہ سلسلہ اچھا ہے۔ اگر ان بزرگوں کے بعض پرانے اور اہم مضامین دوبارہ شائع کیے جائیں تو قارئین کو یقینا فائدہ ہوگا۔
اس ماہ کے شمارے میں ٹائٹل پر سفیدی کی لکیر نظر آرہی ہے۔ ہوسکتا ہے یہ بائنڈنگ کی وجہ سے ہو۔ ذرا دھیان رکھیں۔
عبدالرؤف خان،نہال پور، جودھپور (بذریعہ ای میل)
صحافت و سیاست
ماہ نومبر ۲۰۱۱ء کا ماہنامہ ’’حجابِ اسلامی‘‘ زیرِ مطالعہ ہے، حسبِ سابق شمارہ صوری و معنوی اعتبار سے جامع و مکمل ہے۔ خواتین کے رسالوں میں ’حجاب‘ کا ایک منفرد مقام اور مرتبہ ہے۔ حجاب کے سارے مشمولات پاکیزہ افکار و خیالات پر مبنی اور تعمیری و اصلاحی ادب کے بہترین ترجمان ہوتے ہیں۔ پیشِ نظر شمارہ میں اداریہ کے تحت ’’صحافت اور سیاست‘‘ پر آپ نے جو بے باکانہ تبصرہ کیا ہے، وہ سو فیصد درست اور مبنی برحقیقت ہے کہ آج صحافت اور سیاست کا چولی دامن کا رشتہ ہے۔ سیاسی دباؤ اور مالی منفعت کی وجہ سے آج صحافت سیاست کے درپر سرنگوں اور مجبور و بے بس نظر آرہی ہے، جبکہ صحافت ایک مقدس اور مؤثر پیشہ ہے۔ دانشوروں نے صحافت کو جمہوریت کا چوتھا ستون کہا ہے اور ہے بھی۔ مگر اس کے برخلاف آج ہر چہار طرف زرد صحافت ہورہی ہے۔ زرد صحافت کی وجہ سے جہاں جمہوریت کا گلا گھونٹا جارہا ہے وہیں اس کے برے اثرات کم و بیش سماج کے ہر طبقے پر پڑ رہے ہیں۔
دیگر مشمولات میں پروفیسر محمد یونس کا مضمون ’’مخلوق خدا کے ساتھ رحم دلی، افشا مراد کا تربیتی مضمون ’موجودہ ماحول میں ماں کی ذمہ داری‘ گوشہ حج و قربانی اور افسانوی ادب کے جملہ افسانے بہتر ہیں۔ ویسے تو حجاب سراپا خواتین اور ماؤں کا پاکیزہ رسالہ ہے ہی اس پر سونے پر سہاگا یہ کہ ماؤں کا صفحہ ’گھر بہترین درسگاہ‘ واقعی میں بہترین اور قابلِ تقلید ہے۔
عبدالودود قاسمی ،دربھنگہ
نومبر کا شمارہ
ماہ نومبر کا حجاب اسلامی میرے سامنے ہے۔ اس ماہ کا رسالہ اپنے مضامین کے اعتبار سے لاجواب ہے۔ اسوہ فاطمہؓ اور مستحکم خاندانی نظام بہت پسند آیا۔ اس کے علاوہ عالمی یومِ حجاب پر مضامین بھی پسند آئے۔ حجاب اس نئی صدی کا گرم موضوع ہے۔ جب سے مغربی ممالک میں اس پر پابندی کی باتیں شروع ہوئی ہیں دنیا بھر میں یہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس بحث کا ایک فائدہ یہ ہے کہ مشرق و مغرب کی خواتین حقائق تک رسائی حاصل کررہی ہیں۔ اور اب اس مہم کے پس پردہ حقائق کو بھی سمجھنے لگی ہیں۔
گوشۂ حج و قربانی حسب روایت اچھے مضامین سے سجا تھا۔ ان تمام قارئین حجاب کو دلی مبارک باد جنھیں اللہ تعالیٰ نے حج کی سعادت نصیب فرمائی۔
بدرسعید حنا، ممبئی، (بذریعہ ای میل)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں