پڑوسیوں کے بارے میں
اپریل کا حجاب اسلامی میرے سامنے ہے۔ کل ملا کر شمارہ اچھا لگا۔ مفید اور کارآمد مضامین کے ساتھ جب حجاب ہمارے گھر پہنچتا ہے تو گھر میں ایک چھینا جھپٹی کا ماحول بن جاتا ہے اور ’’پہلے میں،پہلے میں‘‘ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔
بزمِ حجاب کے سارے مضامین اچھے تھے۔ اس کے علاوہ اس ماہ سے متفرق تحریروں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے ، اس کی تینوں تحریریں بہت اچھی لگیں۔ خواب کے بارے میں جو مضمون ہے وہ دلچسپ اور مفید ہے۔ اس کے علاوہ ’’ہمسایہ‘‘ بہت ہی اچھا لگا۔ یہ مضمون ہمیں اپنا احتساب کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔ کاش کہ ہم اس انداز میں سوچنے کے عادی ہوجائیں۔ اگر ہم پڑوسیوں کے بارے میں یہ طرزِ فکر اپنانے لگیں تو پورا سماج ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائے۔
مدریہ جمال، جامعہ اسلامیہ، نئی دہلی
طلاق کاغلط استعمال
حجاب اسلامی اپریل کے شمارے کے سبھی مضامین اچھے لگے۔ مگر معاشرت کے تحت دیا گیا مضمون عبرتناک واقعی عبرتناک تھا اور دل کو چھوگیا۔ یہ ہمارے اپنے سماج کی کہانی ہے۔ اس سے پہلے ہم نے اس قسم کے واقعات کے بارے میں نہیں سنا تھا۔ پورا مضمون پڑھ کر جہاں صورتحال پر افسوس ہوتا ہے وہیں اس بات پر حیرت بھی ہوتی ہے کہ مسلم سماج کے مرد کس قدر جہالت کا شکار ہیں کہ’طلاق‘ جیسے ذمہ دارانہ لفظ کا کس قدر ناسمجھی اور حماقت کے ساتھ استعمال کرتے ہیں اور پھر شرمندگی اور پچھتاوے کا شکار ہوتے ہیں۔ اس سے زیادہ افسوس اور شرمندگی کی بات یہ ہے کہ سب باتیں اسلام دشمن لوگ اسلام کے کھاتے ہیں لکھ دیتے ہیں اور پھر یہ کہا جانے لگتا ہے کہ اسلام نے عورت پر طلاق کے ذریعہ بڑا ظلم کیاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام کے نزدیک رشتوں اور تعلقات کو جوڑنے کا عمل محبوب اور توڑنے کا عمل غیرپسندیدہ ہے۔ مگر طلاق بعض صورتوں میں رحمت ہے بشرطیکہ اس کااستعمال سوچ سمجھ کر اور ٹھنڈے دل کے ساتھ کیا جائے۔ اور جہالت کے انداز میں کیا جائے گا تو ایک طرف تو اسلام دشمن طاقتوں کو موقع ملے گا دوسری طرف خود دو خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اگر کہیں طلاق کی نوبت آجائے تو اچھی طرح سوچ سمجھ کر اور قرآن و حدیث کا مطالعہ کرنے کا بعد ہی اس کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
وسیم احمد علوی، مرادآباد
بچوں کی جنسی رہنمائی
مارچ کے حجاب اسلامی میں کئی اہم اور اچھے مضامین پڑھنے کو ملے۔ حجاب اسلامی میں بچوں کی تعلیم و تربیت پر مسلسل مضامین دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس ماہ کے دونوں مضامین سماج کی ماؤں کے لیے بڑے ہی کارآمد محسوس ہوئے۔ ایک مضمون بچوں میں منفی رویہ پروان چڑھنے کے متعلق ہے اور دوسرا ان کی جنسی تربیت کے سلسلہ میں۔ میرے خیال میں اس وقت بچوںکی جنسی تربیت اور رہنمائی بڑا اہم اور نازک مسئلہ بن گیا ہے۔ گھر گھر کھلے فلمی تھیٹر اور اخبارات، فحش تصاویر اور پھر اسکولوں میں مخلوط ماحول نے ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ بھی پیدا کردیا ہے اور بڑا چیلنج بھی کھڑا کردیا ہے۔ اس موضوع پر والدین کی رہنمائی ضروری ہے۔ بچوں کی جنسی تربیت کے لیے میرے خیال میں سب سے اہم اور ضروری یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ ماں اور باپ دونوں ہی اپنے بچوں کے دوست بن جائیں اور بے تکلفی ایسی ہو کہ بچے بلا تکلف ان سے اپنے دل کی بات کہہ سکیں اور پھر والدین پوری سمجھداری اور دینی فراست کے ساتھ ان کی باتوں کا جواب بھی دیں اور ان کے مسائل کو حل بھی کریں۔
اس مضمون کو چھاپ کر آپ نے ایک ضرورت کو پورا کیا ہے امید ہے کہ آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
تسلیم اظہر، سونی پت، ہریانہ
ای میل
حجاب اسلامی اپریل کا شمارہ بڑے شوق اور خوشی کے ساتھ ہم دست ہوا۔ لیکن ایک اشتہار دیکھ کر اچھا نہیں لگا۔ برکہ بیوٹی سلوشنز کا اشتہار حجاب اسلامی کے شایانِ شان نہیں ہے۔ اگر اس طرح کا اشتہار بھی شائع ہو تو اسلامی اخلاقیات کا کیا ہوگا۔ اس طرح کی چیزیں تو حجاب اسلامی کے لیے برکت کے بجائے خسارے کا ذریعہ ہوسکتی ہیں۔
نیاز احمد، بذریعہ ای میل
ای میل
اپریل کے شمارے میں ایک مضمون ’’عبرتناک‘‘ کے عنوان سے نظر سے گزرا۔ مضمون پڑھ کر حیرت ہوئی کہ حجاب اسلامی میں اس طرح کا مضمون آپ نے شائع کردیا۔ اس طرح کے مضامین پڑھ کر تو اسلام دشمن طاقتیں اسلام پر اور زیادہ اعتراضات کریں گے اور حجاب اسلامی کی تحریر کو ثبوت کے طور پر پیش کریں گی۔
ندیٰ شاہین، بذریعہ ای میل
——