حجاب کے نام!

شرکاء

امتِ محمدی کا مشن
جون کا حجابِ اسلامی سامنے ہے۔ اس با ر جب ڈاکیہ رسالہ ڈال کر گیا تو حیرت میں پڑگیا۔ ارے یہ وہی حجاب ہے جس کے ہم خریدار ہیں یا اور کوئی رسالہ؟ الٹ پلٹ کر دیکھا تو یقین ہوگیا کہ یہ اپنا والا حجاب ہی ہے۔ سائز، کاغذ اور بیج سیٹ اپ میں تبدیلی خوش آئند لگی۔ مضامین کا انتخاب حسبِ سابق ہے۔ نیا سائز اور نیا انداز بہتر ہے البتہ پہلے جس طرح رسالہ موٹا آتا تھا اب اس کے مقابلے میں پتلا محسوس ہوتا ہے۔ مگر اندازہ ہوتا ہے کہ ورق کے سائز نے اس کی بھرپائی کردی ہے اور قارئین کو یا تو پہلے کے برابر یا اس سے کچھ زائد مضامین ہی ملتے ہیں پڑھنے کو۔
جہیز نہیں وراثت دیجیے، اور امتِ محمدی کا مشن مضامین پسند آئے۔ دعا کرتا ہوں کہ امتِ مسلمہ اپنے اس مشن سے واقف ہوجائے اور اسے پورا کرنے کی جدوجہد کے آثار بن جائیں۔ حجاب اسلامی میری رائے میں امتِ محمدی کے مشن کا ہی ایک حصہ ہے اور اسے پھیلانا چاہیے۔ ویسے حجاب اپنے اثرات کے اعتبار سے کامیاب رسالہ ہے اور گھروں پر اپنا اثر چھوڑتا ہے۔ عریانیت، فحاشی اور برائی کے اس دور میں اپنے بچوں کے اخلاق و کردار کی حفاظت کے لیے اسلامی لٹریچر کے مطالعہ کو اپنے گھروں میں فروغ دیا جانا چاہیے۔ گھر کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ وہ اہلِ خانہ کے ساتھ ہفتہ میں کم از کم ایک بار بیٹھیں اور انھیں دین کی بات بتائیں۔ اگر ایسا نہ کرسکتے ہوں تو قرآن کا ترجمہ ہی سب لوگ بیٹھ کر پڑھ لیں۔ اس سے گھر میں دینی فضا بنانے اور اسے قائم رکھنے میں مدد ملے گی۔
حجاب اسلامی اگر کسی گھر میں آتا ہو تو وہ اس ضرورت کو بہتر انداز میں پورا کرتا ہے۔ اللہ کرے کہ حجاب اسلامی خوب پھیلے۔
ڈاکٹر شکیل احمد،الٰہ آباد، یوپی
رسالہ میں بڑی تبدیلی
جون کا شمارہ دیکھ کر تعجب ہوا۔ بغیر کسی پیشگی اطلاع اور قارئین سے مشورہ کیے اتنی بڑی تبدیلی حیرت ناک تھی۔ عام طور پر رسالے کسی بڑی تبدیلی کے سلسلہ میںاپنے قارئین کی رائے طلب کرتے ہیں اور تبھی فیصلہ کرتے ہیں۔
خیر یہ تو ادارے کا حق ہے۔ باقی تبصرہ قارئین کریں گے اور اندازہ ہوجائے گا کہ قارئین کو نئی تبدیلی پسند ہے یا نہیں۔ اس وقت میں تو صرف اتنا ہی کہنا چاہوں گی کہ قارئین اس تبدیلی پر اپنی رائے ضرور دیں۔
نگار سلطانہ، بنگلور، بذریعہ ای میل
٭
نیا حجاب کا اسٹائل پسند آیا۔ اسے جاری رکھیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی کوششوں میں برکت دے۔
وصیہ اقبال، حیدرآباد، بذریعہ ای میل
٭
ہم حجاب کو بہت سالوں سے پڑھتے آرہے ہیں اور انشاء اللہ آئندہ بھی پڑھتے رہیں گے۔ لیکن جون کا حجاب جب ہاتھ میں آیا تو اس کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اس لیے کہ یہ ایک نئے انداز کے ساتھ تھا۔ ہمیں اس کے سارے مضامین بہت پسند آئے۔ اللہ سے دعا ہے کہ جس طرح سے یہ رسالہ سائز میں بڑا ہوا ہے اللہ کرے اس کے پڑھنے والوں کی تعداد بھی دن بدن بڑھتی رہے اور کامیابی اس کے قدم چومتی رہے۔ آمین! ہم سب لوگ حجاب کا شدت کے ساتھ انتظار کرتے ہیں اور سارے مضامین کو شوق کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ ہم حجاب کو بہت حفاظت سے رکھتے ہیں اور اپنے ملنے جلنے والوں کو بھی پڑھنے پر ابھارتے ہیں کبھی کبھی ہم اپنے پرانے حجاب دوسروں کو پڑھنے کے لیے دے دیتے ہیں تاکہ ان کے اندر حجاب پڑھنے کا شوق پیدا ہو۔ اس شمارے کے مضامین میں ’’جھوٹے مذاق‘‘، ’’جہیز نہیں وراثت‘‘، ’’آنکھوں کا ڈاکٹر‘‘ وغیرہ بہت پسند آئے۔ کالم ’فکر وصحت‘ بھی بہت پسند آیا ہے۔
ساجدہ پروین،D-107 ابوالفضل انکلیو، نئی دہلی
٭
آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ میں حجاب کا مطالعہ ایک لمبے عرصے سے کررہا ہوں۔ جون کا رسالہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، اس لیے کہ یہ ایک نئی شکل میں ہمارے سامنے آیا۔ یہ ایک معیاری رسالہ ہے۔ خاص کر لڑکیوں کے لیے یہ بہت کارآمد اور فائدے مند ہے۔ اس میں ہر طرح کے مضامین آتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ یہ مسلسل ترقی کرتا رہے۔ اور اس کے پڑھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہے۔ آمین!
نعیم رضا، D-1 1/4ابوالفضل انکلیو
عجیب و غریب وصیت سے
جون کا حجاب اسلامی نئی شکل میں دیکھنے کو ملا۔ پچھلے شماروں کی طرح اس شمارے کے مضامین بھی پسند آئے۔ اسلام میں حیا کا تصور، عورت اور اسلام اور آپ کا اداریہ امریکہ اور اسلام خاص طور پر اچھے لگے۔ اس شمارے میں ایک مضمون ’’عجیب و غریب وصیت نامے‘‘ پڑھ کر حیرت ہوئی۔ انسان اپنے آپ کو دنیا والوں کے درمیان زندہ رکھنے کے لیے کیا کیا کرتا ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ مرنے کے بعد کی زندگی کے سلسلے میں وہ کچھ بھی نہیں سوچتا۔ کاش انسان دنیا کے بعد کی زندگی کی فکر کرتا۔
مہرسلطانہ، نشاط باغ، بھوپال
امریکہ اور اسلام
گزشتہ دنوں امریکہ کی فوجی اکیڈمی میں اسلام اور مسلمانوں کی عداوت و مخالفت پر مبنی نصاب کو لے کر مسلم دنیا میں کافی بحث رہی۔ یہ بحث ہندوستان میں اور خصوصاً اردو میڈیا میں زیادہ دیکھنے کو ملی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ اس وقت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ اور یہ اس کی پالیسیوں کاایک حصہ ہے۔ ظاہر ہے عالمی سطح پر لڑی جانے والی اس جنگ کے خلاف امریکہ میں کافی بے چینی ہے۔ خصوصاً افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے لے کر فوجیوں کے سرپرست کافی بے چین ہیں۔ اس طرح وہ فوجی جو اندرونِ ملک موجود ہیں ان کے سروں پر بھی یہ خطرہ منڈلاتا نظر آتا ہے کہ انھیں کبھی بھی اور کہیں بھی خطرناک محاذ پر بھیجا جاسکتا ہے۔ اور ایسے میں جبکہ افغانستان میںامریکی افواج کی ہلاکتوں اور خود کشیوں سے فوج میں کافی بے چینی پیدا کررکھی ہے فوج کے مورال کو قائم رکھنا امریکی فوجی کارسازوں کے لیے دشوار کام ہوگیا ہے۔ میرے رائے میں امریکہ کبھی یہ جرأت نہ کرسکے گا۔ اس کا یہ نصاب تو محض امریکی فوج کے گرتے مورال کو سنبھالنے کی ایک ناکام کوشش ہے اور امریکہ اتنا بے وقوف بھی نہیں کہ ایسی تباہ کن حرکت کرنے کے بارے میں سوچے۔ یہ صرف ردعمل کو سنبھالنے کی سیاسی چالیں ہیں۔
شفیق احمد، مرادآباد،بذریعہ ای میل
اچھا رسالہ
’’حجاب‘‘ مطالعہ میں رہتا ہے۔ اچھا رسالہ ہے۔ خاص طور خواتین کے لیے تو بہت اچھا ہے۔
آپ اس کے معیار کو برقرار رکھے ہوئے ہیں یہ آپ کی ادارتی خوبی ہے۔
جمیل نظام آبادی، نظام آباد
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں