بیٹی اور بہو
ماہ اگست کا رسالہ سامنے ہے۔ اداریہ سے لے کر اخیر تک سبھی مضامین اچھے لگے۔ خواتین کے عدم تحفظ کی صورتِ حال پر اداریہ اچھا لگا۔ لیکن یہ سوال ہر جگہ باقی رہ جاتا ہے کہ خواتین اس معاملے میں کیا کریں اور سماج کیا کرے۔
صنفی تفریق پر خاص رپورٹ موجودہ دور کے کھوکھلے دعووں پر مضبوط دلیل ہے۔ ڈاکٹر نازنین سعادت صاحبہ کے مضامین بہت اچھے، مفید اور رہنما ہیں یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اب تو مضمون کے ساتھ ان کا ای-میل بھی درج ہے۔ اس سے مزید استفادہ کی راہ آسان ہے اور پرسنل معاملات میں بھی مشورہ لیا جاسکتا ہے۔
اس شمارے میں انھوں نے گھر کے بہت بنیادی ایشو کی طرف رہ نمائی کی ہے۔ گھر میں جب تک بہو نہیں آتی سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہتا ہے مگر جب بہو آجاتی ہے تو بدلنے لگتا ہے۔ ایک اچھے گھر کی خوبی یہ ہونی چاہیے کہ وہ داماد کو بیٹا بنائے اور بہو کو بیٹی۔ جس طرح بیٹی کی چیزوں کو برداشت کیا جاتا ہے اور اس کی اصلاح کی مخلصانہ کوشش ہوتی ہے اسی طرح کا برتاؤ اور معاملہ بہو کے ساتھ ہو۔ داماد کو بیٹا بلکہ اس سے بھی زیادہ عزیز بنا لیا جاتا ہے مگر بہو کو بیٹی کا درجہ نہیں مل پاتا۔
امید ہے کہ ان کی تحریریں ہمارے خانگی مسائل کے لیے روشنی دیں گی۔
علمہ انصاری
چاند پور (یوپی)
نئی دلہن
اگست کے حجاب اسلامی میں ’نئی دلہن‘ کا استقبال کے عنوان سے مضمون بہت پسند آیا۔ اس طرح کے مضامین کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ ڈینگو کے سلسلے میں معلومات دینے کا شکریہ۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو اس سے محفوظ رکھے۔
تسمیہ اختر شیخ
ممبئی(بذریعہ واٹسپ)
حلالہ کی لعنت
ستمبر ۲۰۱۸ کا حجاب اسلامی سامنے ہے۔ ٹائٹل بہت اچھا لگا۔ بلکہ یوں کہیں کئی ماہ بعد اتنا خوب صورت اور دل پسند ٹائٹل آیا۔
مضامین بھی خوب لگے۔ آپ کے کونسلر کالم نگار کی تحریریں مفید اور معلوماتی ہوتی ہیں۔ اس ماہ کے حجاب میں آپ نے حلالہ پر دو تحریریں شامل کی ہیں۔ دونوں ہی تحریریں دل و دماغ کھولنے والی ہیں۔ یہ تحریریں پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کہ جو چیزیں دین کی وسعت کو ظاہر کرنے والی تھیں انہیں دین کی تنگی کا ذریعہ بنا دیا گیا۔ میری مراد فقہی مسالک سے ہے۔
بہرحال آپ نے بہترین انداز میں حقیقت واضح کر دی ہے۔ اب سماج کا فرض ہے کہ وہ اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرے۔lll
سید نواب الدین
بیدر (کرناٹک) (بذریعہ ای-میل)