حجابِ اسلامی ہمارے گھر کے تمام افراد کا پپسندیدہ رسالہسندیدہ رسالہ ہے۔ کئی ماہ قبل میں نے کئی مضامین ارسال کیے تھے۔ ان میں کئی نظمیں اور شاعری بھی تھی۔ آپ نے شائع نہیں کی۔ ہمیں انتظار ہے۔ اس کے مضامین اچھے، معلوماتی اور کارآمد ہوتے ہیں۔
بیگم عبد الغفار
باگلکوٹ (کرناٹک)
[آپ کے دو مضامین اور کئی نظمیں مل گئی ہیں۔ مضمون تو اشاعت کے لیے آپ کے نام سے لگے ہوئے ہیں۔ البتہ نظموں کے بارے میں عرض ہے کہ شاعری ایک فن ہے اور اس کے فنی تقاضے ہوتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ آپ اپنی نظموں کو اپنے قریب کے کسی معتبر شاعر کو پہلے دکھا کر اصلاح کرالیں اور پھر ہمیں ارسال کریں]
حجاب کو پھیلائیے!
ماہ نامہ حجاب اسلامی ہم لوگ کئی سال سے پڑھ رہے ہیں۔ یہ رسالہ اپنے مزاج اور مشن کے اعتبار سے اصلاحی اور دینی رسالہ ہے۔ یہ سماج کی ایک بڑی ضرورت کو پورا کرنے کا ذریعہ ہے۔
اس لیے میں قارئین حجاب سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی اپنی آپ کوشش کریں۔ اسی طرح میں حجاب اسلامی کے ذمہ داروں سے بھی کہنا چاہتی ہوں کہ آپ اخبارات وغیرہ میں بھی اس کی تشہیر کریں تاکہ لوگ جانیں کہ یہ کتنا مفید اور کار آمد رسالہ ہے۔
عالیہ بنت مسیح الرحمن فیضی
ارے ہلی( کرناٹک)
[حجاب اسلامی کے سلسلے میں آپ کے جذبات قابل قدر ہیں، ہم آئندہ اپنی مارکیٹنگ اسٹریٹجی میں مقامی اخبارات میں اشتہارات دینے پر غور کریں گے۔]
مسئلہ فلسطین
مارچ کا حجاب اسلامی دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اس شمارے میں مضمون ’’مثبت سوچ کا جادو‘‘ پسند آیا۔ اداریہ اچھا لگا۔
میر امشورہ ہے کہ رسالہ میں حالات حاضرہ اور عالمی موضوعات پر بھی معلومات فراہم کی جائیں۔ اسی طرح ایک اہم مسئلہ فلسطین کا مسئلہ ہے۔ گزشتہ دنوں سے میڈیا میں اس سے متعلق مواد دیکھنے کو نہیں ملتا حالاں کہ وہاں پر ظلم و ستم جاری ہے۔ لوگوں کو اس سے بھی آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس میں شک نہیں کہ اس وقت امت بے شمار مسائل میں گھری ہوئی ہے، ان مسائل کا تذکرہ اور ان سے خواتین کو واقف کرانا بھی ضروری ہے۔ امید ہے کہ اس طرف بھی توجہ دیں گے۔
نداء سکینہ
بنگلور
(بذریعہ ای-میل)
قارئین کی شرکت
مارچ کا حجاب اسلامی اچھا لگا۔ رسالہ میں قارئین کی شرکت کم محسوس ہوتی ہے۔ صرف خطوط ہی کا راستہ ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ خطوط کے علاوہ بھی قارئین کی رسالہ میں شرکت کی شکلیں نکالی جائیں۔
نوشین فاطمہ
(بذریعہ ای-میل)
[نوشین صاحبہ! بہت اچھی بات آپ نے کہی ہے۔ ہم کبھی کبھی بحث و نظر کے نام سے قارئین کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ اس ماہ بھی یہ موقع ہے۔ دیے گئے موضوع پر اپنی رائے ارسال کرسکتی ہیں]
اولاد کے بارے میں اللہ سے ڈرو!
فروری 2017 کا رسالہ اس وقت میرے سامنے ہے۔ اچھا اور خوب صورت ٹائٹل ہے۔ سرورق پر لکھا گیا مضمون اولاد کے بارے میں اللہ سے درو! پڑھ کر حیرت ہوئی۔ گناہ کے وقت اللہ سے ڈرنے اور اس کی نافرمانی میں اللہ سے ڈرنے کا خیال تو ذہن میں تھا لیکن اولاد کے بارے میں اللہ سے ڈرنے کا کیا مطلب؟
مضمون پورا پڑھ ڈالا۔ عجیب خوشی اور مایوسی کے جذبات سے دوچار ہوں۔ 65 سال سے زیادہ عمر ہے۔ سب بچے پڑھ لکھ گئے ہیں، شادیاں ہوگئی ہیں۔ ان کے بھی بچے ہیں ماشاء اللہ ناتی پوتے ہیں۔
مگر کیا کروں عجیب کیفیت سے دو چار ہوں کبھی خیال نہ آیا اور نہ شعور حاصل ہوسکا کہ اولاد کے سلسلہ میں بھی اللہ سے ڈرنا چاہیے۔ کاش یہ شعور چالیس سال پہلے مل گیا ہوتا۔ اگر ایسا ہوتا تو میں ایک الگ قسم کا باپ ہوتا اور جب میں خود ایک الگ قسم کا باپ ہوتا تو مجھے یقین ہے کہ اولاد بھی الگ قسم کی ہوتی۔ اللہ سے ڈرنے والی اور۔۔۔
زندگی کا تجربہ خود انسان کو بہت کچھ سکھا دیتا ہے لیکن بہتر ہے کہ انسان تجربہ سے سیکھنے سے پہلے ہی علم حاصل کرلے اور اپنی زندگی کو اسی کی بنیاد پر بنائے اور سنوارے۔ اب یہ مضمون میرے بیٹے بیٹیوں کے کام آئے گا۔ میں نے فوٹو کاپی کرا کر سب کو بھیج دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ آپ کے اس مضمون لکھنے والے کو یقینا جزائے خیر دے گا۔lll
ایک بندۂ خدا