طلاق سے پہلے کے مراحل
ماہ جولائی ۲۰۱۶ء کے شمارے میں اداریہ طلاق سے پہلے کے مراحل نظر سے گزرا۔ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی اور حیرت بھی کہ اب تک لوگ طلاق کے قرآنی تصور اور طریقے سے قطعاً ناواقف ہیں۔
جہاں تک عوام کی ناواقفیت کا معاملہ ہے تو اس میں عوام کی جہالت اور غفلت کے ساتھ ساتھ علمائے کرام کی ’غفلت‘ کا بھی بڑا دخل ہے۔ اس لیے کہ وہ عوام کو غیر ضروری مسئلے مسائل اور فروعی اختلافات میں پھنسائے رکھتے ہیں مگر ان بنیادی مسائل سے عوام کو واقف نہیں کراتے جن کا انسانی زندگی اور ہمارے معاشرہ پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔
اس مسئلے پر قرآن کی روشنی میںجو وضاحت کی گئی ہے وہ انتہائی اہم اور مدلل ہے۔ ایسے ماحول میں جب مسلمانوں کے معاشرتی اصولوں اور مسلم پرسنل لا کو ایک خاص فکر کے لوگوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے یہ رہنمائی بڑی اہم اور ضروری ہے۔
یہ سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ان مسائل پر مسلمانوں کی رہ نمائی کی جائے۔ نیز اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جائے تاکہ لوگ اسلام کی بنیادی تعلیم سے آگاہ ہوسکیں۔
فضیل الرحمن ندوی، راٹھ (یوپی)
[فضیل الرحمن صاحب! اس موضوع پر اگست کے شمارے میں بھی ایک مضمون طلاق کا قرآنی طریقہ شائع ہوا ہے۔ یہ سلسلہ اور چلے گا۔ مسلم پرسنل لاء پر تنقید اور مسلمانوں کی اس موضوع پر عدم واقفیت کے تناظر میں بیداری کی غرض سے یہ سلسلہ شروع کیا گیا۔ اگر آپ اس میں حصہ دار بننا چاہیں تو اس مضمون کو چھپوا کر یا فوٹو اسٹیٹ تقسیم کرسکتے ہیں۔ ایڈیٹر]
عملی رہ نمائی کی ضرورت
اگست کا حجاب اسلامی سامنے ہے۔ اداریہ میں طلاق سے متعلق رہنمائی قارئین اور مسلم سماج کے لیے یقینا مفید ہوگی۔ رمضان کے بعد کا لائحہ عمل رمضان کی برکتوں کو تادیر قائم رکھنے کی اچھی کوشش ہے۔ امید ہے کہ لوگ فائدہ اٹھائیں گے۔
خواتین کے حقوق اور ہمارا معاشرہ میں بحث تو اچھی ہے مگر اس بات کا شدت سے احساس ہوتا ہے کہ آخر کیا کیا جائے؟ اس طرح کے موضوعات پر ہماری سوچ واضح اور عملی رہ نمائی کے قابل ہونی چاہیے۔ مشرق یا مغرب یا پھر مسلم سماج پر تنقید و تبصرہ ہی کرنا ہے تو اس کا حاصل کیا۔ رہنمائی اگر نہ ہو تو تبصرہ بے کار ہے۔
بشریٰ تبسم (بذریعہ ای-میل)
غیر مسلم اور طلاق
ہمارا گھر ماہنامہ حجاب اسلامی کا پرانا قاری ہے۔ میں خود تقریباً نویں کلاس سے اس کا مطالعہ کر رہی ہوں اور میری اسلامی معلومات کے اضافے میں حجابِ اسلامی جیسے رسالے کا اہم رول ہے۔ گزشتہ دو مہینوں سے آپ طلاق کے سلسلے میں لکھ رہے ہیں۔ یہ ایسا موضوع ہے جو کالجوں میں لڑکیوں کے درمیان میڈیا کے زیر اثر رہ کر بحث کا موضوع بنتا ہے۔ اکثر غیر مسلم لوگ طلاق کو مسلم عورت پر بڑا ظلم تصور کرتے ہیں۔ حقیقت میں جو اس کی تصویر پیش کی گئی ہے وہ ہے ہی ایسی۔ غیر مسلم کیا خود مسلم خواتین کا بھی یہی حال ہے۔ آپ کا مضمون پڑھ کر دل کو اطمینان ہوا۔ قرآن نے اس سلسلے میں جو ہدایات دی ہیں ان کے سامنے آنے کے بعد ذہن صاف ہوگیا۔ مگر اس احساس نے شدت اختیار کرلی کہ آخر مسلمانوں کا اس غفلت، جہالت اور بے عملی کی صورت حال میں کیا ہوگا۔
خدیجہ رحمن شیخ (ساکی ناکا، ممبئی)
حوصلہ ملا
ماہنامہ حجاب اسلامی ہمارا پسندیدہ رسالہ ہے۔ ہم سبھی بہن بھائی اس کا بے چینی سے انتظار کرتے ہیں۔
رسالوں میں رفیعہ اور ریاست کی ٹاپر بننے والی غریب لڑکی کے بارے میں پڑھ کر ہمیں بھی حوصلہ ملا۔ دل میں خیال آیا کہ ہمیں تو اللہ تعالیٰ نے اچھے اور خوش حال ماں باپ دیے ہیں اگر ہم پھر بھی آگے نہ بڑھ سکیں تو ناشکری ہوگی۔ لہٰذا علم حاصل کرنے میں ہماری بہنوں کو ان ہی کی طرح شوق اور محنت سے آگے بڑھنا چاہیے۔
سدرہ شیخ، ناندیڑ (مہاراشٹر)
بچوں کا رسالہ
ماہ نامہ حجاب اسلامی کا تازہ شمارہ ہاتھوں میں ہے۔
خوب صورت ٹائٹل کے ساتھ اس رسالے کے مضامین بھی بہت اچھے لگے۔ مرد کی عظمت۔۔۔ اور بچیوں کی تربیت میں والدین کا رول بہت پسند آئے۔
میں ایک بات پوچھنا چاہتی ہوں۔ پہلے حجاب میں گوشۂ نوبہار کے نام سے بچوں کے لیے بھی تحریریں ہوتی تھیں۔ وہ سلسلہ بند ہوگیا، آخر کیوں؟ پہلے بچیاں اور بچے بھی حجاب اسلامی کا انتظار کرتے تھے اور اب پوچھتے ہیں کہ آخر گوشۂ نوبہار کیوں بند کر دیا گیا؟
اہلیہ نثار احمد علیگ، دھرا علی گڑھ
[گوشۂ نوبہار اس لیے بند کیا گیا تھا کہ ہم بچوں کا الگ رسالہ نکالنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ لیکن اس کام میں تاخیر ہوئی۔ آپ کے بچوں کے لیے خوش خبری ہے کہ اکتوبر سے بچوں کا رسالہ آرہا ہے، انتظار کیجیے]