مضمون کی فوٹو اسٹیٹ تقسیم کی
مئی کا حجاب اسلامی وقت پر مل گیا ہے۔ پرکشش ٹائٹل اور اچھے مضامین کے ساتھ حجاب اسلامی ہمارے یہاں کافی پسند کیا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں کئی جگہ خواتین کے اجتماعات میں ا س کے مضامین پڑھ کر سنائے جاتے ہیں۔
اس ماہ کے رسالے میں عورت کی ملازمت سے متعلق مضمون فکر انگیز اور معلوماتی ہے۔ فلاح آخرت کی بنیادیں بہت اچھا مضمون لگا اور سمیر یونس کا مضمون اولاد کی تربیت سے متعلق فوٹو اسٹیٹ کراکر تقسیم کیا گیا ہے تاکہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے فکر مند والدین تک بڑے پیمانے پر پہنچایا جاسکے۔ اللہ سے دعا ہے کہ حجاب اسلامی کو سماج کے لیے مفید تر بنائے۔
ام ایمان
(بذریعہ ای میل)
استقبالِ رمضان
جون کا شمارہ ملا ’’شہر القرآن کی آمد مرحبا!‘‘ پڑھ کر حیران ہوا، ارے رمضان آنے والا ہے، بالکل ذہن میں نہیں تھا کہ ہم ایک ماہ کے بعد مبارک مہینہ میں داخل ہونے والے ہیں۔ دیکھئے سال بھر دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہوگیا اور زندگی اور مختصر ہوگئی۔ حجابِ اسلامی نے بر وقت استقبال رمضان کے لیے متوجہ کیا ہے۔ گوشہ رمضان کے مضامین اچھے ہیں۔lll
اسماء جویریہ
(بذریعہ ایل میل)
مصر کا مسئلہ
جون کے شمارے میں کئی مضامین بہت اچھے لگے۔ اس ماہ مدیر نے اپنے اداریے کا جو موضوع منتخب کیا ہے وہ مصر سے متعلق ہے۔ اس موضوع پر مدیر حجاب نے کھل کر لکھا ہے۔ دینی رسالوں میں اس طرح کی تحریریں کہیں دیکھنے کو نہیں ملتیں۔ دینی جماعتیں او رمذہبی شخصیات مصر کے حالات پر امریکہ اور اسرائیل کی تو مذمت کرتی ہیں مگرعرب ممالک کا معاملہ آتا ہے تو خاموش ہوجاتی ہیں۔
مسلم جماعتوں کی خاموشی بلکہ حمایت کو لے کر ایک ذمہ دار سے سوال کیا۔ ان کا جواب سن کر حیرت ہوئی۔ انہوں نے فرمایا کہ سعودی عرب کی مخالفت میں ہم صرف ایک حد تک ہی جاسکتے ہیں کیوں کہ ہمارے کارکنان کی بڑی تعداد وہاں پر مقیم ہے اور ان کی معیشت کا سوال ہے۔ وائے افسوس کہ اللہ تعالیٰ کی رزاقیت پر ایمان رکھنے والے اب رزق کے لیے کس کس پر کتنا کتنا انحصا رکریں گے؟ اللہ رحم فرمائے۔ lll
ابو شاداں (ٹولی چوکی، حیدر آباد)
تاریخی معلومات کا سلسلہ
حجاب اسلامی کے لیے ایک مشورہ تھا وہ یہ کہ ’’تاریخ اسلامی‘‘ کی کسی مستند کتاب سے ایک سلسلہ شروع کریں، ہر ماہ ایک قسط ہو۔ اس طرح قارئین کی تاریخ اسلامی کے روشن ابواب تک رسائی ہو جائے گی۔ عام طو رپر تاریخ پڑھنے او رجاننے کا شوق ہوتا ہے لیکن پڑھنا ممکن نہیں ہوتا اگر قسطوں میں ملے تو شاید یہ کام آسان ہو۔
دوسرا ایک سلسلہ آپ یہ بھی شروع کرسکتے ہیں ۔ اسلامی تاریخ کی ’’مایہ ناز خاتون‘‘ یہ عہد قدیم سے عہد جدید تک لیا جاسکتا ہے۔ اور پوری دنیا کی مشہور مسلم خواتین کا تذکرہ اس میں آ سکتا ہے۔lll
نیلم غزالہ( کلکتہ)
تاثراتی خط
مئی کا تازہ شمارہ موصول ہوا ، شکریہ۔ حجاب اسلامی کا پیش نامہ(اداریہ) پڑھ کر امت مسلمہ کی حالت زار پر فسوس ہوتا ہے۔ اللہ اس قوم پر رحم کرے ۔ فہرست دیکھتے ہی خوشی ہوئی اور ’’ فقہی سوالات‘‘ کا مطالعہ سب سے پہلے کیا اور ذہن میں یہ بات آئی کہ اب اجتماعات میں فقہ کے مسائل پر گفتگو آسان ہو جائے گی۔ اس پہل کے لئے حجاب کے قارئین اور اس کی پوری ٹیم کو دلی مبارکباد۔ التماس ہے کی اسے جاری رکھیں ۔ ’مخفی عبادت ‘ دل کے نہاں خانوں میں خدمت خلق کا جذبہ ابھارتی ہے۔
اسامہ شعیب علیگ صاحب کا Duplicate Publication کا طریقہ بھی عوام کے لئے فائدہ مند ہے ۔ ’عادت اور شخصیت ‘ مضمون پسند آیا۔ ’ایمان افروز انقلاب ‘ بلا شبہ اسلامی احکام کی پیروی پر اکساتی ہے مگر شعر کا مفہوم جملہء معترضہ ہے ’’حقیقت میں یہ عورتیں شیاطین ہیں جو ہمارے لئے پیدا کی گئیں ہیںخدا ہمیں ان شیاطین کے شر سے محفوظ رکھے۔‘‘ آبادی کا نصف حصہ عورتوں پر مشتمل ہے جو قدرت کا بہترین تحفہ ہے جس کے قدموں کے نیچے جنت ہے آپ خودٖغور کریں کہ بات کہاں تک جاتی ہے۔مذکورہ مفہوم میں ذرہ برابر بھی صداقت ہوتی تو نبی ﷺ حجتہ الوداع کے موقع پر عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکیدقطعی نہیں کرتے۔
رسالے کے پہلے صفحہ پر نظر پڑتی ہے تو ’’خواتین و طالبات کا پاکیزہ رسالہ‘‘ جیسے جملوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے رسالہ تعمیری معاشرہ کے ضمن میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے، لیکن حیرت ہوتی ہے کہ ایسے مستند و مو قر رسالے میں ISSN NO. اورISBN NO. نہیں ہیں۔
بین الااقوامی سطح پر معیاری کتابی عددی نمبر تجارتی غرض سے استعمال میں آتا ہے جو رسالے کو ایک منفرد شناخت عطا کرتا ہے اور حجاب اسلامی بھی تو اندرون اور بیرون ملک میں پڑھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے رسائل جن پر یہ نمبردرج ہوتے ہیں اُن میں طلبہ و طالبات کے مضامین شائع ہوتے ہیں جوان کے کیریر میں معاون ہوتے ہیں ۔ نئی نسل کو تعمیری معاشرہ کی طرف راغب کرنے کے لیے اس کی اشد ضرورت ہے۔ لہٰذا اس پر سنجید گی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ امید ہے رسالہ آئندہ بھی بروقت موصول ہوتا رہے گا۔lll
ناز آفرین
رانچی یونی ورسٹی ، رانچی (جھارکھنڈ)
[یہ عورتیں شیاطین۔۔۔۔ والا شعر عربی کا ترجمہ ہے جو جاہلی دور کا شعر ہے۔ اسے ہم ایڈیٹنگ کے وقت حذف بھی کرسکتے تھے۔ مگر مضمون نگار کا مدعا غیر واضح رہ جاتا۔ اس سوچ میں دم نہیں، یہ رسولؐ کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ آپ نے توجہ دلاکر ایک غلط فہمی کے ازالے کا موقع دیا۔
دوسری بات ISSN No. اور ISBN No. سے متعلق ہے۔ آپ نے ٹھیک توجہ دلائی، آپ کے توجہ دلانے پرہم نے ISSN No. کے لیے درخواست دے دی ہے۔ دونوں باتوں کے لیے شکریہ۔ مدیر]