حجاب کے نام

شرکاء

قابلِ غور نکات

ماہنامہ حجابِ اسلامی خواتین کے لیے اچھا رسالہ ہے۔ اس کے مضامین اور موضوعات اگرچہ خواتین کو سامنے رکھ کر ترتیب دیے جاتے ہیں مگر گھر کا ہر فرد ان سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ یہ حجابِ اسلامی کی خصوصیت ہے کہ گھر کے تمام افراد مردو وخواتین اور چھوٹے بڑے سب لوگ بلاجھجک اسے پڑھ سکتے ہیں۔

میں گزشتہ دو تین سالوں سے حجاب کامطالعہ پابندی سے کرتا ہوں۔ اور سوچتاہوں کہ آج کے خط کے ذریعے اپنے تاثرات آپ تک پہنچاؤں تاکہ آپ غوروفکر کرسکیں۔

٭ زندگی میں مثبت اور منفی سوچ اپنی اپنی جگہ بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ رسالہ کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ آج کل زیادہ تر اردو رسالے منفی سوچ اور احتجاجی صحافت کا شکار ہیں۔ حجابِ اسلامی اگرچہ ان میں نہیں آتا ہے مگر پھر بھی جہاں تنقید و تبصرہ کی ضرورت ہے وہیں برائیوں کے درمیان سے خوبیاں تلاش کرکے لوگوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔

٭ غوروفکر کا ایک روایتی انداز ہے جو ہمارے سماج میں رائج ہے۔ اس کی وجہ سماج میں علم کی کمی خاص طور پر دینی معلومات نہ ہونا ہے۔ اس کا سب سے زیادہ شکار خواتین اور وہ بھی مسلم خواتین ہیں۔ آپ کوشش کریں کہ مسلم خواتین سماجی روایات کی ڈور میں بندھ کر نہیں بلکہ اسلام کی تعلیمات کو بنیاد بناکر غوروفکر کریں۔ اس طرح بہت سارے سماجی و معاشرتی مسائل کا حل بہت آسان ہوجائے گا۔

٭ سماج میں پھیلی بہت ساری بدعتوں، خرافاتی سماجی رسموں اور بہت ساری جہالتوں پر جو دین کا درجہ اختیار کرگئی ہیں سخت تنقید کی ضرورت ہے۔ مگریہ کام حکمت کے ساتھ مضبوط دینی معلومات کے ساتھ کیا جانا چاہیے، تاکہ سماج کو برائیوں سے بچایا جاسکے۔

٭ جہیز اور شادی میں فضول خرچی خواہ وہ کسی بھی طرح کی ہو اس کے خلاف مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں اصل بات یہ نہیں کہ جس کے پاس ہے وہ تو خرچ کرے گاہی، بلکہ یہ سماجی و معاشرتی ترجیحات کا معاملہ ہے۔ ایک شخص اپنے گھر شادی میں کروڑوں روپئے خرچ کرے اور دوسرا اپنی بچی کے سادہ نکاح کا بھی انتظام نہ کرسکے یہ سماجی بے حسی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے مالداروں کے مال میں غریبوں کا حق بھی رکھا ہے۔ مالداروں کو یہ ہرگز حق نہیں پہنچتا کہ وہ دولت کے شو لگا کر غریبوں کی زندگیوں کو مشکل بنائیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ دولت مند لوگ ایسے حالات میں اپنی شان دکھانے کی فکر کرنے کے بجائے غریبوں اور مفلسوں کی ضروریات کو ترجیح دیں اور سماج کے کمزور طبقات کو کھڑا کرنے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی فکر کریں۔

مجھے امید ہے کہ آپ ان موضوعات کو آئندہ زیرِ بحث لانے کی کوشش کریں گے۔

ڈاکٹر عمران صدیقی

دعاؤں کی درخواست!!

تازہ غزل ارسال ہے۔ شائع فرما کر ممنون فرمائیں۔ احقر ۶۰؍سال سے تحریکی جرائد (اردو، ہندی، انگریزی، مراٹھی) کے ساتھ ساتھ حجاب کا بھی ایجنٹ ہے۔ ابتدا سے ان جرائد میں لکھتا بھی رہا ہے۔ مرحوم مائل خیرآبادی میرے بزرگ رفیق اور مخلص دوست تھے۔ بیٹے اور پوتے کو وصیت کردی ہے کہ میرے بعد بھی ایجنسیاں جاری رکھنا۔ میرا ۸۰واں سال شروع ہوگیا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہوں۔ دعاؤں کا محتاج ہوں۔

کیف نوگانوی، بھنڈارا، (مہاراشٹر)

]کیف صاحب! آپ نے ساٹھ سال اسلامی فکر کو لوگوں تک پہنچانے کا کام کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ یقینا آپ کو اس کا اجر دے گا۔ ہم آپ کی صحت مند طویل عمر کے لیے دعا کرتے ہیں اور اپنے قارئین سے بھی آپ کے لیے دعا کی درخواست کرتے ہیں۔ ایڈیٹر[

مضامین پسند آئے

مارچ کا حجابِ اسلامی باصرہ نواز ہوا۔ تمام مضامین اچھے ہیں، خاص طور سے ’عالمی یومِ خواتین‘ پر لکھی تحریر، صحت و صفائی کے لیے نبویؐ ہدایات، غزہ کو دیوار میں چننے کی سازش، قسط وار صداقتوں کے پاسبان، وغیرہ میری طرف سے تمام مضمون نگاروں کو مبارکباد پیش کردیں۔ حجاب اسلامی کے مضامین کا انتخاب اس کا خاص امتیاز ہے۔ میرے خیال میں اس دور پرفتن میں یہ رسالہ امید کی کرن سے کم نہیں۔

محمد واثق ندیمؔ

عالمی یومِ خواتین

مارچ کا حجاب اسلامی دلکش ٹائٹل اور اچھے مضامین کا مجموعہ تھا۔ فیض احمد مکاندار کا مضمون جو عالمی یومِ خواتین کی نسبت سے سرورق پر تھا، اس حیثیت سے پسند آیا کہ وہ کچھ ایسے حقائق بیان کرتا تھا جن پر لوگوں کی نظر نہیں جاتی۔ لیکن اس جہت میں اگر غوروفکر کیا جائے تو سماج میں خواتین کے سلسلہ میں بڑی محنت اور فکری تبدیلی پیدا کرنے کی ضرورت ہوگی۔ عام سماج کو بھی خواتین کے لیے ذمہ دار اور باشعور بنانے کی کوشش ہونی چاہیے اور خود خواتین کو بھی ان مسائل کو سمجھنا چاہیے۔ یہ مضمون مسلمان خواتین اور اسلام پسندوں سے بھی اپنی کوششوں کو تیز تر کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

’غزہ کو دیوار میں چننے کی سازش‘ یہ بتاتا ہے کہ مظلوم و محصور غزہ کے عوام پر نہ صرف یہ کہ یہودی اسرائیل مظالم ڈھارہا ہے بلکہ عرب پڑوسی بھی کچھ کم ظلم نہیں کررہے ہیں۔ بلکہ وہ ان کے ظلم میں برابر کے شریک ہیں۔ اس طرزِ عمل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عرب ریاستیں اپنے آپ کچھ بھی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور اسرائیل و امریکہ کے اشاروں پر ناچناہی ان کا وطیرہ بن گیا ہے۔

صحت و صفائی کے سلسلے میں رہنمائی پر مبنی مضمون وہ بھی رسولﷺ کی تعلیمات کے حوالے سے اس شمارے کی جان ہے۔ ہمیں امید ہے کہ حجاب اسلامی کے ہزاروں قارئین اس مضمون سے فائدہ اٹھائیں گے اور ان تعلیمات کو دوسروں تک پہنچانے اور اپنی زندگی میں نافذ کرنے کی کوشش کریں گے۔

میرے خیال میں اسی طرح کے مضامین رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات ہی کی روشنی میں زندگی کے اہم گوشوں پرلکھیں تو زیادہ اچھا ہوگا۔ مثلاً: پڑوسیوں کے حقوق اور رسول ؐ کی تعلیمات، اسی طرح لباس، رشتہ داروں سے معاملات، آپسی تعلقات و معاملات وغیرہ موضوعات پر رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات پیش کی جائیں۔

فیشن پرستی اس وقت اپنے عروج پر ہے اور عجیب و غریب تراش خراش کے لباس مارکیٹ میں روز اترتے رہتے ہیں جن سے مسلم خواتین بھی متاثر ہوتی اور پسند کرتی ہیں۔ ضرورت ہے کہ لباس کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کو واضح کیا جائے۔

’حجاب گفٹ اسکیم‘ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اس طرح حجاب کے قارئین اگر چاہیں تو اپنے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کو حجاب اسلامی تحفہ دے سکتے ہیں۔ اس خط کے ساتھ چند احباب کے پتے ارسال کررہا ہوں۔ انہیں رسالہ جاری کردیں۔ میں حجاب کی توسیعِ اشاعت اور ترقی کے لیے دعا کرتا ہوں۔

ہادی عبدالقدوس،کانپور، یوپی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں