حجاب کے نام!

شرکاء

نیا کالم شروع ہو

اپریل کا شمارہ ہمدست ہوا۔ پڑھ کر دل باغ باغ ہوگیا۔ ’’لوگ کیا کہیں گے؟‘‘ افسانہ واقعی شاہکار ہے، جس نے احتساب کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا۔ ’’لڑکیوں کا تعلیمی کیریر‘‘ مفید معلومات لیے ہوئے ہے۔

میرا مشورہ ہے کہ حجاب اسلامی میں ’’اخبارِ امت‘‘ کے نام سے ایک کالم شروع کریں جس میں کسی بھی مسلم ملک کے موجودہ حالات کا جائزہ لیا جائے۔ اس میں وہاں کی تحریکاتِ اسلامی اور عظمت کی داستانیں ہوں اور صہیونی سازشوں کو بے نقاب کیا جائے تاکہ قارئین مغربی میڈیا کی چالوںسے، وہاں کی تحریکاتِ اسلامی سے اور مغربی استعمار کی سازشوں سے واقف ہوں اورعظمت کی داستانیں ہمارے ایمان کو تازہ کریں اور راہ حق میں قربانیاں پیش کرنے کے جذبے کو مہمیز کریں۔

حجاب کو بہتر بنانے کی آپ کی کاوشوں کو اللہ تعالیٰ قبول کرے اور اس کی مقبولیت میں اضافہ کرے۔

ملا بصیرت بازغہ، ہبلی کرناٹک

ایک تاثراتی خط

حجاب اسلامی ہر ماہ وقت پر مل جاتا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہر شمارہ ٹائٹل اور مضامین کے اعتبار سے جدت اور تنوع لیے ہوتا ہے۔ آپ نے رسالہ کا جو موضوعاتی مزاج بنایا ہے وہ کافی اچھا اور مفید ہے مگر پھر بھی میرے خیال میں اسے اور زیادہ وسیع بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ طویل مضامین شائع نہ کریں یا انہیں مختصر کردیں خاص طور پر دینی اور فکری مضامین تو بالکل ہی طویل نہ ہوں۔ مختصر مگر جامع مضامین قاری کو زیادہ متاثر بھی کرتے ہیں اور پڑھنے میں رغبت بھی ہوتی ہے۔ اس وقت اپریل اور مئی کے شمارے پیش نظر ہیں۔ ’’محبت کی کنجی‘‘ کا سلسلہ بہت کار آمد اور مفید ہے۔ سرور ق کا عنوان ’’تعلیمی رہنمائی‘‘ بہت اچھا اور وقت کی ضرورت ہے۔ اعجاز احمد فاروقی کا افسانہ دل کو چھو گیا اور کئی سوالوں کے جوابات دے گیا۔ سماجیات کے کالم میں مریم جمال کی تحریر نہایت اہمیت کی حامل ہے اس لیے کہ وہ اس عورت کی زندگی کی حقیقت بیان کرتی ہے جسے عام خواتین رشک کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔ عمیر انس کی مختصرتحریر بھی بہت پسند آئی۔ اسی طرح گھریلو تعلیم و تربیت کا تجربہ بھی مفید معلوم ہوا۔ اسے ہم اپنے گھروں میں دہرا سکتے ہیں۔

درس و تدریس پر مضامین کا سلسلہ بھی اچھا ہے کیوں کہ معلم سماج کے معمار ہیں۔ اگر ان میں اپنی ذمہ داری کا احساس اور اپنے مقام و مرتبہ کی اہمیت پیدا ہوجائے تو ہمارے تعلیمی ادارے افراد سازی کی فیکٹریاں بن جائیں۔

مئی کے شمارے کا ٹائٹل کافی رنگین تھا۔ طارق صدیقی کا مضمون بڑا فکر انگیز اور مفید تھا۔ مگر عام خواتین میں کم ہی اس سے مکمل طورپر فائدہ اٹھانے کی قابل ہوں گی۔ حجاب کی ایک خاص خوبی آسان زبان اور تحریروں میں سادگی رہی ہے۔ آپ نے بھی اس کا اہتمام کیا ہے مگر یہ مضمون ذرا مختلف ہوگیا۔ ڈاکٹر سمیر یونس کی تحریروں کا سلسلہ جاری رکھیے۔ یہ ہمارے گھروں کے لیے بڑا مفید ہے۔ آپ کا شعر و نغمہ کا کالم کمزور دکھائی پڑتا ہے۔ اسلام پسند شعراء کی تخلیقات شائع کرتے رہیں۔ رسالہ جامع ہے مگر ابھی خواتین سے متعلق بہت سے موضوعات کو زیر بحث لانا باقی ہے۔ جس طرح مغربی معاشرہ پر تنقید ہوتی ہے اسی طرح مسلم معاشرہ کی خرابیوں اور برائیوں کو بھی واضح اور اجاگر کیا جانا چاہیے۔

نکہت افروز، بنارس

دینی رسالوں کا معاملہ

حجاب اسلامی پسند کیا جارہا ہے۔ یہاں کچھ لوگوں کو نمونہ کے طور رسالے دے رہا ہوں۔ اس میں کچھ تو کامیابی ملی ہے مگر یہیں کیا ہر جگہ یہ دشواری ہے کہ لوگ دینی رسالوں کو پڑھنا اور وہ بھی خرید کر پڑھنا نہیں چاہتے۔ ان کی زندگی میں عجیب کیفیت ہے۔ کہیں فضول اور غیر ضروری جگہوں پر روپیہ پانی کی طرح بہا دیتے ہیں اور کہیں اہم اور ضروری چیزوں پر توجہ ہی نہیں دیتے۔ حد تو یہ ہے کہ بعض کھاتے پیتے لوگ بھی ترجمہ کا قرآن مانگ کر پڑھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔

خود تحریکی حلقہ کے مرد و خواتین اسلامی رسالوں کی اہمیت کو زیادہ محسوس نہیں کرپاتے اور نہ ان کی طرف سے ایسے رسالوں کو عام کرنے کی زیادہ کوشش ہوتی ہے ، جبکہ یہ رسالے ہماری اسلامی فکر کے ترجمان ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ خصوصی شمارہ کو کتابی شکل میں ضرور شائع کیا جائے اسی طرح ماہ اپریل کے کئی مضامین ہیں جو کتابچے کی شکل میں آجائیں تو کافی مفید ہوں گے۔

ڈاکٹر شبیر احمد ، کلکتہ

تجاویز

الحمدللہ حجابِ اسلامی قابلِ تعریف ہے اور ہر ماہ کے شمارے میں بہت ہی اہم مضامین پر روشنی ڈالی جارہی ہے۔ البتہ چند باتیں جو اس سے متعلق میرے ذہن میں آتی ہیں اس میں وہ قلم کار جو ’’رفیق منزل‘‘ میں اپنے معیاری مضامین لکھتے ہیں، بہت اچھا ہوتا اگر حجاب میں بھی حاضری دیتے رہیں۔

حلقہ خواتین ، GIOوغیرہ کی اپنے مقامات پر کی جانے والی کوششوں پر کالم شروع کیا جاسکتا ہے۔ کالج میں پڑھنے والی لڑکیوں کے لیے جب کہ ان کے ساتھ غیر مسلم لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں، ان میں دعوتی کام کے متعلق راہنمائی پر مشتمل مضامین۔ اور آخر میں،مجھ جیسے قلمکار جو تحریری کوششیں کرتے ہیں ان کے لیے بھی حجاب اسلامی میں جگہ ملے تو یقینا یہ کام حوصلہ افزائی کے زمرے میں داخل ہیں۔

عظمت احمد،(بیڑ)

حجاب اسلامی کے مضامین

ہم لوگ حجاب کے پرانے قاری ہیں۔ میرے گھر میں حجاب بانی دورِ اول مائل خیرآبادیؒ کے زمانے سے آتا ہے۔ یہ رسالہ اپنی مثال آپ ہے۔ دور اول ہی سے اس کا جو رنگ رہا ہے وہ منفرد ہے اور اب تو اس میں مزید جدت آگئی ہے جو وقت کے تقاضوں کو بہتر انداز میں پورا کرتی ہے۔ حجاب اسلامی کے سبھی مضامین معیاری، معلوماتی اور تعمیری ہوتے ہیں۔ خاص طور پر دینیات، بزمِ حجاب، سیرتِ صحابیہ، شخصیت، گھرداری، بچوں کی تربیت وغیرہ اور تحریک اسلامی اور سماج میں خواتین کے رول پر مضامین پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو بھی تحریک سے وابستہ ہوجانا چاہیے تاکہ اجتماعی جدوجہد میں شریک ہوکر تعمیری کردار ادا کرسکیں۔ فروری ۲۰۰۷ء کا خصوصی شمارہ ازحد تعمیری ہے ، اسے پڑھنے کے بعد ایسا محسوس ہوا کسی اور کتاب کے مطالعے کی ضرورت نہیں۔ مضامین ہر پہلو سے اس طرح سمیٹ کر رکھ دیے گئے ہیں کہ یہ شمارہ بڑی بڑی کتابوں پر بھاری نظر آتا ہے۔

راحیلہ اقبال، ظفر آباد، جونپور، یوپی

قابل تعریف افسانہ

اللہ کے فضل سے یکم اپریل کو ہی حجاب موصول ہوگیا۔ سارے مضامین قیمتی اور قابلِ تعریف ہیں۔ جنڈر وار اور اسلام کا موقف بہت اچھا لگا۔ اپریل کے شمارے میں کہانی ’’اماں‘‘ پڑھ کر بے اختیار آنسو امنڈ آئے۔ اس تاریک دور میں جب والدین کو اپنی اولاد سے بے شمار گلے شکوے ہیں ایسا فرزند حقیقت میں نصیب ہوجائے تو کوئی ماں بیٹے سے شکوہ نہیں کرے گی۔ اللہ پاک حجاب اسلامی کو ترقی دے تاکہ ہم خواتین کو ہر طرح کی جانکاری نصیب ہو۔

قمر جہاں، جمشید پور، جھارکھنڈ

صحابیات پر خصوصی شمارہ شائع کریں

میں ہمیشہ دعا کرتا ہوں کہ ’’حجاب اسلامی‘‘ ہر مسلم گھر میں پڑھا جائے خاص طور پر مسلم بہنوں اور ماؤں کو اس رسالہ کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ اپنے گھر اور ماحول کو اسلامی تہذیب کے سائے میں ڈھال سکیں۔ آج کے پُر فتن دور میں مغربی تہذیب نے ہر گھر میں اپنا زہر پھیلانا شروع کردیا ہے۔ اوروں کو چھوڑیے خود مسلم معاشرہ بھی مغرب کی اندھی نقالی میں لگا ہے اور ان کے لباس، ان کے رہنے سہنے کے طور طریقے بڑے فخر کے ساتھ اپنا رہا ہے۔ ایسے میں ضرورت ہے کہ ہم اپنے گھروں کو اسلامی طرز زندگی سے واقف بھی کرائیں اور انہیں اس لائق بنائیں کہ اس نئی تہذیب کے برے اثرات سے خود کو بچاسکیں۔ اللہ کا شکر ہے حجاب اسلامی جہاں ہر ماہ نئے رنگ اور اہم خصوصیات کے ساتھ منظر پر آتا ہے وہیں یہ وقت کی اس اہم ضرورت کو بھی پورا کرتا دکھائی دیتا ہے۔

آج ہماری نئی نسل کی کیفیت یہ ہے کہ انھوں نے مختلف میدانوں کے ’’اسٹارس‘‘ کو اپنا رول ماڈل بنانا شروع کردیا ہے اور صحابہؓ و صحابیاتؓ کو بھولتے جارہے ہیں۔ ان سب کی یاد دہانی کے لیے آئندہ خصوصی نمبر ’’صحابیات نمبر‘‘ کی شکل میں شائع کریں تو انہیں اپنے لیے رول ماڈل منتخب کرنے میں مدد ملے گی۔ اس ماہ کے سبھی افسانے اور مضامین اچھے تھے۔ گوشۂ سیرت، بزمِ حجاب اور تربیت کافی معلوماتی اور سبق آموز رہے۔ قارئین کے خطوط پڑھ کر حجاب اسلامی کی مقبولیت کا پتہ چلتا ہے۔ میری دعا ہے کہ حجاب اسلامی ہر گھر میں ضرور پڑھا جائے۔

محمد امین الدین، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ، یوپی

خصوصی شمارہ

’’مسلم خاتون اور اس کی شخصیت کا ارتقاء‘‘ مجھے بے حد پسند آیا۔ تمام تر مضامین نے دل پر اثر چھوڑا۔ خواتین کے تعلق سے ممکنہ گوشے کی شمولیت سے ایک ساتھ بہت کچھ جاننے کا موقع ملا۔ آپ کا مضمون ’’حقوق و فرائض کا پختہ شعور‘‘ مختصر مگر جامع ہے۔ گھر کے تمام لوگوں نے اس بہترین شمارے کو پسند کیا۔ اتنی معلومات، مشورے، قرآن و حدیث کی روشنی میں ہم قاری تک رسائی کے لیے آپ کا شکریہ اور مبارک باد۔

مجیر احمد آزاد، دربھنگہ، بہار

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں