ضمیمہ بہت خوب ہے!
٭ماہ جولائی کا حجاب موصول ہوا۔ ساتھ میں ایک ضمیمہ بھی تھا ’’محبت کی کنجیاں‘‘۔ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔ آپ نے یہ ضمیمہ شائع کرکے ایک طرف تو بہت اہم مسئلہ کا حل پیش کردیا ہے اور وہ بھی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں، دوسری طرف اردو ماہناموں کے لیے ایک نئی اور اچھی روایت قائم کی ہے اور اس روایت کو جاری رہنا چاہیے۔
آئندہ آپ بچوں کی تربیت پر خصوصی ضمیمہ شائع کریں تاکہ والدین کو بچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلہ میں رہنمائی حاصل ہوسکے اور وہ اس کی ضرورت و اہمیت کو سمجھ سکیں۔
اگرچہ آپ اس موضوع پر مستقل مضامین شائع کرتے رہتے ہیں لیکن الگ سے ضمیمہ شائع کرنے کی صورت میں اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور لوگ خاص طور پر اس کا مطالعہ بھی کرتے ہیں۔
’’محبت کی کنجیاں‘‘ پڑھ کر اس کے مصنف صلاح الدین سلطان صاحب، مترجم محی الدین غازی صاحب اور ادارہ کے ذمہ داران کے لیے دل سے دعا نکلتی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور لوگوں کو اس سے خوب فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔ ضمیمہ واقعی اس لائق ہے کہ حلقہ احباب میں لوگ اسے ایک دوسرے کے لیے تحفہ پیش کریں۔
اضافی کاپیاں منگوانے کی کیا صورت ہوگی؟ اطلاع دیں۔
محی الدین حکم، نالندہ
]ضمیمہ پسند کرنے کے لیے شکریہ۔ آپ دس روپئے فی کاپی کے حساب سے ڈاک ٹکٹ ارسال فرمائیں۔ آپ کی مطلوبہ کاپیاں ارسال کردی جائیں گی۔ ایڈیٹر[
٭ جولائی کے حجاب اسلامی کے ساتھ ضمیمہ ’’محبت کی کنجیاں‘‘ دیکھ کر خوشی بھی ہوئی اور حیرت بھی۔ ضمیمہ کی اشاعت شاید قارئین حجاب کے لیے بالکل نئی چیز تھی۔ اور آپ نے پہلے سے اعلان بھی نہیں کیا تھا، اس لیے اور زیادہ خوشی ہوئی۔
اہم اور ضروری موضوعات پر ضمیموں کا سلسلہ جاری رکھئے۔ اس سے قارئین کو مفید رہنمائی بھی ملے گی اور حجاب اسلامی کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
بہ ہر حال ضمیمہ بہت خوت ہے۔ اور اسی طرح ضمیمہ شائع کرنے کا خیال بھی اردو رسالوں کے لیے وہ بھی دینی رسالوں کے لیے بالکل نیا ہے۔
مونسہ بشریٰ نیازی، نینی تال
ماہ جولائی کا شمارہ
حجاب الحمدللہ بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہے۔ ماہ جولائی ۲۰۰۷ء کا شمارہ اپنے آپ میں انتہائی عمدہ اور انفرادی شان لیے ہوئے ہے۔ شروع سے آخیر تک تمام مضامین انتہائی مفید اور پُر مغز ہیں۔ کہانیاں تقریباً سبھی اس دور کے کسی نہ کسی المیہ کی آئنہ دار ہیں۔ ’’ہڈی کی تلاش‘‘، ’’سعی لاحاصل‘‘، ’’وقت کو کیش کرو‘‘ وغیرہ ایسی کہانیاں ہیں جو غفلت کے پردے اٹھا کر آج کے انسان کو بیدار کرسکتی ہیں۔ ’’خوابوں کا قیدی‘‘ ،’’دائرے‘‘، ’’زمانے کا تغیر‘‘ اور ’’رفیدہ‘‘ کہانیاں بھی دل کو چھوگئیں۔ بزمِ حجاب کے تحت مضامین بھی بہترین ہیں۔ ’’شہید بیٹے خدا حافظ‘‘ جیسا مضمون شائع کرنے کے لیے جزاک اللہ۔ آنکھیں بے اختیار بھر آئیں اور پتا ہی نہ چلا کب دوپٹے کا کونہ تر ہوگیا۔
درس و تدریس کے سلسلے میں عطیہ محمد الابراشی کا مضمون اتنا مفید ہے کہ ڈائری پر نوٹ کرنے کے قابل ہے۔ عبدالعظیم صاحب کے مضمون ’’فیشن اور فیشن انڈسٹری‘‘ نے مجھے متوجہ کرلیا ہے۔ میں اس سلسلے میں پیش قدمی کرنا چاہتی ہوں، لیکن اس سے پہلے میں حجاب کی قارئین ساتھیوں سے اس متعلق دریافت کرنا چاہوں گی کہ کیا وہ موجودہ فیشن انڈسٹری کے خلاف محاذ قائم کرنے میں میرا ساتھ دیں گی؟ اور یہ بھی کہ عبدالعظیم صاحب کی اس بات سے کتنے لوگ متفق ہیں؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اپنوں کی مخالفتوں کے طوفان میں ہی گھر جائیں۔ ’’محبت کی کنجیاں‘‘ اتنا مقبول ہورہا ہے کہ وہ اترا تو میرے گھر ہی مگر ایک رات بھی قیام نصیب نہیں ہوا ہے۔ میں نے صرف سرسری ہینڈنگز کا ہی مطالعہ کیا ہے۔ مستقل کسی نہ کسی گھر میں پڑھا جارہا ہے۔
قانتہ ارم، رام پور
]عزیز بہن قانتہ! اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ اس میدان میں میں دین اور دینی نظریات کی کچھ بھی خدمت کرسکتی ہوں یا عریانیت کے طوفان کے خلاف ایک پتھر بھی پھینک سکتی ہوں تو آپ کو کسی مخالفت کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ اپنی نیت کو خالص کیجیے ، اللہ سے مدد مانگئے اور قرآن و حدیث سے رہنمائی لیتے ہوئے آگے بڑھئے۔ آپ کے لیے اتنا کافی ہے۔ ایڈیٹر[
جون کا شمارہ پسند آیا
آپ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ اس فحش اور عریانیت کے دور میں اتنا معیاری رسالہ جاری کیے ہوئے ہیں۔ مئی سے یہ رسالہ وقت پر موصول ہورہا ہے۔ جون کے رسالے کا ہر مضمون منفرد ہے۔ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری کے لیے مضمون ’’اوپن اور فاصلاتی طریقِ تعلیم‘‘ بڑا مفید ہے۔ ساتھ ہی ’’اسلام میں تفریح کا مقام‘‘ اچھوتا مضمون ہے۔ اب جولائی کے رسالے کا بے چینی سے انتظار ہے۔
حجاب اسلامی نے ابتداء ہی سے ذہن و قلب پر گہرا اثر مرتب کیا ہے۔
عبدالصبور خان، بارسی ٹاکلی، اکولہ، مہاراشٹر
مسلم عورت کی بدقسمتی
جون ۲۰۰۷ء کا حجاب اسلامی موصول ہوا۔ سرورق جاذب نظر ہے۔ اوپن اور فاصلاتی نظام تعلیم پر جو مضمون شائع ہوا ہے اس نے مجھے مزید تعلیم کے لیے شوق دلایا ہے۔ البتہ اسکولی تعلیم کے سلسلے میں آپ نے جس انسٹی ٹیوٹ کی معلومات دی ہیں، اس کے سلسلے میں مزید معلومات کیسے مل سکتی ہیں، بتائیں۔
ریڈلی کا مضمون ’’مہذب کون ہے اورغیرمہذب کون‘‘ ہماری ان بہنوں کو غوروفکر کرنے کی دعوت دیتا ہے، جنھوں نے مغربی طرز کی عریانیت کو اختیار کرکے خود کو ماڈرن تصور کرلیا ہے۔ ایک طرف تو مغربی دنیا کی عورتیں ہیں جو پردہ سے متاثر ہوکر اسلام کے سائے میں آرہی ہیں۔ دوسری طرف ہماری ماڈرن مسلم خواتین ہیں جو اسلامی اقدار کو چھوڑ کر مغربی کلچر کے بھوت کے پیچھے سرپٹ بھاگی جارہی ہیں۔
آج کی ان نام نہاد مسلم عورتوں کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوسکتی ہے کہ وہ روشنی کو چھوڑ کر اندھیرے کی طرف جانے پر تلی ہیں اور دوسری طرف وہ جن لوگوں کی پیروی کرنا چاہتی ہیں وہ خود اس اندھکار سے نکل کر اسی روشنی کی طرف آرہی ہیں۔
حجاب اسلامی واقعی موجودہ حالات میں مسلم خواتین کی صحیح رہنمائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آپ اسے خوب سے خوب تربنائیے۔ عورتو ںکے مسائل اور اشوز پر بحث کیجیے تاکہ ہماری خواتین حالات سے باخبر رہیں۔
صالحہ مبین، منگلور
]صالحہ صاحبہ! NIOSنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسلونگ کی یہ معلومات ہم نے انٹرنیٹ سے حاصل کی ہیں۔ آپ NIOSسرچ کرکے مزید معلومات یا تو خود لے سکتی ہیںیا کسی جاننے والے سے فراہم کراکر فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ اگر آپ کے لیے ایسا ممکن نہ ہوتو ہمیں فون پر یا SMSکے ذریعہ اطلاع دیں۔ اپنا ای میل بھی لکھیں ہم یہ معلومات آپ کو دے دیں گے۔ ایڈیٹر[