خواتین کے حقوق
الحمدللہ ہر ماہ حجاب برقت موصول ہورہا ہے۔ ماہِ مئی کا شمارہ ہاتھوں میں ہے۔ تمام مضامین قابلِ تعریف ہیں۔ البتہ آپ سے ایک شکایت ہے کہہم ہر ماہ لکھتے ہیں کہ ہماری رہنمائی کریں، مفید مشورے دیں، لیکن معاف کریں، اس پر عمل نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر اس سے پہلے بھی آپ سے کہا گیا کہ اخبار امت شائع کریں،کوئز صحابیات رکھیں، GIO کی ماہانہ رپورٹ شائع کریں وغیرہ۔ لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔ امید ہے توجہ فرمائیں گے۔
ایک بات پر خاص طور پر توجہ دلانا چاہتی ہوںکہ ماہِ فروری میں افسانہ ’’آدھی رات کی دھوپ‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس کی مصنفہ کون ہیں؟ چونکہ سیدہ حنا کے نام سے میں بھی لکھتی ہوں اس لیے یہاں پر سب لوگوں کو غلط فہمی ہوگئی ہے کہ یہ افسانہ میں نے لکھا ہے۔
ہمارے یہاں حجاب کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ لڑکیاں شوق سے اس کا مطالعہ کرتی ہیں۔ GIOکے جالنہ آل مہاراشٹر اجتماع میں ہم نے ماہِ مئی کے پانچ رسالے فروخت کیے، جوہاتھوں ہاتھ بک گئے، اور زیادہ کی مانگ ہوئی۔ پچھلے ماہ کے شمارے میں ’’آپ کے خطوط‘‘ میں ’’ایک اہم مراسلہ‘‘ کے نام سے جو خط شائع ہوا ہے، ریحانہ صاحبہ نے عورتوں کے حقوق کے بارے میں جو بات لکھی ہے، اس کے بارے میں عرض ہے کہ عورتوں کے حقوق کے بارے میں لکھا بھی جاتا ہے اور تقریریں بھی کی جاتی ہیں اگر کچھ ان پر مظالم ہوں تو ان کے خلاف آواز بھی اٹھائی جاتی ہے، اب ہر فرد کی اپنی جگہ ذمہ داری ہے کہ وہ کتنے حقوق ادا کررہا ہے۔ پردہ پر جو لکھا گیا ، اس سے ایسا لگا کہ ان کے نزدیک پردے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ پردہ آج ایک بڑا مسئلہ ہے۔ حجاب میں عورتوں کے ہر مسائل پر بحث کی جاتی ہے۔ اب ہر قاری کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کا مشاہدہ کرکے عورتوں کے مسائل جان کر ان کو دور کرنے کی کوشش کرے۔
سیدہ حنا کوثر، پوسد
]حنا صاحبہ! ہم قارئین کے مشوروں اور تجاویز کو اہمیت دیتے ہیں۔ اخبارِ امت کا کالم آتا ہے۔ رپورٹیں یا تو ہمیں موصول نہیں ہوتیں یا کئی کئی ماہ بعد بھیجی جاتی ہیں اب اس قدر لیٹ بھیجی گئی رپورٹوں کو ہم کیسے شائع کریں۔
’’آدھی رات کی دھوپ‘‘ سیدہ حنا کا افسانہ ہے جو حیدرآباد سندھ (پاکستان) کی ہیں اور اس وقت جدہ میں مقیم ہیں۔ وہ کبھی کبھی ہمیں اپنی تخلیقات بھیج دیتی ہیں، آپ نے جس خط کا تذکرہ کیا ہے وہ خط واقعی اہم ہے۔ اس میں مسلمانوں کے عملی تضاد کی بات کہی گئی ہے۔ آپ اس خط کو غور سے دوبارہ پڑھیں اس میں کہیں بھی ایسا تاثر نہیں ملتا جس سے پردہ کی اہمیت ختم یا کم ہوتی ہو۔ پردہ کوئی مسئلہ نہیں ہے یہ اسلام کی بنیادی تعلیم ہے جسے بہ آسانی ہر مسلم عورت اپنا سکتی ہے۔ مدیر[
مضامین پسند آئے
مئی کے شمارے میں ’’خواتین کا دائرہ کار‘‘ اور ’’مسلمانوں کا تعلیمی چیلنج‘‘ دل کو چھو گئے۔ ’’خواتین کا دائرئہ کار‘‘ میں بڑی اہم اور مفید باتیں لکھی گئی ہیں لیکن تشنگی ابھی باقی ہے۔ اس موضوع پر مزید لکھنے کی ضرورت ہے۔ مگر پھر بھی ہمیں لگا کہ ابھی اس موضوع پر مزید روشنی ڈالنی چاہیے۔
’’مسلمان اور نظام تعلیم کا چیلنج‘‘ انتہائی فکر انگیز ہے اور تعلیم و تربیت کے میدان سے وابستہ افراد کے لیے غوروفکر اور عمل کے لیے دروازے کھولتا ہے۔
قمر سلطانہ قریشی، نیا بھوجپور (بہار)
خوب سے خوب تر
ماہ مئی کا شمارہ موصول ہوا۔ تمام مضامین خوب سے خوب تر لگے۔ تذکیر اور دینیات کالم ایمان افروز ہیں۔ قبولِ اسلام کے محرکات کا کالم ’’دیر سے حرم کو‘‘ ہماری نوجوان لڑکیوں کے لیے دعوت کا فریضہ ادا کرنے کی راہ میں ایک محرک بھی ثابت ہوگا۔ ’’فرشتہ اور گدھا لوجی‘‘ سے مصنف کیا تاثر دینا چاہتے ہیں؟ کیا یہ صرف تفریح اور مزاح کے لیے ہے۔ آپ سے التماس ہے کہ حجاب اسلامی جیسے خواتین و طالبات کے راہ نما رسالے کے صفحات کو بے معنیٰ افسانوں اور کہانیوں میں ضائع نہ کریں۔ماہ مئی کے شمارے میں افسانوں کی کثرت ہے۔ ’’مسلمان اور نظامِ تعلیم کا چیلنج‘‘ کے عنوان سے سید سعادت حسینی صاحب کا مضمون معلوماتی ہے۔
ایڈیٹر صاحب! آپ اگر حجابِ اسلامی میں حالاتِ حاضرہ اور جدید افکار و نظریات پر بھی مضمون شائع کریں تو یہ رسالہ خواتین کو باہر کی دنیا کی معلومات فراہم کرے گا اور ہماری خواتین بھی انقلابی حیثیت میں سامنے آئیں گی۔
نسرین سحر مشیر الحق خان، آکولہ، مہاراشٹر
] نسرین سحر صاحبہ! آپ کا مراسلہ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ آپ حجاب اسلامی کی قدرداں ہیں اس حیثیت سے آپ کا تاثر بہت قیمتی ہے۔
آپ نے ’’فرشتہ‘‘ افسانے اور ’’گدھا لوجی‘‘ انشائیے پر جو تبصرہ کیا ہے وہ ہمارے لیے بھی نیا ہے۔ دراصل ہر قاری کے ذہن و فکر کا ایک فریم ہوتا ہے جس میں رہ کر ہی وہ چیزوں کو دیکھتا ہے۔ آپ کو یہ دونوں تحریریں بے معنی لگیں اور مصنف کیا کہنا چاہتا ہے آپ نہ جان سکیں۔ انشائیہ ہلکی پھلکی تحریر ہوتی ہے کوئی ضروری نہیں کہ اس میں وعظ و نصیحت ہو ہی۔ مگر ایسا نہیں کہ وہ یکسر بے معنیٰ تحریر ہے۔ اس میں شستہ انداز میں کئی قابلِ غور تبصرے ہیں۔ افسانہ ’فرشتہ‘ کا آپ پھر سے مطالعہ کریں تو بہتر ہوگا۔ ’’افسانوں کی کثرت‘‘ والی بات ہمیں قبول ہے۔ اس شمارے میں دو افسانے اور چار کہانیاں ہیں۔ ہم نے ہر شمارہ میں ۲۵، ۳۰ صفحات ان دونوں چیزوں کے لیے خاص کیے ہیں اور یہ ہر ماہ تقریباً اسی تناسب سے ہوتے ہیں۔ حالاتِ حاضرہ اور افکار و نظریات پر تو حجاب میں تحریریں آتی ہیں۔ آئندہ اور زیادہ توجہ دی جائے گی ۔ مدیر[
ایک شکایت
مئی ۲۰۰۸ء کا شمارہ باصرہ نواز ہوا۔ حسبِ سابق تمام ہی مضامین و مندرجات بہت ہی اچھے اور معلوماتی ہیں۔ میں حجاب اسلامی کو تقریباً ڈیڑھ سال سے پڑھ رہی ہوں اپنی معلومات میں اتنا اضافہ میں نے پایا ہے کہ مجھے یقین نہیں ہوتا۔ میری ایک شکایت ہے کہ آپ نے ’’اسلامی کوئز‘‘ کا کالم بند کردیا ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ اس کالم کو پھر سے شروع کیا جائے۔ یہ میرا پسندیدہ کالم رہا ہے۔ حجاب اسلامی کے مطالعے سے مختلف النوع معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ بشریٰ خالد، چودھری محلہ کٹیہار (بہار)
نظام تعلیم کا چیلنج
ماہ مئی کا شمارہ ہاتھوں میں ہے۔ سبھی مضامین اچھے لگے۔ ایک جاپانی طالبہ کا قبولِ اسلام دل کو چھوگیا۔ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ تمام کہانیاں اچھی لگیں۔ خصوصی انوکھی ترکیب و اعتماد؟ ’’مسلمان اور نظام تعلیم کا چیلنج‘‘ میں سعادت حسینی صاحب نے شاندار گفتگو کی ہے۔ موجودہ نظام تعلیم کی کچھ خرابیوں کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے۔ ساتھ ہی تعلیم کے اسلامی مقاصد کو بھی آپ نے واضح کیا ہے۔ ترجیحات پر آپ نے بڑی ہی عمدہ گفتگو کی ہے۔ یہ مضمون پورے شمارے کی جان لگا۔ اگر نظام تعلیم کے سلسلے پر اور بھی چیزیں آجائیں تو قارئین کو اس سے کافی فائدہ حاصل ہوگا۔ خصوصاً جو خواتین تعلیم کے میدان میں کام کررہی ہیں اور اس میدان میں کچھ بہتر کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ پچھلے دنوں ایک طلبہ تنظیم کے ذریعے Alternative Education پر گفتگو سنائی پڑی تھی جس میں موجودہ نظام تعلیم کو چیلنج کیا گیا تھا اور اس کی صدا پورے ہندوستان میں بلند کی گئی تھی۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس سلسلہ کی کڑی آپ جاری رکھیں۔تعطیلات گرما میں طالبات کے لیے آپ کے ذریعہ رہنمائی نہیں مل سکی۔ گرمی کی چھٹیوں کا وہ کس طرح استعمال کریں۔ امید ہے کہ آئندہ آپ اس سلسلے میں اپنی توجہ رکھیں گے۔
سلمی پروین، ہزاری باغ (جھارکھنڈ)
تاریخ اسلام کا کالم
حجاب اسلامی واحد رسالہ ہے،جو خواتین کی ترجمانی کرتا ہے اور ان کی اصلاح میں بہت بڑا کردار ادا کررہا ہے۔ یوں تو بہت سے رسالے خواتین کے لیے جاری ہیں لیکن جو معیار حجاب کا ہے وہ کسی میں نہیں ہے۔ میری گزارش ہے آپ سے، حجاب میں مسلمانوں کی تاریخ کے لیے کچھ ورق محفوظ کریں۔ چونکہ آج کل تعلیم یافتہ لوگوں کو اور خاص کر عورتوں کو تاریخ اسلام سے واقفیت نہیں ہے، حضورؐ اور چند صحابہؓ کے حالات زندگی کے علاوہ اسلام دنیا میں کیسے پھیلا ہے، وہ کیا کیا وجوہ تھیں اور دنیا کے کس خطہ میں کس طرح اورکن کے ذریعے پھیلا۔ وہ واقعات تاریخ کے طور پر اگر ہر ماہ لکھے جائیں تو بہتر رہے گا۔ تاکہ نئی نسل اپنی تاریخ کے واقعات سے واقف ہو، آپ تو جانتے ہی ہوں گے مسلمانوں کی تاریخ کو کیسا توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔ اگر تاریخ اسلام پر مضامین کا سلسلہ جاری کیا جائے تو اس کے ذریعے ہماری نئی نسل اپنی روشن تاریخ کو جان کر شاید سبق لے سکے۔
پیکر سعادت معز، ہنمکنڈہ، ورنگل