توہم پرستی کا شاخسانہ
حجاب اسلامی کا تازہ شمارہ موصول ہوا۔ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ حجابِ اسلامی بہتری کی جانب محوِ سفر ہے۔ ’’توہم پرستی سے نجات‘‘ کے سلسلے میں مضمون پسند آیا۔ دراصل یہ ہمارے سماج کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ میرے ایک جاننے والے کی بیٹی پچھلے کئی مہینوں سے مسلسل بیمار چل رہی تھی۔ اسے پیٹ میں شدید درد کے دورے پڑتے تھے۔ پہلے کچھ ’’جھولا چھاپ‘‘ ڈاکٹروں سے علاج کرایا مگر وہ بیماری نہ پکڑ سکے۔ بالآخر جھاڑ پھونک کے چکر میں پڑگئے اور ایک ’بابا‘ سے ملے۔ بابا نے ’’کافی محنت‘‘ کے بعد انکشاف کیا کہ اس پر پیر صاحب کا اثر ہے۔
ایک روز میں ان کے گھر پر ہی تھا کہ نوجوان لڑکی کے پیٹ میں شدید درد اٹھا اور وہ درد سے تڑپنے لگی۔ میں نے اس کی ماں سے پوچھا تو اس نے ساری داستان سنائی۔ لڑکی تکلیف سے بے حال تھی۔ میں نے اصرار کیا کہ ڈاکٹر کے پاس لے چلو۔ کہنے لگے کہ ہم نے گذشتہ ایک سال میں ہزاروں روپے خرچ کرڈالے۔ دوا سے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اس پر پیر صاحب کا سایہ ہے۔ دراصل اس نے ناپاکی کی حالت میں پیر صاحب سے بات کرلی تھی۔ اور وہ اس بات پر شدید ناراض ہوگئے۔ یہ اسی کی سزا ہے۔
میں ضد کرکے اپنے ایک ڈاکٹر دوست کے پاس لے گیا جو MBBS ہیںاور ساتھ ہی اچھے سرجن بھی ہیں۔ انھوں نے مریضہ کا الٹراساؤنڈ کرایا۔ جس سے واضح ہوا کہ پیٹ میں السر ہے اور آخری اسٹیج میں ہے۔ فوری آپریشن ضروری ہے۔ اگلے ہی روز انھوں نے آپریشن کیا تو لڑکی کے پیٹ سے کوئی ایک لیٹر مواد نکلا۔
اب دیکھئے اس توہم پرستی کا نتیجہ۔ خدانہ خواستہ اگر وہ السر پھٹ جاتا تو لڑکی کی موت بھی ہوسکتی تھی۔ مگر کیا کیجیے سماج میں لاکھوں لوگ اس توہم پرستی کا شکار ہیں۔ مجھے اور زیادہ افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ اللہ کی ذات پر یقین و ایمان رکھنے والے بھی اس مرض میں گرفتار ہیں۔ سماج میں توہم پرستی کے خلاف زبردست مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
خلیل الرحمن، عیسیٰ پوری، سیفئی یوپی
ایک خط
حجاب اسلامی مدتوں کے بعد نظر آیا۔ مت پوچھئے کتنی خوشی ہوئی۔ میں مائل خیرآبادی صاحب مرحوم کے زمانے سے ہی اسے پڑھتی رہی ہوں۔ ابنِ فرید صاحب نے جب نکالا تو رسالہ ملتا رہا۔ بعد میں بند ہوگیا تھا۔ مجھے معلوم ہی نہ تھا کہ حجاب پھر سے شروع ہوگیا ہے۔ ادھر اپنے ایک رشتہ دار کے یہاں تازہ شمارہ دیکھا۔ آپ نے حجاب میں پرانی روح کو برقرار رکھتے ہوئے حجاب کو جو نیا رنگ دیا ہے وہ یقینا شاندار ہے۔
البتہ ایک چیز کا شدت سے احساس ہوا کہ افسانوں اور کہانیوں کے گوشے کو اور زیادہ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ میرے سامنے کیونکہ مائل صاحب اور ابنِ فرید صاحب کا حجاب ہے اس لیے یہ بات کہہ رہی ہوں۔ ویسے ان بزرگوں کے ساتھ اللہ کا بڑا فضل یہ تھا کہ وہ خود بھی اچھے افسانہ نگار تھے اور ان کی اپنی تحریریں ہی حجاب میں جان ڈالنے کے لیے کافی ہوتی تھیں۔
مجھے اس بات کا احساس ہے کہ اس وقت اردو میں تعمیری افسانے اور کہانیاں لکھنے والوں کا قحط ہے۔ اکثر رسالے ادھر ادھر سے اور کچھ پاکستانی کہانیاں لے کر کام چلاتے ہیں۔ بہتر ہے کہ اچھے لکھنے والوں کی ٹیم تیار کرنے کی بھی فکر کی جائے اور اچھے افسانوں اور کہانیوں کو بھی جگہ دی جاتی رہے۔
مائل صاحب کے حجاب میں مجھے بھی لکھنے کا موقع ملتا تھا۔ میں چاہوں گی کہ دہلی سے نکلنے والے حجاب میں لکھوں۔ اللہ کرے حجاب ترقی کرتا رہے۔
ذکریٰ رحمان، رامپور
]ذکریٰ صاحبہ! ہم آپ کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ افسانوں اور کہانیوں کے گوشے میں بڑی محنت کی ضرورت ہے۔ آپ مجبوری سمجھتی ہیں۔ اس لیے آگے بڑھیے اور قلم کا زنگ دور کیجیے۔ حجاب اسلامی کے صفحات آپ کی تحریروں کے لیے حاضر رہیں گے۔ ایڈیٹر[
ممبئی حادثہ
ممبئی ایک بار پھر دہل گیا۔ ۲۶؍نومبر کا حادثہ بڑا تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔ اس حادثہ میں ہیمنت کرکرے جیسے اصول پسند اور ایماندار افسر کھودینے کے ساتھ ساتھ تقریباً دو سو جانوں اور سیکڑوں کروڑ کا مالی نقصان انتہائی غمناک ہے۔
ممبئی حادثہ کے بعد ملک میں جاری بحث نے اگرچہ اس پر مضبوط سوالات کھڑے کیے ہیں مگر اس سے اس کا گھناؤنا پن کم نہیں ہوتا۔ یہ واقعہ ملک کے لیے بڑا حادثہ ہے اور اگر یہ حادثہ نہیں ڈراما ہے تو ملک اور اہلِ ملک کی بڑی بد نصیبی ہے۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ملک اور اہلِ ملک کو سازشوں سے بھی بچائے اور حادثوں سے بھی محفوظ رکھے۔ آمین
ملا فراست فصیح، ہبلی، کرناٹک
مطالعہ قرآن و حدیث
تازہ شمارہ پیشِ نظر ہے ۔ سرسری نظر سے تمام ہی مضامین کو دیکھا۔ تمام ہی مضامین اہمیت کے حامل ہیں۔ صحت و تن درستی سے متعلق ہدایات سیکھنے، سمجھنے اور عمل کرنے کے قابل ہیں۔ مسلمان انسان کی سماجی زندگی ، کارِ دعوت کی انجام دہی پر منحصر ہے۔ یہ بات قرآن سے ہمیں معلوم ہوتی ہے۔ مگر اس کا پختہ شعور اور عملی اسپرٹ ہمیں قرآن کے مطالعہ اور حدیث کے مطالعے سے ملتی ہے۔ میرے خیال میں جہاں مسلمانوں کو قرآن و حدیث سے رشتہ جوڑنے کی ضرورت ہے۔ وہیں حجابِ اسلامی میں اس موضوع پر لکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
مستحق الزماں خان، محی الدین نگر، بہار
مبارک باد
ماہ نامہ حجاب اسلامی کی روایت کے پیشِ نظر اور آج کے دن کی نوعیت کے عین مطابق میں ماہ نامہ حجاب اسلامی کے پانچ سال مکمل ہونے پر ادارئہ حجابِ اسلامی کے تمام وابستگان کو دلی مبارکباد پیش کررہا ہوں۔
اور ربِ کریم سے دعا گو ہوں کہ حجابِ اسلامی کو ہندوستان کے کونے کونے میں مقبولیت حاصل ہو۔ اور ترقی کی نئی منزلوں کا سفر نصیب ہو۔
فرقانؔ بجنوری، مہاڑ، رائے گڑھ
٭ ماہ دسمبر کا حجاب اسلامی موصول ہوا۔ ماشاء اللہ رسالہ خوب سے خوب کی طرف گامزن ہے۔ حجاب اسلامی کی اشاعت کے پانچ سال مکمل ہوگئے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس دوران رسالہ مسلسل نکلتا رہا اور ایک بھی شمارہ ناغہ نہ ہوا۔ یہ شکر کا مقام ہے۔
میں اس موقع پر عزیزی ایڈیٹر حجاب عزیزہ معاون مدیرہ اور ادارے سے وابستہ تمام کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
حکیم ایم اشرف علی قاسمی، سیوہارہ، بجنور
]حجابِ اسلامی کے پانچ سال بلاناغہ مکمل ہونے پر ہم اپنے رب کے سامنے سجدئہ شکر بجالاتے ہیں۔اس موقع پر ہم اپنے تمام قارئین،بہی خواہوں، ایجنٹ حضرات اور ان تمام کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنھوں نے حجابِ اسلامی کی اشاعت میں اپنا وقت اور محنت لگائی۔ اور حجابِ اسلامی کو کامیابی کی بے مثالی منزل تک پہنچانے میں تعاون دیا۔ اور مبارکباد پیش کرنے والوں کا بھی شکریہ۔ جزاہم اللّٰہ خیراً ۔ ایڈیٹر[
——