حج کیسے کریں؟

ڈاکٹر فرید احمد

ان دنوں عازمین حج کے سفر مبارک کا آغاز ہوچکا ہے۔ چونکہ حج کی سعادت بسا اوقات زندگی میں صرف ایک بار ملتی ہے اس لیے عازمین حج کا مناسک حج وغیرہ کے بارے میں جستجو و اضطراب بالکل فطری ہے۔ اسی امر کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسک حج و عمرہ کو سنت نبویؐ کی تعلیمات کی روشنی میں آسان پیرائے میں لکھا جارہا ہے تاکہ عازمین حج آسانی اور اطمینان سے اپنے مناسک ادا کرسکیں۔
احرام
احرام مردوں کے لیے دو سفید بغیر سلی چادریں اور عورتوں کے لیے ان کا عام لباس ہی احرام ہے۔ ہوائی سفر کرنے والوں کے لیے زیادہ بہتر یہی ہے کہ گھروں سے یا ائیر پورٹ سے ہی احرام باندھ لیا جائے۔غسل یا وضو کرکے احرام باندھ لیا جائے۔ ایک چادر تہبند کی جگہ اور دوسری کندھوں پر۔ مرد سر ننگا رکھے گا اور پاؤں میں چپل استعمال کرے گا۔ عورت چہرہ کھلا رکھے لیکن سر کے بالوں کو اچھی طرح ڈھانک لے گی۔ احرام پہن کر دو رکعت ادا کریں پھر عمرے کی نیت کریں اور زبان سے اللہم لبیک عمرہ کہیں۔ اس کے بعد بلند تلبیہ پڑھیں:
لبیک اللہم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک، ان الحمد و النعمۃ لک والملک لا شریک لک۔
یہ تلبیہ تمام راستہ زیادہ سے زیادہ پڑھتے رہیں۔ احرام کی حالت میں مندرجہ ذیل پابندیاں ہیں:
(۱) سلے ہوئے کپڑے کا استعمال (۲) سر کا ڈھانپنا (۳) بال اور ناخن کاٹنا (۴)خوشبو لگانا (۵) شکار کرنا (۶) حرم کے علاقے میں کسی درخت یا گھاس کا کاٹنا (۷) میاں بیوی کے تعلقات، احرام کے دوران غسل کیا جاسکتا ہے اور احرام کی چادریں بھی تبدیل کی جاسکتی ہیں۔
عمرے کا طریقہ
بیت اللہ میں داخل ہوکر حجرِ اسود سے طواف کا آغاز کریں۔ حجرِ اسود کی طرف ہاتھ اٹھا کر اشارہ کریں اور بسم اللّٰہ، اللہ اکبر و للہ الحمد کہہ کر طواف شروع کریں۔ (ایام حج میں ہجوم کی وجہ سے حجرِ اسود کا بوسہ لینا ممکن نہیں ہوتا اس لیے اس کی کوشش نہ کریں)۔ طواف کے سات چکر ہیں ان چکروں میں مرد دایاں کندھا کھول لیں اور پہلے تین چکروں میں ذرا کندھے ہلا کر قدرے تیز قدم چلیں۔ طواف کے پھیروں کی کوئی مخصوص دعا نہیں۔ دورانِ طواف آپ جو چاہیں دعا کریں۔ اپنے گناہوں کا احساس کرکے اللہ سے مغفرت طلب کریں۔ اور جو دل میں آئے اپنے رب سے مانگ لیں۔رکن یمانی اور حجرِ اسود کے درمیان ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار پڑھیں۔ ہر چکر کے آغاز میں حجرِ اسود کا استلام کریں اور ساتویں چکر کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر استلام کریں۔ سات چکر پورے کرکے مقامِ ابراہیم یا حرم شریف میں کسی جگہ دو رکعت پڑھ لیں۔ یہ واجب طواف ہیں۔ آپ جب بھی طواف کریں سات چکر مکمل کرکے دو رکعت لازمی طور پر ادا کریں۔ دو رکعت ادائیگی کے بعد جی بھر کے زمزم پئیں۔ اس کے بعد صفا کی طرف چلیں اور صفا سے سعی کا آغاز کریں۔ صفا سے مروہ تک ایک چکر ہے۔ اسی طرح مروہ سے صفا تک دوسرا چکر۔ یوں سات چکر پورے کریں۔ سعی کے آغاز پر صفا کی ذرا سی بلندی سے خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر اور ان الصفا والمروۃ من شعائر اللہ… الخ پڑھیں۔صفا اور مروہ کے درمیان پڑھنے کے لیے کوئی مخصوص دعا نہیں۔ جو دعائیں یاد ہوں پڑھتے رہیں اور کثرت سے اللہ کا ذکر کریں۔ صفا ومروہ کی سعی کے دوران سبز ٹیوبوں والے حصہ میں ہلکی رفتار سے دوڑ کر چلیں (عورتوں کے لیے دوڑنے کی پابندی نہیں)۔ سعی سے فارغ ہوکر سرمنڈوالیں یا بال چھوٹے کرائیں۔ (خاتون کے سر سے صرف انگلی کے پور کے برابر بال کاٹے جائیں گے یہ محرم یا کوئی دوسری خاتون ہی کاٹے)۔
عمرہ مکمل ہوگیا اب آپ حالتِ احرام سے باہر ہیں۔ اب حج تک حرم شریف میں نماز با جماعت کی پابندی، تلاوتِ قرآن مجید، مطالعہ کتب سیرت و دینی کتب کے ساتھ زیادہ سے زیادہ طواف کی سعادت حاصل کریں۔ ۸؍ذی الحجہ کو اپنی قیام گاہ سے غسل یا وضو کرکے احرام باندھ لیں۔ دو رکعت نماز ادا کریں اور اللّٰہم لبیک حجا کہہ کر حج کی نیت کرلیں اور تلبیہ (لبیک اللہم لبیک) پڑھیں اور پھر تلبیہ پڑھتے ہوئے اپنی قیام گاہ سے منیٰ روانہ ہوں۔ منیٰ میں ۸؍ذو الحجہ کو ظہر، عصر، مغرب اور عشا کی نمازیں مسجد یا اپنی قیام گاہ پر باجماعت ادا کریں اور تلبیہ پڑھتے رہیں۔ ۹؍ذی الحجہ کو نماز فجر منیٰ میں پڑھیں اور جب سورج نکل آئے تو عرفات روانہ ہوجائیں۔ آج کا دن یومِ عرفہ ہے۔ یہ حاضری فرض ہے۔ عرفات کی حدود کے لیے بڑے بڑے پیلے رنگ کے بورڈ نصب ہیں۔ حدودِ عرفات سے باہر وقوف نہیں ہوتا۔ زوال کے بعد مسجد نمرہ میں امام صاحب خطبہ حج دیں گے پھر اذان ہوگی ، اقامت ہوگی اور امام صاحب پہلے دو رکعت نماز ظہر اور پھر دو رکعت نماز عصر پڑھائیں گے۔ مسجد نمرہ میں پہنچنا لازمی نہیں (سن رسیدہ حضرات اور خواتین تو بالکل کوشش نہ کریں) اپنے خیموں کے احاطے میں باجماعت نماز ادا کرلیں۔ سورج غروب ہوجانے کے بعد عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجائیں۔ سورج غروب ہونے سے پہلے عرفات کی حدود سے باہر نہ نکلیں۔ مغرب کی نماز عرفات یا راستے میں ادا نہ کریں بلکہ مزدلفہ پہنچ کر اذان و اقامت کے ساتھ نماز مغرب باجماعت اور پھر نمازِ عشا پڑھیں اور پھر وتر پڑھ لیں۔ مزدلفہ سے آپ کنکریاں بھی لے لیں جن کی تعداد ۷۰ ہونی چاہیے۔ کنکر موٹے چنے کے دانے کے برابر ہو۔ مزدلفہ میں رات کو آرام کرنا اور سونا ہی مسنون ہے اس لیے آرام کریں۔ نماز فجر کے بعد قبلہ رو ہوکر تسبیح و ذکر کریں اور دعائیں مانگیں۔ ۱۰؍ذی الحجہ یوم البقرۃ یعنی قربانی کا دن ہے۔ آج کا دن مصروف گزرے گا۔ منیٰ آکر بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں۔ یہاں پہنچ کر تلبیہ بند کردیں اور کنکر اللہ اکبر کہہ کر ماریں۔ کنکر دیوار پر ماریں۔ اگر حوض میں گرجائے تو بھی درست ہے، حوض سے باہر نہیں گرنے چاہئیں۔ ۱۰؍تاریخ کو کنکریاں مارنے کا وقت طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک ہے اس لیے بھیڑ کے کم ہونے کے اوقات میں جائیں۔ عورتیں اور سن رسیدہ حضرات یا معذوروں کی طرف سے دوسرے ساتھی کنکریاں مارسکتے ہیں۔ ہجوم کے دوران اگر چپل اتر جائے یا کوئی چیز گرجائے تو اسے اٹھانے کے لیے ہرگز نیچے نہ جھکیں، اسی کوشش میں لوگ کچلے جاتے ہیں۔ کنکریاں مار کر واپس آنے کے راستے الگ بنادیے گئے ہیں ان کی پابندی کریں۔
قربانی
کنکریاں مارنے کے بعد جانور ذبح کیا جائے گا۔ یہ واجب ہے۔ سعودی حکومت اور مختلف بنکوں کی طرف سے قربانی کے لیے رقم وصول کرکے آپ کو ایک سلپ دے دی جاتی ہے یہ قربانی آپ کی طرف سے مقررہ وقت پر ہوجاتی ہے۔ آپ اپنے نمبر اور مقررہ قربان گاہ میں اس وقت خود بھی جاسکتے ہیں۔ یہ بھی قربانی کا صحیح طریقہ اور بلاوجہ زحمت سے بچنے کا محفوظ راستہ ہے۔ نیز یہ گوشت مختلف مسلمان ممالک میں غریبوں کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ قربانی کے بعد مرد سر منڈوائیں یا بال چھوٹے کروائیں۔ عورت کے صرف چند بال کاٹے جائیں گے۔
طواف زیارت
اسی روز مکہ معظمہ آکر طوافِ زیارت کریں۔ یہ طواف فرضـ اور حج کا رکن ہے۔ طواف اور سعی عام لباس میں ہوگی۔ طواف زیارت دسویں ذی الحجہ سے بارہویں ذی الحجہ نماز عصر تک کسی وقت بھی کیا جاسکتا ہے۔ بہتر ہے کہ دسویں ذی الحجہ کو رات کے وقت کرلیا جائے اس وقت بھیڑ کم ہوتی ہے۔ ۱۱؍اور ۱۲؍ ذی الحجہ کو صرف چھوٹے درمیانے اور بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے کے مناسک ہیں باقی وقت ذکر اذکار اور دنیا بھر سے آئے ہوئے مسلمانوں کے باہمی میل ملاقات کے لیے صرف کریں۔ کنکریاں مارنے کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔ پہلے چھوٹے پھر درمیانے اور آخر میں بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں۔ ۱۲؍ذی الحجہ کو غروبِ آفتاب سے پہلے منیٰ چھوڑ دیں اور مکہ معظمہ واپس آجائیں۔ حج کے تمام مناسک پورے ہوگئے ہیں اب صرف مکہ چھوڑتے وقت طواف وداع کریں گے۔ چلنے سے پہلے سہولت کے مطابق طواف وداع کرلیں۔ طوافِ وداع کے بعد بھی حرم شریف جاسکتے ہیں کوئی پابندی نہیں۔ حج سے پہلے یا حج کے بعد آپ کو مدینہ منورہ کی زیارت کا شرف حاصل ہوگا۔ یہ سفر محبت رسول ﷺ کی لطافتوں کا سفر ہے اس کے دوران درود شریف کی کثرت رکھیں۔ مسجد نبویؐ پہنچ کر پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کریں۔ جماعت کا وقت ہو تو جماعت میں شامل ہوں۔ پھر حضوررسالت مآب ﷺ کو سلام عرض کرنے کے لیے مواجہہ شریف کی طرف بڑھیں اور وقار وسنجیدگی کا دامن نہ چھوڑیں۔ ادب، احترام، خاموشی اور آہستہ خرامی کے ساتھ بڑھیں کہ یہ حدِ ادب ہے۔
دعائیں
بہتر ہے کہ پہلے سے جو دعائیں یاد ہیں انھیں ہی اکثر دہراتے رہیں۔ اس سفر مبارک کے لیے جتنی قرآنی و مسنون دعائیں یاد ہوسکتی ہوں یاد کرلی جائیں بہتر ہے۔ دعا کا ترجمہ معلوم ہونا چاہیے تاکہ علم میں رہے کہ اپنے رب سے کیا مانگ رہے ہیں۔ دل میں اللہ کی عظمت کا خیال اس سے محبت کا جذبہ، اپنے گناہوں کا احساس اور خدا کی رحمت سے امید بھری طلب کا دھیان ہونا چاہیے۔ قبولیت دعا کے مقام مثلاً باب ملتزم، مقام ابراہیم، صفا و مروہ، میدان عرفات، مشعر الحرام، مسجد نبویؐ، ریاض الجنۃ وغیرہ میں گڑگڑاکر دعائیں مانگیں۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں