حج دین اسلام کے ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے اور رب البیت کی پرستش کا قدیم طریقہ ہے۔ اس میں مالی، روحانی اور جسمانی ہر قسم کی عبادات شامل ہیں۔یہ رکن صاحبِ استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار ادا کرنا فرض ہے۔ قرآن شریف میں حکم ہے:
وللّٰہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا ومن کفر فان اللّٰہ غنی عن العالمین۔
’’اور اللہ کے واسطے لوگوں کے ذمہ اس مکان کا حج کرنا ہے یعنی اس شخص کے لیے جو کہ طاقت رکھے وہاں تک کی سبیل کی اور جو شخص منکر ہو تو اللہ تعالیٰ تمام جہان والوں سے غنی ہیں۔‘‘
رسول مقبول ﷺ نے فرمایا کہ جو کوئی حج کرنا چاہے تو جلدی کرے اور فرمایا کہ جو کوئی بغیر حج کیے مرجائے جب کہ اس کے پاس اتنا سامان بھی تھا کہ مکہ مکرمہ تک پہنچ سکتا تھا اور کسی مرض یا قید میں مبتلا بھی نہ تھا اس کے باوجود حج نہیں کیا تو وہ چاہے یہودی ہوکر مرے چاہے نصرانی۔ حضرت ابوہریرہؓ سے ایک روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا کہ جس نے صرف اللہ ہی کی رضا کے لیے حج کیااور اس میں فسق و فجور سے احتراز کیا تو گناہوں سے ایسا پاک ہوگیا، جیسے نوزائیدہ بچہ۔ اور آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ حج مبرور کی جزا تو بہشت ہی ہے۔ اور حضرت ابنِ مسعود سے روایت ہے کہ سرور دوعالم ﷺ نے فرمایا کہ بار بار حج اور عمرے کرو، یہ فقر اور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں جیسے بھٹی سونے چاندی کے میل کو۔
مشہور قول کے مطابق حج نویں ہجری (۶۳۱ء) میں فرض ہوا۔ فخر الانبیاء ﷺ نے دسویں ہجری میں حج فرمایا جسے حجۃ الوداع کہتے ہیں۔ اور اس پر دین اسلام مکمل ہوگیا۔حج کے فرض ہونے کی مندرجہ ذیل شرطیں ہیں:
۱- دین اسلام پر قائم ہو۔
۲- بالغ ہو، اگر نابالغ نے حج کیا تو وہ نفل ہوگا۔
۳- مجنون یا دیوانہ نہ ہو۔
۴- آزاد ہو، مملوک (غلام) پر حج واجب نہیں۔
۵-(الف) مالدار ہو۔ مکہ مکرمہ تک آنے جانے کا زادِ راہ ہو اور اپنی غیر حاضری کے دوران اپنے پسماندگان کے لیے خرچ ہو۔ حج کا خرچ حلال مال سے کرے، حرام مال سے حج قبول نہیں ہوتا لبتہ فرضیت حج ساقط ہوجاتی ہے۔ ایک بار مالدار ہوکر نادار ہوگیا تو بھی حج فرض ہوچکا۔
۵- (ب): آفاقی کے لیے سواری ہو۔ آفاقی اسے کہتے ہیں جو شخص حدود میقات کے باہر سے آئے۔
۶- ایام حج میں حج کرے۔ حج کے مہینے شوال، ذیقعدہ اور دس روز ذوالحجہ کے ہیں۔ اگر ایک شخص پر باقی شرائط کی بنا پر حج فرض ہوگیا لیکن ایام حج سے پہلے مرگیا تو اس پر حج فرض نہ ہوا۔
۷- صحت مند ہو۔ مفلوج، اپاہج یا اندھا یا اسی قسم کے کسی مرض میں مبتلا نہ ہو۔
فرضیت کی مندرجہ بالا شرطوں کے علاوہ ادائیگی کے لیے بھی چند شرائط ہیں۔ جن پر حج کا ادا کرنا موقوف ہے۔ اور اگر ان میں سے کوئی شرط حج کی ادائیگی میں مانع ہو تو یا نائب بھیج کر حج کروائے یا اپنے مال سے حج کروانے کی وصیت کرجائے۔
۱- راستہ مامون ہو چور دشمن کا خطرہ نہ ہو۔
۲- قیدی نہ ہو اور حاکم وقت کی طرف سے روکانہ جائے۔
۳- آفاقی عورت کے ساتھ محرم یا زوج جائے۔ محرم وہ شخص کہلاتا ہے جس سے اس عورت کا تا زندگی نکاح کرنا حرام ہو۔ اگر بیوہ عورت پر حج فرض ہے تو امام ابوحنیفہؒ کے قول کے مطابق نکاح کرکے شوہر کو ساتھ لے جائے۔
۴- عدت کے دوران میں عورت نہ جائے۔