عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ کَانَ خُلْقُ نَبِیِّ اللّٰہِ اَلْقُرْآنُ (مسلم)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’اللہ کے نبیﷺ کا اخلاق قرآن تھا۔‘‘
یہ بات آپؐ نے ایک صحابی کے سوال کے جواب میں فرمائی جو آپؐ کی زندگی سے متعلق جاننا چاہتے تھے۔ حضرت عائشہ نے پلٹ کر سوال کیا کہ ’کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ اور پھر فرمایا: نبیؐ کا اخلاق قرآن کی عملی تعبیر تھا۔ یعنی قرآن مجید میں جن اعلیٰ اخلاقیات کی تعلیم دی گئی ہے۔ وہ سب آپؐ کے اندر پائے جاتے تھے اور آپؐ قرآن کا بہترین نمونہ تھے۔
اللہ کے رسولﷺ سے نیکی اور گناہ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپؐنے فرمایا: ’’اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرنا نیکی ہے اور گناہ ہر وہ چیز ہے جو تمہارے دل میں کھٹکتی رہے اور تم یہ ناپسند کرو کہ لوگوں کو یہ بات معلوم ہوجائے۔ ‘‘ پھر ایک مرتبہ رسولِ کریمؐ نے فرمایا: ’’کسی نیکی کو کمتر نہ جانو، خواہ اپنے بھائی کے ساتھ خوش اخلاقی سے ملنا ہی ہو۔‘‘ حضورؐ کا ارشاد ہے: بعثت لاتمم مکارم الاخلاق ’’میں اس لیے بھیجا گیا ہوں کہ عمدہ اخلاق کی تکمیل کروں۔‘‘
نبیؐ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نرم مزاجی کو پسند کرتے ہیں اور نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتے ہیں جو اور کسی چیز پر عطا نہیں کرتے۔‘‘
ایک حدیث میں ہے کہ تم میں بہترین شخص وہ ہے جس کے اخلاق بہترین ہوں۔ اسی طرح ایک مرتبہ فرمایا کہ قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں سب سے زیادہ وزنی چیز جو ہوگی وہ اچھے اخلاق ہوں گے۔