حسن اخلاق کی اہمیت

عطیہ خانم صالحاتی

حدیث رسول ہے۔ ان من خیارکم احسنکم اخلاقا۔ تم میں سپ سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔

دین اسلام میں حسن اخلاق کی کتنی زیادہ اہمیت بتائی گئی ہے۔ گویا کہ اخلاق اسلام کا دوسرا نا ہے اور روز قیامت اس شخص کا پلڑا سب سے وزنی ہوگا جو بااخلاق ہوگا اور انسانیت کی پہچان بھی یہی چیز ہے۔ اخلاق سے تہذیب بنتی ہے۔ اور تہذیب ہی ایک پاکیزہ معاشرہ کو جنم دیتی ہے۔ تہذیب کے بغیر آدمی معاشرے میں کوئی مقام حاصل نہیں کرسکتا۔ حسن اخلاق ہی تو ہے جو انسان کو انسانیت کی معراج تک پہنچاتا ہے۔

اچھے آدمی کی شناخت اس کا بھڑک دار لباس، شاندار بنگلہ اور بااثر اور اہل ثروت سوسائٹی کے لوگوں سے ربط و ضبط کا نا م نہیں بلکہ بات چیت میں، خاکساری اور ملنے جلنے میں خلوص ہے۔ دل آزاری اور تنگدلی، کبر اور غرور سے اجتناب، ایک دوسرے کا ادب و احترام، جذبات اور احساسات کی پاس داری، معاشرے کے مجبور و بے سہارا لوگوں کی خدمت، تعاون باہمی اور ایک دوسرے کو خیر و فلاح کی دعوت دینا وہ بنیاد ی خوبیاں ہیں جو ایک انسان کے اخلاق و کردار کو بلندی عطا کرکے سماج اور معاشرے میں اسے ہر دل عزیز بناتی ہیں۔

اللہ کے رسول ﷺ کے اخلاق عالیہ ہمارے لیے مثال اور اسوہ ہیں۔ خود اللہ تعالی فرماتا ہے کہ: اِنَّ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ اور اللہ کے رسول فرماتے ہیں۔ بعثت لاتمم مکارم الاخلاق (میں اس لیے بھیجا گیا ہوں کہ حسن اخلاق کو تکمیل تک پہنچاؤں۔)

چنانچہ جب ہم اللہ کے رسول کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمارے سامنے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اللہ کے رسول نے انسانوں کے لیے کس قدر بلند اخلاق کا نمونہ پیش کیا ہے اور اپنے اصحاب کی تربیت اخلاق کی کس قدر مستحکم بنیادوں پر فرمائی ہے۔ قدم قدم پر ہمیں اللہ کے رسول کے اخلاق کریمانہ کی جھلک ملتی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ آپ کے وہ دشمن جو زندگی بھر آپ کی مخالفت کرتے رہے اور آپ کی زندگی کے درپے رہے، اپنی امانتیں آپ ہی کے پاس جمع کرایا کرتے تھے اور اپنے اختلافات میں آپ ہی کو حکم بنانا پسند کرتے تھے۔ وہ آپ کو صادق اور امین کے القاب سے یاد کرتے تھے۔

رسول کریم اور آپ کے اصحاب کا حسن اخلاق وہ ہتھیار تھا جس سے انہوں نے بڑے بڑے دشمنوں کو دوست بنایا اور پتھر دلوں کو موم کرڈالا۔ کیا ہم اس بڑھیا کے واقعے کو نہیں جانتے جو محمد کے دین سے بچنے کے لیے اپنا سامان لے کر نکلی اور ایک ادھیڑ عمر آدمی نے اس کا سامان اپنے سر پر اٹھالیا۔ اور کئی میل تک اس کا سامان لے کر چلتا رہا جب اس کی منزل آئی اور ادھیڑ عمر شخص نے اس کا سامان سرسے اتاراتو اس نے از راہ خلوص کہا کہ بیٹا تم بہت اچھے آدمی ہو میں تمہیں ایک نصیحت کرنا چاہتی ہوں وہ یہ کہ تم محمد اور اس کے دین کے قریب نہ جانا۔ اور پھر ایک لمحہ میں اس کے دل کی دینا بدل گئی۔ جب اسے معلوم ہواکہ جس محمد سے بچنے کے لیے وہ مکہ چھوڑ کر نکلی ہے وہی محمد تو اس کا سامان اپنے سرپر ڈھوکر لایا ہے۔

اس یہودی عورت کا واقعہ تاریخ کے صفحات پر ثبت ہے جو بلاناغہ اپنا کوڑا کباڑا اللہ کے رسول پر پھینکا کرتی تھی۔ اور جب آپ کو اس کی بیماری کا شبہہ ہوا تو اس کی عیادت کے لیے اس کے گھر پہنچ گئے۔ ہم غور کریں کیا اس عظیم حسن اخلاق کے مظاہرے کے بعد بھی کوئی دشمن اپنی دشمنی پر قائم رہ سکتا ہے۔ یہ وہ مثالیں ہیں جنہیں بطور نمونہ پیش کیا جاسکتا ہے۔ اور جو ہم سے تقاضہ کرتی ہیںکہ ہم خود کو اس اعلی معیار تک پہنچانے کی کوشش کریں۔ کیونکہ:

تقریر سے ممکن ہے نہ تحریر سے ممکن

وہ کام جوانسان کا کردار کرے ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146