حضرت ام ایوب انصاریہؓ

طالب الہاشمی

اصل نام معلوم نہیں اپنی کنیت ’’ام ایوب‘‘ سے مشہور ہیں۔ یہ میزبان رسولؐ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کی اہلیہ تھیں۔ ہجرت نبوی سے قبل اپنے شوہر کے ساتھ ہی اسلام قبول کیا۔ سرورِ عالم ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو سات ماہ تک حضرت ابوایوبؓ کے گھر میں قیام فرمایا۔ اس دوران میں حضرت ام ایوبؓ ہی حضورؐ کا کھانا تیار کیا کرتی تھیں۔ ابتداء میں حضورؐ نے حضرت ابوایوبؓ کے مکان کی زیریں منزل میں قیام فرمایا۔ حضرت ابوایوبؓ اور امِّ ایوبؓ اگرچہ حضورؐ کی اپنی خواہش کے مطابق بالاخانہ میں منتقل ہوگئے تھے مگر دونوں میاں بیوی کو ہر وقت یہ خیال مضطرب رکھتا تھا کہ وہ تو بالائی منزل میں مقیم ہیں اور مہبطِ وحی و رسالتؐ نچلی منزل میں۔ ابنِ ہشام کا بیان ہے کہ ایک روز بالا خانے پر پانی سے بھرا ہوا برتن پھوٹ گیا۔ میاں بیوی اس خیال سے بے قرار ہوگئے کہ پانی بہہ کر نیچے جائے گا اور حضورؐ کو تکلیف ہوگی۔ گھر میں اوڑھنے کا ایک ہی لحاف تھا۔ انھوں نے فی الفور یہ لحاف گھسیٹ کر پانی پر ڈال دیا تاکہ بہتا ہوا پانی لحاف میں جذب ہوجائے۔ جب پانی کے نیچے بہنے کا امکان نہ رہا تو میاں بیوی نے اطمینان کا سانس لیا۔

ایک دن اپنے بالائی منزل میں مقیم ہونے کا احساس اس قدر شدت اختیار کرگیا کہ دونوں میاں بیوی چھت کے ایک کونے میں سکڑ کر بیٹھ گئے اور ساری رات اسی حالت میں جاگ کر گزاردی۔ صبح ہوئی تو حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:

’’یا رسول اللہؐ! ہم ساری رات چھت کے ایک کونے میں بیٹھ کر جاگتے رہے۔‘‘

حضورؐ نے سبب دریافت فرمایا تو عرض کیا:

’’ہمارے ماں باپ آپ پر قربان، ہر لحظہ یہ خیال سوہانِ روح رہتا ہے کہ آپ تو زیریں منزل میں تشریف رکھتے ہیں اور ہم بالا خانہ میں مقیم ہیں۔ یا رسول اللہ ؐ آپ بالاخانے پر تشریف لے چلیے، حضورؐ کے غلاموں کے لیے آپ کے قدموں کے نیچے رہنا ہی باعثِ سعادت ہے۔‘‘

سرورِ کونین ﷺ نے ان کی درخواست قبول فرمالی اور حضرت ابوایوبؓ اور حضرت امِّ ایوبؓ نے بکمالِ مسرت نچلی منزل میں اقامت اختیار کرلی۔

سرورِ عالم ﷺ اپنے خانۂ اقدس میں منتقل ہوجانے کے بعد بھی کبھی کبھی حضرت ابوایوبؓ کے گھر تشریف لے جاتے تھے۔ دونوں میاں بیوی حضورؐ کا پرتپاک خیر مقدم کرتے تھے اور جو کچھ میسر ہوتا حضورؐ کی خدمت میں پیش کردیتے۔ ایک دن حضورؐ بھوک کی حالت میں خانۂ اقدس سے باہر نکلے۔ راستے میں حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمر فاروقؓ مل گئے۔ سرورِ کونینؐ ان دونوں کو ساتھ لے کر حضرت ابوایوبؓ کے گھر رونق افروز ہوئے۔ اس وقت حضرت ابوایوبؓ اپنے مکان سے متصل کھجوروں کے باغ میں تھے اور گھر میں کھانے کی کوئی چیز موجود نہ تھی۔ حضرت امِّ ایوبؓ نے حضورؐ کو اہلاً و سہلاً کہا۔ حضورؐ نے پوچھا: ’’ابوایوب کہاں ہے؟‘‘ حضرت ابوایوبؓ نے حضورؐ کی آواز سنی تو کھجوروں کا ایک گچھا توڑ کر دوڑتے ہوئے گھر آئے اور یہ گچھا مہمانانِ عزیز کی خدمت میں پیش کیا۔ اس کے ساتھ ہی فوراً ایک بکری ذبح کی۔ حضرت ام ایوبؓ نے آدھے گوشت کا سالن پکایا، آدھے کے کباب بنائے اور حضورؐ کی خدمت میں کھانا پیش کیا۔ حضورؐ نے ایک روٹی پر کچھ گوشت رکھ کر فرمایا: ’’اسے فاطمہؓ کو بھیج دو اس پر کئی دن کا فاقہ ہے۔‘‘ حضرت ابوایوبؓ نے تعمیلِ ارشاد کی اور حضورؐ نے اپنے رفقاء کرام کے ساتھ کھانا کھایا۔ قیاس یہ ہے کہ حضرت ام ایوب ؓ نے کئی اور موقعوں پر بھی اسی طرح حضورؐ کی خدمت کی ہوگی۔

حضرت ام ایوبؓ سے چند احادیث بھی مروی ہیں۔ ان کے بطن سے حضرت ابوایوبؓ کی جو اولاد پیدا ہوئی ان میں سے ایوب، خالد، محمد تین بیٹوں اور ایک بیٹی عمرہ کے نام معلوم ہیں۔

حضرت ام ایوبؓ کے سالِ وفات کے بارے میں کتبِ سیَر خاموش ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146