حضرت علیؓ کرم اللہ وجہہ کے بے شمار محاسن ہیں۔ بیان کیا جاتا ہے کہ آنجناب کو علم الفرائض میں خصوصیت کے ساتھ عبور حاصل تھا۔ اس کے ثبوت کے لیے ذیل کا واقعہ بیان کیا جاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کا قول ہے کہ مدینے میں آپ سے زیادہ علم الفرائض کا جاننے والا کوئی نہ تھا۔
ایک بار ایک عورت آنجناب کی خدمت میں حاضر ہوکر فریاد کرنے لگی کہ میرا بھائی ۶۰۰ دینار چھوڑ کر فوت ہوگیا۔ قاضی شُریح نے مجھے ترکہ سے صرف ایک دینار دیا۔ میں اس لیے آئی ہوں کہ آپ انصاف کریں۔ حضرت علیؓ نے تھوڑی دیر توقف کیا۔ پھر کہا: جو کچھ میں دریافت کروں صحیح صحیح بتاتی جانا۔
پوچھا: کیا تمہارے بھائی کی بیوی بھی ہے؟ اس نے کہا: ہاں
کیا ماں بھی ہے؟ اس نے کہا: ہاں
کیا متوفی کی دو بیٹیاں بھی ہیں؟ اس نے کہا: ہاں
پھر پوچھا: کیا اس کے بارہ بھائی بھی ہیں؟ اس نے کہا: ہاں
کیا تم اس کی اکیلی بہن ہو؟ اس نے کہا: ہاں
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا:
تب اس ترکے سے تم کو صرف ایک دینار ہی ملنا چاہیے۔ قاضی شریح نے درست فیصلہ سنایا ہے۔
حل: زوجہ کا حصہ ثمن(آٹھواں حصہ) ۶۰۰ دینار سے ۷۵ دینار
ماں کا حصہ سدس(چھٹا حصہ) ۶۰۰ دینار سے ۱۰۰ دینار
دونوں بیٹیوں کا حصہ ثلثان(دو تہائی) ۶۰۰ دینار سے ۴۰۰ دینار
باقی بچے ۲۵ دینار وہ عصبہ کا حصہ بھائی کو دوگنا بہن کو ایک گنا ۱۲ بھائیوں کو ۲۴ دینار
ایک بہن کو ایک دینار
کل: ۶۰۰ دینار