حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ صحابہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے ہاں تو مفلس وہ ہوتا ہے جس کے پاس نہ روپیہ ہو نہ ساز وسامان۔
حضور ﷺ نے فرمایا: میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزے اور زکوٰۃ لے کر آئے گا، مگر اس حالت میں آئے گا کہ کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا، اور کسی کو مارا ہوگا۔ پھر وہ بیٹھے گا اور اس کی کچھ نیکیاں اس کے مظالم کے قصاص کے طور پر ایک (مظلوم) لے لے گا اور کچھ دوسرا (مظلوم) لے لے گا۔ پھر اگر اس کی نیکیاں اس کی خطاؤں کاقصاص ادا کرنے سے پہلے ہی ختم ہوگئیں تو پھر اس کے مظلوم کی خطائیں لے لی جائیں گی اور اس (ظالم) پر ڈال دی جائیں گی۔ پھر اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔(ترمذی)
یہ کون بدنصیب ہوگا جس نے نمازیں بھی پڑھی ہوں گی، روزے بھی رکھے ہوں گے، زکوٰۃ بھی ادا کی ہوگی، یعنی اللہ کے یہ تینوں حقوق پورے کیے ہوں گے مگر اس کے باوجود دوزخ میں ڈال دیا جائے گا!!
خدا کے حقوق ادا کرتے رہنے کے باوجود دوزخ میں کیوں ڈال دیا جائے گا؟ اس لیے کہ اس نے خدا کے حقوق ادا کیے ہوں گے مگر خدا کے بندوں کے حقوق نہیں ادا کیے ہوں گے۔ اُس کے انسانی بھائیوں کا اس پر یہ حق تھا کہ وہ بے وجہ انہیں ظلم و ستم کا نشانہ نہ بناتا۔