زباں پر صرف تیرے نام کی تسبیح رہتی ہے
فضا میں ہر طرف خوش بو ہی خوش بو تیری بکھری ہے
ترا مجھ پر کرم ہے مجھ کو تونے زندگی دی ہے
عظیم احسان یہ بھی ہے ہدایت مجھ کو بخشی ہے
ید بیضا کی صورت یہ بھی تیرا معجزہ ہی ہے
’’جمال احمد و یوسف کو رونق تونے بخشی ہے‘‘
ترے ہی دست قدرت میں ہیں میرے جسم و جاں مولیٰ
ترے ہی حکم سے ہر سانس آتی اور جاتی ہے
اسی میں اُس کی عظمت ہے سرِ تسلیم خم کردے
و گر نہ خاک کا پتلا ہے انساں صرف مٹی ہے
کیا ہے میں نے جب سے خود کو پابندِ رضا تیرا
خوشی کیا، مجھ کو تو غم کی گھڑی بھی راس آئی ہے
بھروسا حق تعالیٰ پر اگر کر لے کوئی تنویرؔ
مدد کرتا ہے وہ، یہ بات میں نے آزمائی ہے