عَنْ اِبْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَ ﷺ قَالَ:اِنَّ الْحَیَائَ وَ الْاِیْمَانَ قُرَنَائَ جَمعیاً۔ وَاِذَا رَفَعَ اِحْدٰہُمَا رَفَعَ الآخَرُ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’بلاشبہ حیاء اور ایمان دونوں ساتھی ہیں۔ جب ان میں سے ایک اٹھا لیا جاتا ہے تو دوسرا بھی خود بخود اٹھ جاتا ہے۔‘‘
تشریح:
حیاء مومن بندوں کی خاص صفت ہے اور حیاء اور ایمان لازم و ملزوم ہیں۔ یا تو دونوں رہیں گے یا دونوں رخصت ہوجائیں گے۔ اس وقت بے پردگی اور اس کے لوازمات اہلِ کفر کی تقلید میں مسلمانوں کے ماحول میں بھی رواج پا گئے ہیں۔ جو لوگ بے پردگی کو رواج دے رہے ہیں، اور اپنی بہو بیٹیوں اور خواتین کو مغربی خواتین کی طرح بے حیاء بنا رہے ہیں انہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ اپناایمان تباہ کررہے ہیں۔ آزاد خیالی اور عریاں لباس کے باوجود اگر وہ کسی بھی درجے میں اسلام سے چپکے ہوئے ہیں تو یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ دھیرے دھیرے وہ ایمان بھی باقی نہ رہے گا جو ہے، کیونکہ بے حیائی اور بے شرمی آہستہ آہستہ انہیں ایمان کی راہ سے ہٹا دے گی۔ اللہ کے رسول ﷺ کے اس قول کی شہادت آج پورا مسلم معاشرہ اپنی عملی شکل میں دے رہا ہے۔ اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ بے پردہ اور عریاں لباس، نام کے مسلمان مردو خواتین ایمان کے کس درجے پر کھڑے ہیں۔