خلوص و محبت کی اہمیت

نعیم صدیقی ؒ

دین خدا کی طرف سے ایک رحمت ہے اور اس میں انسانیت سے محبت کی روح کام کرتی ہے۔ دین خدا کی محبت کا سرچشمہ دلوں میں جاری کرتا ہے اور پھر اس سے محبتِ صداقت اور محبتِ انسانیت کے دھارے بہہ نکلتے ہیں۔ محبتِ انسانی کی معراج اخوت ہے۔
فالّف بین قلوبکم واصبحتم بنعتمہٖ اخوانا۔
’’پھر اس نے تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت بھردی اور تم بھائی بھائی بن گئے۔‘‘
حضورﷺ نے فرمایا:
لا تدخلوا الجنۃ حتی تؤمنوا ولا تؤمنوا حتیٰ تحابوا۔
’’تم جنت میں داخل نہیں ہوسکتے جب تک تم صاحبِ ایمان نہ بنو اور تم صاحبِ ایمان نہیں ہوسکتے، جب تک آپس میں محبت نہ کرو۔‘‘
صبر، تحمل، رواداری، ہمدردی، رحمدلی، ایثار، خیرخواہی، مدارات، تواضع، حلم وغیرہ بے شمار خوبیاں ہیں، جن کے سوتے سرچشمۂ محبت ہی سے پھوٹتے ہیں۔ بصورتِ دیگر اگر نفسانیت کی گدلاہٹ چشمۂ دل میں پیدا ہوجائے تو پھر متذکرہ خوبیو ںکے بجائے کبر، حسد، نفرت، انتقام، تصادم، اشتعال، غیبت، تشدد، جھتے بندیاں، سازشیں اور اس طرح کے دوسرے رذائل انسان کی زندگی پر چھا جاتے ہیں۔ کچھ لوگ ہوسکتا ہے کہ اپنی ذات کے خول کو بڑا خوشنما بنائے رکھنے کے ماہر ہوں، مگر اس خول میں منفی خصلتیں (ایک یا زیادہ) مخفی ہوتی ہیں اور بس کبھی کبھی وہ جھلک دکھا کر اپنے لیے شہادت فراہم کردیتی ہیں۔
آنحضورﷺ نے محبت کا ایک تقاضا یہ بتایا کہ اپنے بھائی کے لیے وہی کچھ پسند کرو، جو کچھ اپنے لیے کرتے ہو۔ یعنی تم اپنے ساتھ کیسا برتاؤ چاہتے ہو؟ تم دوسروں کی طرف سے کس لہجے میں بات کرنا پسند کرتے ہو؟ تم کبر اور تحقیر کو دوسروں کی طرف سے اچھا سمجھتے ہو؟ تمھیں کیا کسی ساتھی کی انانیت مرغوب ہوتی ہے؟ تم کیسا مال پسند کرتے ہو؟ کیسی عزّت اپنے لیے چاہتے ہو؟ کیا تمھیں اچھا لگتا ہے کہ بات بات پر لوگ تمھیں مجرم ٹھہرائیں؟ کیا تم ضد اور ہٹ دھرمی کے مظاہروں کو پسند کرتے ہو؟ کیا تم کو دھمکیاں دی جائیں تو تم خوش ہوتے ہو؟ پس جو جواب تم ان سوالوں کا اپنے لیے چاہتے ہو وہی اپنے بھائی کے لیے چاہو۔
محبت ذریعۂ ہم آہنگی ہے، محبت ایک دوسرے کا احترام سکھاتی ہے، محبت دلوں کو جوڑتی ہے، محبت ا زالۂ شکوک و شبہات کا ذریعہ بنتی ہے اور محبت پر ذہنی صحت مندی اور کردار کی مضبوطی کا انحصار ہے۔
محبت ہو تو آدمی اپنے اقربا اور رفقاء کی خوبیوں اور اُن کے فضائل کی قدر کرتا ہے، ان کی کمزوریوں سے درگزر کرتا ہے، اور اگر کسی کمزوری کی اصلاح مطلوب ہو تو ایسے خیرخواہانہ اسلوب سے ملتا جلتا اور بات چیت کرتا ہے کہ اختلافات کے پہاڑ روئی کی طرح اڑجاتے ہیں۔
محبت دوسروں کے دلوں کو نرم کردیتی ہے اور محبت ذہنوں کے بند دروازے کھول دیتی ہے۔ کسی کو بھائی کہہ کر (اور حقیقتاً سمجھ کر) بلانا، پاس بٹھانا، خود اُس کے پاس چلے جانا، اس کے شکوک دور کرنا، اُس سے شکایت ہو تو خوبصورت طریقہ سے بیان کرنا، یہ سب کچھ بہترین نتائج کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
محبت ہوتی ہے تو آدمی دوسرے بھائی کو معاف کرنے کے لیے بآسانی رضا مند ہوجاتا ہے اور محبت ہی یہ ترغیب بھی دلاتی ہے کہ ایک شخص خود آگے بڑھ کر دوسرے سے اپنی کسی غلطی پر معافی مانگے۔
محبت سے دل مالا مال ہو تو وہ کسی دوسرے کی کمزوری دیکھنے سے پہلے اپنے احوالِ دروں اوراعمالِ ظاہر پر بھی نظر ڈال لیتا ہے۔
محبت دوسروں سے خراج نہیں مانگتی بلکہ وہ اپنی طرف سے دوسروں کے لیے ایثار کرتی ہے۔
محبت ہو تو آدمی اپنے سے اوپر والوں کا احترام کرتا ہے اور اپنے سے نیچے والوں سے شفقت رکھتا ہے۔
محبت احترامِ آدمیت پیدا کرتی ہے اور ایک بھائی بڑے سے بڑے مرتبے پر ہوکر بھی کسی کو چھوٹا اور ادنیٰ قرار نہیں دیتا۔ ساری مخلوق خدا کا کنبہ ہے، اور سارے انسان اس کے دیے ہوئے اعزاز سے مالا مال ہیں، خصوصاً وہ لوگ جو کلمۃ اللہ کے قائل ہوں، وہ چاہے امیر ہوں یا فقیر ایک خاندان ہیں۔
محبت ہو تو سینے میں کسی کے لیے کینہ بھرا نہیں رہ سکتا اور سینۂ بے کینہ سے جو بات نکلتی ہے وہ اثر رکھتی ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146