خواب نگری

مریم زہرہ

سورج کی کرنیں چاروں طرف پھیل چکی تھیں۔ سنہری دھوپ اپنے پر پھیلائے ہر سو چمک رہی تھی اور کھیتوں میں کسان ہل چلاتے ہوئے نظر آرہے تھے۔ سعد نے کھڑکی سے یہ منظر بڑی دلچسپی سے دیکھا۔ اسے گاؤں کی یہ چمکیلی صبح بہت اچھی لگی۔ علی نے اسے ناشتے کے لیے پکارا۔ ناشتے کی میز پر خالہ جان سمیت گھر کے تمام افراد موجود تھے۔ سعد نے سب کو سلام کیا اورکرسی پر بیٹھ گیا۔ ناشتے کے دوران علی نے جھیل کی سیر کا پروگرام بنایا۔ خالہ جان نے بچوں سے اندھیرا ہونے سے پہلے آنے کا وعدہ لیا۔ مونا اور لائبہ نے مل کر مچھلی پکڑنے کی ڈور اور کھانے پینے کا سامان اپنے ساتھ رکھ لیا۔ سعد کو پڑھنے لکھنے کا بہت شوق تھا۔اس نے اپنے ساتھ بہت ساری کہانیوں کی کتابیں لے لیں۔ جھیل کے کنارے پہنچ کر بچوں نے مچھلی پکڑنے کا پروگرام بنایا اور مچھلی ڈور کو جھیل میں ڈال دیا۔ تھوڑی دیر بعد سعد اس کھیل سے بور ہوگیا اور درختوں کے جھنڈ میں جاکرکہانی کی کتاب پڑھنے میںمگن ہوگیا۔ کہانی پڑھتے پڑھتے سعد بھی بونوں کی دنیا میں پہنچ گیا۔ بونوں کی یہ چھوٹی سی دنیا بہت خوبصورت تھی۔ تمام بونے ایک جگہ جمع تھے اور ان کے درمیان کسی بات پر بحث و مباحثہ جاری تھا۔ سعد نے ہجوم پر نظر دوڑائی تو اسے ان کے درمیان ایک اونچی سی جگہ پر بونوں کا سر دار بیٹھا نظر آیا جو ہاتھ اٹھا کر سب کو خاموش رہنے کا حکم دے رہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی مجمع میں سناٹا چھا گیا۔ سردار نے اپنی انگلی کے اشارے سے ایک بونے کی طرف اشارہ کیا اور اسے اپنا مسئلہ بیان کرنے کو کہا۔پریشان حال بونا اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور کہنا شروع کیا کہ ٹوٹو بونا جزیرے میں موجود اپنے قلعے کو واپس لینا چاہتا تھا جو اس کے بزرگوں نے اسکول بنانے کے لیے جزیرے والوں کو دیا تھا۔ جزیرے کے تمام بچے اسی اسکول میں پڑھتے ہیں۔ اگر ٹوٹو بونا وہ قلعہ واپس لے گا تو پھر بچے پڑھنے کہاں جائیں گے؟ پریشان حال بونا اپنی جگہ پر واپس بیٹھ گیا۔ سردار نے ٹوٹو بونے کو اپنا مدعابیان کرنے کا حکم دیا۔ ٹوٹو بونے نے کہا کہ میں اپنا قلعہ واپس لینا چاہتا ہوںکیوں کہ مجھے پیسوں کی سخت ضرورت ہے۔ اگر میں قلعہ بیچ دوں گا تو میرا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ سردار دونوں کا مسئلہ سننے کے بعد گہری سوچ میں گم ہوگیا۔ سعد دور کھڑا یہ ساری کارروائی دیکھ رہا تھا کہ ایک بونے کی نظر اس پر پڑگئی۔ بونا دوسری دنیا کی مخلوق دیکھ کر حیران و پریشان رہ گیا اور ہاتھ کے اشارے سے سب کو متوجہ کیا۔ سعد اتنے سارے بونوں کو اپنی طرف متوجہ پاکر ڈر گیا۔ بونوں نے اسے پکڑ کر سردار کے سامنے پیش کردیا۔ سردار نے اس شرط پر چھوڑنے کا وعدہ کیا کہ اگر وہ اُن کا مسئلہ حل کردے گا تو واپس اس کی دنیا میںجانے میں اس کی مدد کریں گے۔ سعد نے پہلے ہی ان کی ساری باتیں سن لی تھیں۔ اس نے سردار سے وعدہ کیا کہ وہ ان کی مدد ضرور کرے گا۔ مجمع میں موجود بونے آپس میں کھسر پسر کرنے لگے جس پر سردار نے ایک بار پھر سب کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ سعد سردار کے سامنے مؤدب کھڑا تھا، اس نے کہا کہ اگر تمام لوگ مل کر ٹوٹو بونے سے وہ قلعہ خرید لیں تو اسکول کو بچایا جاسکتا ہے اور اس طرح ٹوٹو بونے کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔ وہاں پر موجود تمام لوگوں کو اس کا مشورہ پسند آیا اور بہت جلد گاؤں والوں نے مل کر ٹوٹو بونے سے وہ قلعہ خرید لیا۔ سعد نے اس اسکول میں جاکر اپنے ساتھ لائی ہوئی کہانیوں کی تمام کتابیں بچوں میں تقسیم کردیں اور اپنی دنیا کے بارے میں اچھی اچھی باتیں بتائیں۔ اس کے بعد اُس نے سردار کو اس کا وعدہ یاد دلایا۔ سردار نے وعدے کے مطابق سعد کو واپس اس کی دنیا میں جانے میں اس کی مدد کی۔ جھیل کے کنارے کھڑے تمام بونوں نے ہاتھ ہلا ہلا کر اس کو الوداع کہا۔ دفعتاً علی نے چلاَّ کر سعد سے کہا کہ اس نے ایک بہت بڑی مچھلی جھیل سے پکڑی ہے، سعد وہاں آکر پانی سے مچھلی نکالنے میں اس کی مدد کرے۔ سعد نے اپنی آنکھیں مسلتے ہوئے چاروں طرف نگاہ دوڑائی اور مسکرا کر کتاب کو ایک جانب رکھ کر علی کی مدد کرنے کے لیے جھیل کی طرف چل پڑا۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146