خواتین کا لباس اور حجاب

سعدیہ سمیع اللہ، لندن

کیا ’’حجاب اور لباس‘‘ کا ایک ہی معنی و مفہوم ہے؟آنحضرت ﷺ کے فرمان اور قرآنِ حکیم کے احکام سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حجاب اور لباس دونوں کی الگ الگ حیثیتیں ہیں۔ اسی سبب سے دونوں کے بارے میں الگ الگ احکام آئے ہیں اور ان کا ذکر بھی الگ الگ کیا گیا ہے۔
سورئہ احزاب اور سورئہ نور میں مسلمان عورتوں کو پردے کی بابت تاکید کی گئی ہے اور گھر سے باہر نکلنے کے آداب سکھلائے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’تم اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور پہلی جاہلیت کا سا بناؤ سنگھار مت دکھاتی پھرو۔‘‘ اور ’’اے رسول! مومن عورتوں سے فرمادیں کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زیب و زینت کو ظاہر نہ کریں۔‘‘
لباس سے مراد یہ ہے کہ جسم کو اس احسن طریقے سے چھپانا کہ نہ بہت ظاہر ہو اور نہ رنگ نظر آئے اور نہ دیکھنے والے کو لبھائے بلکہ جسم کو ڈھانپ کر ستر کے تمام تقاضے پورے کرے جبکہ لباس کی اہمیت و افادیت کو اللہ تعالیٰ قرآن میں یوں واضح فرماتے ہیں: ’’اے اولادِ آدم! ہم نے تم پر لباس اسی لیے اتارا ہے کہ تمہارے جسموں کو ڈھانپے اور تمہارے لیے موجبِ زینت ہو۔‘‘ (الاعراف)
ان آیاتِ مبارکہ کے مطالعے سے حقیقت واضح ہوتی ہے کہ لباس کے بارے میں الگ احکام آئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ دور میں ہم پردے اور لباس میں موجود فرق کو سمجھنے کی قدرت رکھتے ہیں یا نہیں اور خواتین ان حدود و قیود کا خیال رکھتی ہیں یا نہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ آج کی مسلم عورت اس سے بے بہرہ ہے۔ پڑھی لکھی خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ پردہ تو آنکھ کا ہے۔ سر ڈھانپ لینے کو کافی سمجھ لیا جاتا ہے۔ ہم نے پردے اور لباس کے احکام کی روح کو فراموش کردیا ہے اور صرف سر ڈھانپ کر اپنی زیب و زینت کی نمائش کرکے اور نامناسب لباس پہن کر اگر یہ سمجھ لیا جائے کہ حق ادا ہوگیا تو یہ صریحاً غلط ہے۔ چنانچہ مسلمان لڑکیاں جینز شرٹ پہن کر اور سر ڈھانپ کر اتراتی ہیں کہ ہم مسلمان ہیں جبکہ ایسا کرنے والیاں اللہ اور اس کے رسول کے لائے ہوئے قوانین کا مذاق اڑانے والی ہیں۔
حضرت ابوہریرہؓ آنحضرت ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسی عورتوں پر لعنت بھیجتے ہیں جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔
ایک دفعہ آنحضرت ﷺ اپنے صحابہ کی مجلس میں تشریف فرماتھے اور قیامت کی نشانیوں کا تذکرہ فرمارہے تھے۔ اس دوران آپؐ نے فرمایا کہ قیامت کے قریب مسلمان بیٹیاں اپنے باپوں اور بھائیوں کے سامنے برہنہ پھریں گی۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا اس دور کے مسلمانوں کے دلوں سے غیرت و حمیت جاتی رہے گی۔ آپؐ نے فرمایا کہ انھوں نے لباس ایسا زیب تن کیا ہوگا کہ جس میں سے جسم جھلکے گا۔ آج ہمارے ارد گرد ایسا لباس فخر سے پہنا جاتا ہے اور باریک لباس پہننے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے۔ بلکہ بہت سے پڑھے لکے دین دار گھرانوں کی بہو بیٹیاں ایسا لباس زیب تن کرتی ہیں جو جدید فیشن کے تقاضوں کو تو پورا کرتا ہے لیکن ستر کے احکام کو پورا نہیں کرتا۔ موسم گرما میں کسی بھی شاپنگ سینٹر، پارک یا کسی بھی پبلک پلیس پر نکل جائیں، باریک، نفیس، چست، جدید تراش خراش میں ملبوس خواتین دینی احکام کا سرِ عام مذاق اڑاتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ ایک اور جگہ نبیؐ نے فرمایا: ایسی عورتیں جو بظاہر لباس پہنے ہوئے ہیں، لیکن برہنہ ہیں یہ جنت میں داخل نہیں ہوسکیں گی۔‘‘
دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ’’ایسی عورتیں جو باریک لباس پہنتی ہیں۔ جس سے بدن کا حسن وجمال جھلکتا ہے اس لباس سے جو جنت میں تقویٰ کی بنا ء پر حاصل ہوسکتا ہے محروم رہ جاتی ہیں۔‘‘
ان احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عورت کے لباس کے لیے یہ شرط ہے کہ کپڑا دبیز ہو، تاکہ جسم نظر نہ آئے۔ کیونکہ لباس کا مقصد ہی جسم کو چھپانا ہے۔ اگر کپڑا شفاف ہو تو اس سے فتنہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسی لیے حدیث پاک میں ایسی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے جو اس قدر باریک (لباس) کپڑا زیب تن کریں جس سے جسم نظر آئے۔ ایک دفعہ حفصہ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہؓ کے پاس ایک باریک اوڑھنی اوڑھ کر آئیں۔ حضرت عائشہؓ نے دیکھتے ہی اسے پھاڑ دیا اور کہا کہ تمھیں سورئہ نور میں اللہ تعالیٰ کا نازل کیا ہوا حکم معلوم نہیں؟ پھر دوسری اوڑھنی منگواکر انھیں دی۔
مسلم عورت کا لباس اتنا تنگ نہ ہوکہ جسم کی ساخت نمایاں ہو، بلکہ کشادہ اور ڈھیلا ڈھالا ہو، کیونکہ لباس یا کپڑے کا مقصد فتنے کا سدِ باب ہے اور جسم کو چھپانا مقصود ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب عورتیں کشادہ کپڑا استعمال کریں، تنگ کپڑوں سے جسم کا رنگ تو چھپ جاتا ہے لیکن پردے کا مقصود حاصل نہیں ہوتا ہے۔ اسی سلسلے میں حضرت عمرفاروقؓ کا ارشاد ہے کہ اپنی عورتوں کو ایسے کپڑے نہ پہناؤ، جو جسم پر اس طرح چست ہوں کہ سارے جسم کی ہیئت نمایاں ہوجائے۔ اسامہ بن زیدؓ کا بیان ہے کہ رسولؐ اللہ نے مجھے کتان کا سفید شفاف باریک کپڑا دیا، میں نے اسے اپنی بیوی کے تصرف میں دے دیا۔ رسولﷺ نے پوچھا کہ وہ کپڑا کیوں استعمال نہ کیا۔ میں نے جواب دیا کہ اپنی بیوی کو دے دیا۔ آپؐ نے فرمایا کہ اس سے کہو کہ نیچے کوئی کپڑا پہن کر اسے پہنا کرے۔
آنحضرتﷺ نے فرمایا جب عورت بالغ ہوجائے تو چہرے اور کلائی کے علاوہ اس کے جسم کا کوئی حصہ نظر نہ آئے۔ چہرے اور ہاتھوں کے سوا تمام جسم کو تمام لوگوں سے چھپانے کا اسلامی حکم واضح ہے۔
اس حکم میں باپ، بھائی اور تمام رشتہ دار محرم مرد شامل ہیں۔ صرف شوہر اس سے مستثنیٰ ہے۔ ایک بار حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ جو کہ آنحضرت ﷺ کی رشتے میں بڑی سالی ہیں، آنحضرت ﷺ کے سامنے باریک لباس پہن کر حاضر ہوئیں، اس حال میں کہ جسم اندر سے جھلک رہا تھا۔ آپؐ نے نظر پھیر لی اور فرمایا: ’’اے اسماء جب عورت سنِ بلوغ کو پہنچ جائے، تو درست نہیں کہ اس کے جسم میں سے کچھ دیکھا جائے ماسوائے اس کے اور یہ کہہ کر آپ نے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ فرمایا۔ آپؐ نے فرمایا کہ انتہائی لعنت ہے ان عورتوں پر جو لباس پہن کر بھی ننگی کی ننگی رہیں۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ گھر کے اندر بھی لباس کو پہنتے ہوئے اس احتیاط کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے کہ غیر اسلامی اور غیر شرعی لباس نہ ہو۔
ان تمام احادیث و واقعات سے معلوم ہوتا کہ چہرے اور ہاتھوں کے سوا عورت کا پورا جسم ستر میں داخل ہے۔ جس کو اپنے گھر میں اپنے قریب ترین عزیزوں سے چھپانا بھی واجب ہے۔ مسلم عورت شوہر کے سوا کسی کے سامنے نہ اپنے بالوں کو کھول سکتی ہے نہ باریک شفاف یا چست لباس زیب تن کرسکتی ہے۔ خواہ اس کا باپ، بھائی یا کوئی اور محرم رشتہ دارہی کیوں نہ ہو۔ نہ ہی مردوں سے مشابہ لباس استعمال کرنا ایک مومن عورت کو زیب دیتا ہے۔ شرعی لباس ہی حیا اور پاکبازی کی علامت ہے۔ والدین کا یہ فرض ہے کہ خود بھی ستر و حجاب کا اہتمام کریں، اس پر عمل کریں، اس کے ساتھ ساتھ اپنی بچیوں کو بھی کم عمری سے اس کی تربیت دیں، انھیں صاف ستھرا پاکیزہ لباس زیب تن کروائیں تاکہ آئندہ وہ حیا کو اپنا شعار بنائیں۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146