نماز کے بیشتر ارکان ادا کرنے کا طریقہ تو خواتین کے لیے بھی وہی ہے البتہ خواتین کی نماز میں چھ چیزوں کے ادا کرنے کے طریقے میں تھوڑا سا فرق ہے اور اسی فرق کی بنیادی وجہ یہ تصور ہے کہ نماز میں خواتین کے ستر اور پردے کا زیادہ سے زیادہ لحاظ ہوسکے۔ وہ چھ چیزیں جن کے ادا کرنے میں فرق ہے، یہ ہیں:
(۱) تکبیرِ تحریمہ میں ہاتھ اٹھانا
خواتین کو ہمیشہ سردی ہو یا گرمی چادر یا دوپٹے کے اندر ہی اندر تکبیرِ تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھانا چاہیے، دوپٹے وغیرہ سے ہاتھ باہر نہیں نکالنا چاہیے نیز ہاتھ صرف شانوں تک اٹھانا چاہیے، کانوں تک نہ اٹھانا چاہیے۔
(۲) ہاتھ باندھنا
خواتین کو ہمیشہ سینے پر ہاتھ باندھنا چاہیے، سینے کے نیچے ناف پر نہ باندھنا چاہیے اور داہنے ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی سے بائیں ہاتھ کا گٹا پکڑنے کے بجائے صرف داہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر رکھ دینا چاہیے۔
(۳) رکوع
خواتین کو رکوع میں صرف اتنا جھکنا چاہیے کہ دونوں ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں، اور گھٹنوں کو کشادہ انگلیوں سے پکڑنے کے بجائے صرف آپس میں ملی ہوئی ہونی چاہئیں۔
(۴) سجدہ
خواتین کو سجدے میں پیٹ رانوں سے اور بازو بغل سے ملا ہوا رکھنا چاہیے اور کہنیاں اور کلائی زمین پر ٹکا لینا چاہیے اور دونوں پیروں کو کھڑا نہ رکھنا چاہیے بلکہ گرالینا چاہیے۔
(۵) قعدہ اور جلسہ
عورت کو قعدہ یاجلسے میں دونوں پیروں کو داہنی جانب نکال کربیٹھنا چاہیے کہ داہنی ران بائیں ران پرآجائے اور داہنی پنڈلی بائیں پنڈلی پر رہے۔
(۶) قرأت
خواتین کو ہمیشہ آہستہ آواز میں قرأت کرنی چاہیے کسی نماز میں بھی ان کو بلند آواز میں قرأت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔