تاریکیٔ غم میں گر شاہ طیبہ کا نظارہ ہوجائے
ہر اشک تبسم بن جائے ہر آہ ترانا ہوجائے
پابندی شرع فخر رسل شیوہ جوہمارا ہوجائے
ہر مشکل آساں ہوجائے ہر پستی بالا ہوجائے
جب نام مدینہ لیتا ہوں دل دھک دھک کرنے لگتا ہے
کیا جانئے کیا عالم ہو اگر دیدار مدینہ ہوجائے
وہ روشنیٔ ’’وحیِ یوحیٰ‘‘ بینائی چشم ثم دنیٰ
جس ذرہ پہ اپنے رکھ دیں قدم ہمدوش ثریا ہوجائے
اب بھی ہیں ضیا بخش عالم خورشید رسالت کی کرنیں
ٹھکرادیں اگر وہ دنیا کو دنیا میں اندھیرا ہوجائے
دامانِ تصور ہی کو مرے بھر دیجیے اپنے جلووں سے
اے قاسم کوثر کچھ تو مرے جینے کا سہارا ہوجائے
اس ذات کی شان اقدس کی فوقیت کوئی کیا جانے
جس ذات کو حاصل اے زاہدؔ معراج کا رتبا ہوجائے