خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے میاں بیوی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔ بعض اوقات ایک جیسی سوچ رکھنے والے میاں بیوی کے درمیان تکرار بھی ہوجاتی ہے۔ ایسا اکثر ان گھرانوں میں ہوتا ہے جہاں خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ شوہر پر ان کا حکم چلے اور اگر اسے چھینک بھی آئے تو اس میں بیوی کی مرضی شامل ہوکہ آیا یہ ٹائم چھینک لینے کے لیے مناسب ہے یا نہیں۔ ذیل میں کچھ ایسی باتیں درج کی جارہی ہیں جن کو اپنی عملی زندگی میں اختیار کرکے آپ خوشگوار ازدواجی زندگی بھی بناسکتی ہیں اور اپنے شوہر کی محبت جیت کر اس کے دل میں محبت کا ایک مضبوط قلعہ تعمیر کرسکتی ہیں۔
٭ شوہر پر ہمیشہ تنقید ہی نہ کریں بلکہ اس کی ستائش بھی کریں۔ آپ دونوں ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی اور شریک زندگی ہیں لہٰذا شوہر کو کبھی یہ احساس نہ دلائیں کہ وہ نااہل اور غیر ذمہ دار ہے۔
٭ اس پر تنقید کرنے یا اسے لیکچر سنانے کی بجائے ذہانت سے کام لیتے ہوئے اسے یہ احساس دلائیں کہ آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں۔ اس کا موازنہ دوسروں کے ساتھ کبھی نہ کریں۔ یہ ایک طریقے سے تذلیل ہوگی۔
٭ جب وہ گھر لوٹے تو فوراً ہی اس سے گفتگو کا آغاز نہ کریں۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب اسے ذہنی سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ بات چیت شروع کرنے کے لیے درست لمحے کا انتظار کریں۔ گفتگو کا آغاز اس کی دلچسپی کے موضوع سے کیجیے پھر اپنے موضوعات پر گفتگو شروع کرسکتی ہیں۔
٭ بجائے اس کے کہ ہمیشہ اسے موردِ الزام ٹھہرایا جائے، اسے سراہے جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کبھی جھگڑا ہو جائے تو بعد میں اس کی صلاحیتوں کی تعریف کریں۔ نہ منہ بسوریں اور نہ شکایت کریں اور نہ ہی الٹا اس پر برسنے لگیں۔
٭ اگر آپ خوش رہنا چاہتی ہیں تو پھر اپنی توقعات بھلادیں کیونکہ توقعات ہی مایوسی اور محرومی کا احساس دلاتی ہیں۔ اگر آپ کو توقع کے بغیر کوئی چیز ملے گی تو آپ بے حد خوش ہوں گی اور اگر وہ چیز آپ کو نہیں ملے گی تو پھر آپ کوکوئی غم نہیں ہوگا۔
٭ ہمیشہ دلکش دکھائی دینے کی کوشش کریں۔ عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ شادی کے بعد اکثر خواتین خود کو نظر انداز کرنا شروع کردیتی ہیں۔ وہ اپنے رنگ و روپ اور نکھار کے بارے میں پروا نہیں کرتیں اور پھر وہ اپنے شوہروں کی ادھر ادھر تاک جھانک اور بے وفائی کی شکایت کرتی ہیں۔
٭ اپنے شوہرکے لیے خود کو زیادہ سے زیادہ دلکش اور جاذب بنانے کی کوشش کریں۔ فکر مندی اور ڈپریشن سے خود کو روکھا اور غیر دلچسپ نہ بنائیں، جب بھی خاوند گھر لوٹے تو مسکراتے ہوئے اس کا استقبال کریں۔
٭ اپنے شوہر کے پسندیدہ کھانے پکائیں۔ اس کی پسند کی خوشبو کا انتخاب کریں اور اپنی خوابگاہ کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھیں۔
٭ گھر کی آرائش میں اپنے تصور اور اپنے تخلیقی ذہن کی مدد سے پُر ذوق انداز میں نئی چیزوں کا اضافہ کرتی رہیں۔
٭ شوہر کوبھر پور محبت اور توجہ دیں۔
٭ کبھی بھی بحث و مباحثے کی عادت اپنانے کی کوشش نہ کریں۔ شوہر اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی بیویاں بحث کرنے والی یا جارحیت پسند ہوں۔ فہم و فراست اور شعور سے کام لیں۔
٭ کسی بھی صورتحال میں ضرورت سے زیادہ ردعمل کا اظہار نہ کریں۔ اپنی فہم و فراست اور دانشمندی سے کام لیتے ہوئے آپ چیزوں کو یا صورتحال کو بہتر انداز سے تبدیل کرنے کے قابل ہوں گی۔
٭ شوہر کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کو بھر پور عزت اور تعظیم دیں۔ اپنے شوہر سے اس کے والدین اور بہن بھائیوں کی کوئی برائی نہ کریں۔ کیونکہ وہ اپنوں کی برائی جیسی باتوں کو کبھی پسند نہیں کرے گا۔
٭ اگر وہ کسی تقریب یا سالگرہ کے موقع پر آپ سے نیک تمناؤں اور دلی خواہشات کا اظہار کرنا بھول جائے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ آپ سے پیار نہیں کرتا۔ اس سے جھگڑا کرنے کی بجائے اس کی ذاتی مصروفیات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے اپنی مدد کی پیش کش کریں۔
٭ اس بات کی توقع کیے بغیر کہ آپ کو بھی بدلے میں کچھ ملے گا اس پر چھوٹی چھوٹی عنایتیں اور نوازشیں شروع کردیں۔
یہ چندکارگر نسخے اپنانے سے آپ کی ازدواجی زندگی کبھی بھی کشیدگی کا شکار نہ ہوگی اور یہ ان خواتین کے لیے بھی کارآمد ہیں جو ہمیشہ شوہر کو جھکانے کی فکر میں مبتلا رہتی ہیں۔ ایک دوسرے کو کمتر دکھانے کی تگ و دو میں ہی مصروف نہ رہیں بلکہ اچھی اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے آپس میں ذہنی ہم آہنگی پیدا کریں اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں۔