ہمارے ہاں عمومی طور پر یہی سوچا جاتا ہے کہ صرف پیسہ ہی زندگی میں خوشیوں کا ضامن ہے۔ معاشی خوش حالی نہ ہو تو خوشیاں روٹھ جاتی ہیں اور مضبوط رشتوں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں، جب کہ حقیقت اس کے قطعی برعکس ہے۔ چوں کہ خواتین مہنگے ترین ملبوسات اور قیمتی زیورات میں خوشی محسوس کرتی ہیں، پرتعیش گھر اور پرآسائش گاڑی اکثر خواتین کا خواب ہوتا ہے، لیکن کیا پیسے سے خوشیاں خرید جاسکتی ہیں؟
ماہرین کہتے ہیں کہ انسانوں کو خوش کرنے اور خوش ہونے کا راز روپیہ پیسہ نہیں، بلکہ اس کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں ذہنی سکون مل جائے، جس کے لیے پریشانیوں سے نجات اور ذہنی امراض کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا بہترین علاج میسر آجانے سے لوگوں کی پریشانی میں بیس فی صد کمی لائی جاسکتی ہے، جب کہ اس کے برعکس غربت دور کرنے سے لوگوں کی پریشانی میں صرف پانچ فی صد کمی ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ، جرمنی اور امریکہ جیسے ممالک میں بھی لوگ خوش نہیں ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ جب لوگوں کی آمدنی بڑھتی ہے تو وہ اس کا موازنہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کی آمدنی سے کرتے ہیں۔ جب زیادہ آمدنی والا شخص بھی دیکھتا ہے کہ دوسرے لوگوں کے پاس بہت پیسہ ہے، تو افسردہ ہو جاتا ہے۔اس تحقیق کے مطابق لوگوں کی افسردگی کی سب سے بری وجہ ذہنی بیماریاں اور پریشانیاں ہیں۔ اگر اس بات پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے کہ عوام کو ذہنی امراض کا بہترین علاج فراہم کیا جائے اور تعمیری سرگرمیوں کے ذریعے انہیں خوشی پانے کی ترغیب دی جائے، تو معاشرے کی مجموعی خوشیوں میں بہ آسانی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
اس ذہنی بیماری کا کامیاب علاج ہمارے پیارے رسولؐ نے بتا دیا ہے۔ آپ نے تاکید کی کہ اپنے سے اوپر والے کو نہ دیکھو بلکہ اسے دیکھو جو تم سے نیچے ہے۔
ایک بزرگ کے پیر میں جوتے نہیں تھے اور وہ قریب تھے کہ اللہ سے اس بات کا شکوہ کریں ، تبھی انھوں نے دونوں پیروں سے معذور ایک شخص کو دیکھا جو بیساکھیوں کے سہارے چل رہا تھا۔ بس ان کا دل شکر سے بھر گیا۔
خواتین میں مقابلے کی ان دیکھی دوڑ عموماً خواتین کو اداس اور ناخوش رکھتی ہے۔ کسی کے ملبوسات، زیورات، اچھا گھر، گاڑی ہی اداس نہیں کرتی، بلکہ لمبے بال، گوری رنگت اور بانکاپن بھی حسد کا شکار کر دیتا ہے اور وہ دن رات حسد کی آگ میں جلتی رہتی ہیں۔ حسد کے جذبے کا شکار خواتین ہی ہمیشہ دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتی رہتی ہیں اور یہ رویہ ان کو ناخوش رکھنے کے ساتھ ان کی شخصیت کو بھی مسخ کر دیتا ہے۔ حلقہ احباب و عزیز رشتے داروں میں بھی ایسی خواتین کی عزت نہیںرہتی۔ ناشکراپن ہر لمحہ مزاج میں غصہ، اداسی اور چڑچڑے پن کا سبب بنتا ہے، جب کہ شکر گزار خواتین ہمیشہ خوش اور مطمئن رہتی ہیں۔ در حقیقت ہم نے خود کو مصروفیات میں اس قدر الجھا لیا ہے کہ ہر وقت شکوے شکایات کا ہی شکار نظر آتے ہیں، جوناخوشی کا سبب بنتا ہے۔ اگر ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر غور کریں، خدا کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کریں، تو ہر لمحہ خوشیوں سے دامن بھرے رہیں گے۔ اگر آپ بھی ناخوش اور مایوس ہیں، تو درج ذیل تحریر میں خدا کے عطا کردہ انمول تحفوں کو پڑھیں اور سوچیں کہ اگر مہنگے ملبوسات، بینک بیلنس، گاڑی، بنگلہ، پر آسائش طرزِ زندگی سب حاصل ہو، لیکن خدا کی یہ نعمتیں میسر نہ ہوں، تو زندگی ادھوری محسوس ہوںگی اور خوشیاں بے معنی ہوجائیں گی۔
سر کے بال سے لے کر پیروں تک اپنے صحت مند جسم اور دیکھنے، سننے، بولنے اور چلنے پھرنے کی صلاحیت کا شکر ادا کریں کہ کس طرح ہم ہر لمحہ ان نعمتوں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں، اور ذرا سی تکلیف ہو تو ہمارے لہجے خفا ہو جاتے ہیں۔ مکمل صحت مند انسان جسم کا احساس نہ صرف شکر گزاری، بلکہ خوشی کا وہ احساس عطا کرتا ہے، جس کا لفظوں میںبیان مشکل ہے اور خوشیوں کا یہ احساس صرف اسی پر ہی موقوف نہیں بلکہ سوچ کے در واہوں تو خوشی کا احساس پھیلتا چلا جاتا ہے کیوں کہ آپ دنیا کے ان خوش نصیب افراد میں شامل ہیں، جن کو علم حاصل کرنے، ہنر سیکھنے اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کا موقع ملا ہے۔
روزانہ صبح بیدار ہونے پر شکر ادا کریں کہ رب کریم کی جانب سے ایک اور خوب صورت دن کا تحفہ ملا ہے، تاکہ اپنے معاملات کی درستگی کے ساتھ اپنے اعمال کی بہتری پر توجہ دے سکیں۔ دنیا میں کتنے لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں۔ آپ سے جڑے تمام رشتے جو محبتوں کے بندھن میں بندھے ہیں، جو آپ کے متعلق سوچتے ہیں۔پر خلوص اور محبت کرنے والے رشتوں کا احساس ہی خوشی کا احساس جگاتا ہے۔
اپنے گھر کو شکر گزاری کی نگاہ سے دیکھئے اور خدا کا شکر ادا کیجیے کہ اس نے آپ کو سر چھپانے کی جگہ عطا کی ہے، سائبان کی قدر و قیمت ان سے پوچھیں جو بے گھر ہیں اور سرد و گرم موسم کی تمازت برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ کبھی سخت سردی سے ٹھٹھرتے ہیں، کبھی بارش میں بھیگتے ہیں۔
زندگی میں گزرے ہوئے تمام خوش گوار یادگار لمحات کو سوچیں اور شکر ادا کریں کہ بہترین یاد داشت کی بدولت ان لمحات کو یاد کر سکتے ہیں۔
دنیا کے ایسے ممالک کا تصور کریں، جو مسلسل بے امنی و خانہ جنگی کا شکار ہیں، تو خود بخود زبان سے شکر ادا ہوگا کہ ہم لاکھ برے سہی ، مگر ان سے بہتر حالات میں اپنا وقت گزارتے ہیں۔ قصہ مختصر خوشیاں پیسوں کی محتاج نہیں، خوش رہنا اپنے اختیار میں ہے، خوش رہیے اور دوسروں کو بھی خوش رکھیے۔ زندگی خوشیوں سے بھر جائے گی۔lll