خوش بختی یا کامیابی کیا ہے؟ اس کا تصور مختلف لوگوں کے ذہن میں مختلف ہوتا ہے مگر اس اختلاف تصور کے باوجود اس بات میں تمام لوگ یکساں ہیں کہ ان کے اندر اس کا شعور تو موجود ہوتا ہی ہے۔ خوش بختی یا کامیابی ایسی چیز ہے جس کی تفصیل و تفسیر مشکل ہے۔ تو کیا یہ دولت کا مل جانا یا کسی دیگر کامیابی کا حصول ہے یا پھر دوسری ایسی چیزوں کا دسترس میں لے آنا ہے جو ہمارے پاس اب موجود ہیں اور پہلے نہیں تھیں۔
ہم دیکھتے ہیں کہ اپنی زندگی میں خوش رہنے والے لوگوں کا طرزعمل یہ ہوتا ہے کہ کہ زندگی میں جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے وہ اس کی اچھی طرح قدر کرتے ہیں اور دوسروں کے کو جو کچھ ملا ہے اس سے اپنی حاصل شدہ چیزوں کا قطعا تقابل نہیں کرتے۔
جو کچھ ہمارے پاس ہے اس سے فیض اٹھانا اور لطف اندوز ہونا اور اس کو اس پر فوقیت دینا جو ہمارے پاس نہیں ہے یا جسے ہم حاصل نہیں کرسکتے، ہمیں زیادہ بڑی خوش بختی کی طرف لے جاتا ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ خوش بختی کی تلاش اور اس بارے میں سوچنے میں زیادہ قوت لگانا اکثر ہماری صلاحیتوں اورہمارے اس تک پہنچنے کے امکانات کو کم یا ختم کردیتا ہے۔
یہ بات ثابت شدہ حقیقت ہے کہ اپنی ذاتی صلاحیتوں پرایسا پختہ یقین جو ہمیں اپنے آپ سے زیادہ خوش رہنے پر آمادہ کرتاہے اور اس بات پر بھی آمادہ کرتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو ویسا ہی قبول کریں جیسے کہ ہم ہیں اور جیسا کہ اللہ تعالی نے ہمیں پیدا کیا ہے، اپنی خوبیوں کو اچھا سمجھیں اور اپنے عیوب کو قبول کریں انہیں درست کرنے کی تمام ممکنہ کششوں کے ساتھ، نہ توخود کو کم آنکیں اور نہ دوسروں سے اپنا تقابل کریں۔ جیسے ہی ہم یہ کریں گے بس ویسے ہی ہم اپنے آپ سے خوش رہنے کے درجہ پر پہنچ جائیں گے اور یہ چیز ہمیں اور زیادہ خوش بخت بنا دے گی۔
ہم دیکھتے ہیں کہ کسی کام کو انجام دینے کی قدرت اس بات میں ہے کہ ہم اپنی صلاحیت پر کس قدر اعتماد کرتے ہیں۔ جب ہمارا ھدف ہماری صلاحیت سے میل نہ کھاتا ہو تو یہ ہدف اور صلاحیت میں عدم موافقت اور نتیجہ کے طور پر ناکامی ہی سے دوچار کرےگا اور اس صورت حال کے نتیجہ میں اس بات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ ہم قناعت سے سے دور ہوجائیں اور اور اپنی ذات سے خوش رہنا چھوڑ دیں۔
ہماری زندگی مختلف النوع جہتوں کی صلاحیتیں لیے ہوئے ہوتی ہے، اس لئے ضروری ہےکہ ہم ان میں سے کسی ایک پر فوکس کریں اور باقی دوسرے پہلوؤں کو چھوڑ دیں ،اس طرح یہ پہلو ہماری سوچ و فکر کا محور بن جائےگا اور بہت سی ایسی چیزوں سے، جواگرچہ ہمیں اچھی لگتی ہیں، مگر کامیابی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں، ہمیں بچالے گا۔ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ ہم ایسے افراد کے بارے میں کم سے کم سوچیں جنہوں نے ہماری زندگی میں ہمارے ساتھ برا کیا، کیونکہ یہ تلخ یادیں ہمارے اندر (negative energy) منفی رجحان یا منفی طاقت پیدا کرتی ہیں اور یہ چیز یقینی طورپر ہمارے ظاہری اور باطنی رویوں پر اثر انداز ہوکر رنج و الم میں مبتلا کرتی ہے۔ اس کے بجائے اپنے اندرون میں جب ہم بہ غور دیکھیں گے تو پائیں گے کہ کامیابی اور خوش بختی تو وہاں ہمارے اپنے اندر ہے۔ حقیقت یہ ہے تو پھر اسے دوسرے لوگوں کے پاس تلاش کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اگر آپ اسے بہ ذات خود اپنے آپ میں تلاش نہیں کرپاتے تو پھر آپ اس کی تلاش میں تمام عمر بھٹکتے ہی پھریں گے اور اسے حاصل کئے بنا ہی زندگی کی گاڑی نکل جائے گی۔
حقیقی خوش بختی اور کامیابی اپنے آپ میں خوش رہنا،خیر سے محبت اور دوسروں کو دینا اور اللہ تعالی پر یقین اور اس بات پر اطمینان کہ اس زندگی کے لئےاس نے ہمارے لئے جو کچھ رکھا ہے وہ کافی ہے کی قناعت پسندانہ سوچ میں مضمر ہے۔ ہاں ! دنیا میں ایسے افراد ہیں جو بہت بہت کچھ کے مالک ہیں اور وہ اسے خوش بختی و کامیابی تصور کرتے ہیں، لیکن ایسے لوگ بھی ضرورہیں جن کے پاس بہت کم ہے لیکن وہ اسی پر خوش ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ انہیں جو کچھ ملا ہے وہ اسی پر قانع ہیں اور خود کو بہت خوش بخت اور کا میاب سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے پاس کم ہونے یا نہ ہونے کے باوجود بہت کچھ ہے۔
جب ہم یہ کہتے ہیں کہ مجھے اللہ تعالی کی نعمتیں حاصل ہیں تو اس کی نعمتیں ڈھونڈتی ہوئی ہمارے پاس آتی ہیں اور ہمارے لئے کامیابی اور خوش بختی کو گھیر کر لاتی ہیں۔ اللہ پر یقین اور اس سے اچھی امید اور حرکت و عمل وہ بہترین ہتھیار ہیں جن سے ہم زندگی کے چیلنجز اور اس کی مشکلات کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔