’’خیال‘‘ سے ملاقات

امجد طفیل

ارے تم کیسی ہو؟
میں تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں۔
ہاں ہم کتنی مدت بعد ملے ہیں؟
ایک زمانہ گزر گیا جب ہم ایک دوسرے سے بچھڑے تھے۔
تم مجھے اس عالی شان ہوٹل کے کافی لاؤنج میں دیکھ کر حیران تو ہورہی ہو، ارے میں اب پہلے والا آدمی نہیں رہا۔ صاحبِ ثروت ہوگیا ہوں۔ یہاں آناتو اب میرے معمولات میں شامل ہے۔ ایک بہت اہم میٹنگ سے آرہا ہوں۔ ابھی کچھ دیر بعد میری ایک ضروری ملاقات ہے۔ بس کچھ دیر کے لیے یہاں بیٹھ گیا تھا۔
ہاں ایک بڑی فرم کا ڈائریکٹر ہوں۔ تنخواہ تو اتنی زیادہ ہے کہ بس چھوڑو۔ پھر میں نہ صرف اس فرم کا بلکہ کئی دوسری فرموں کا حصہ دار بھی تو ہوں۔ بس بہت کچھ مل جاتا ہے۔ میرے بڑھیا سوٹ سے اندازہ لگالو، ہاں فارن تو جاتا ہی رہتا ہوں۔ اب اپنے ملک کا کپڑا تو صرف گھر میں آرام کے وقت پہنتا ہوں۔ تم نے پارکنگ میں کھڑی سرخ رنگ کے نئے ماڈل کی ہنڈاکار تو دیکھی ہوگی۔ ہاں اسی سال لی ہے، بس ہر دوسرے سال گاڑی ضرور تبدیل کرلیتا ہوں۔ بھئی کیا بتاؤں مجبوری ہے، آخر مجھے جن لوگوں میں گھومنا ہوتا ہے، ان میں زیادہ عرصہ ایک ہی گاڑی میں گھومو تو وہ سوچتے ہیں کہ شاید اس کا دیوالیہ نکلنے والا ہے۔ ارے نہیں میرا اب دیوالیہ کیا نکلے گا۔ اتنا پیسہ جمع کرلیا ہے کہ اگر فرم دیوالیہ بھی ہوجائے تو میں اور میرے بچے ساری عمر کھاتے رہیں تو ختم نہ ہو۔
میری بیوی، ہاں بہت اچھی ہے۔ سوسائٹی میں موو کرنے کا ڈھنگ اسے آتا ہے۔ کیوں نہ آئے۔ آخر بڑے باپ کی بیٹی ہے۔ موٹا ہوگیا ہوں۔ ٹھیک کہہ رہی ہو۔تم اپنی طرف بھی دیکھو پہلے سے کتنی بھاری لگ رہی ہو۔ تمہاری آنکھیں آج بھی ویسی کی ویسی ہیں۔ بہت گہرے پانیوں کا تاثر لیے، ہاں میری کن پٹیوں کے بال سفید ہوگئے ہیں۔ کیا بتاؤں سارا دن تو کاروبار کرنے میں گزرجاتا ہے۔ اپنے بارے میں سوچنے کی فرصت کم ہی ملتی ہے۔
ارے رہتا تو میں گل مرگ کالونی میں ہوںکئی سو گز کی کوٹھی ہے، ابھی دو سال پہلے خریدی ہے۔ بس کیا بتاؤں چھوٹی جگہ اب گزارا نہیں ہوتا تھا۔
ہاں بھئی میری بیوی سے ملنا چاہتی ہو۔ میں ابھی تو کچھ نہیں کہہ سکتا۔ تمہیں پتہ ہے کہ وہ اعلیٰ سوسائٹی میں موو کرتی ہے وقت ذرا اس کے پاس کم ہی ہوتا ہے۔ ہاں وہ اس وقت ایک فیشن شو میں شرکت کے لیے گئی ہے۔ میں تو رات کا کھانا گھر سے باہر کھاؤں گا۔ اور وہ بھی، خانساماں اپنے لیے پکالے گا۔
ارے بچے کیوں نہیں؟ اللہ کے فضل سے دو بیٹے ہیں۔ بورڈنگ اسکول میں پڑھتے ہیں۔ چھٹیوں میں گھر آتے ہیں تو ان سے خوب ملاقات رہتی ہے۔ بس میں انہیں زیادہ وقت نہیں دے سکتا۔ بس ہر وقت کاروبار…
نہیں نہیں وہ مجھ سے بہت خوش ہیں۔ بھئی میں نے انہیں دنیا کی ہر آسائش دے رکھی ہے تو مجھ سے خوش کیوں نہیں ہوں گے؟
ہاں مجھے سیر کا شوق تو اب بھی ہے۔ ہر دوسرے تیسرے مہینے کاروبار کے سلسلے میں ملک سے باہر جانا ہوتا ہی ہے۔ ساری دنیا گھوم چکا ہوں۔
دوستوں سے ملاقات؟
بالکل دوستوں سے ملاقات تو ہوتی رہتی ہے۔ اس دوست سے نہیں، اس سے کافی عرصے سے ملاقات نہیں ہوئی۔ ہاں ہاں یاد ہے میں ہر ہفتے باقاعدگی سے اس سے ملنے جاتا تھا، بھئی کیا کروں اب وقت ہی نہیں ملتا۔ ایک بار وہ مجھ سے ملنے بھی آیا لیکن میں دورے پرتھا۔
سب کچھ پالیا ہے۔ میرا گھر دیکھنا چاہتی ہو؟ میرے گھر میں دنیا کی ہر نعمت موجود ہے۔ پھر کسی وقت میں تمہیں اپنے گھر لے جاؤں گا۔
بس ایک کمی۔
کمی کہہ سکتے ہیں کہ ذرا وقت کم ملتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ پہروں میں جب بے مقصد سڑکوں پر گھومتا رہتا تھا۔ ہاں ہاں گھنٹوں دوستوں سے گپ شپ رہتی تھی بس وہ تو خواب و خیال ہوگیا۔ اب تو گپ شپ کے لیے وقت ہی نہیں ملتا۔ کیا کروں کام جو بہت آپڑے ہیں۔ بس کام کرتے کرتے ہی……
کیا کہا۔
ہاں خوب یاد دلایا تم نے۔ وہ میرا صبح دیر تک سوتے رہنا۔ وہ دن تو خواب ہوگئے۔ جب میں اپنی مرضی سے سوتا جاگتا تھا۔ اب تو نیند ہی نہیں آتی۔ نیند کی گولیوں سے چند گھنٹے اونگھ لیتاہوں۔ بس یہ ایک ذرا سی کمی ہوگئی ہے، زندگی میں۔
سوتا کیوں نہیں؟
مجھے خود بھی معلوم نہیں۔ بس رات دیر تک کاروباری معاملات میں الجھا رہتا ہوں۔ آخری پہر سونے کے لیے خواب آورگولیاں استعمال کرتا ہوں۔
خواب؟
وہ تو دیکھے مدت ہوگئی۔ ہاں میں نے تمہیں اپنے کئی خواب سنائے تھے۔ میں نے تو تمہاری آنکھوں سے کئی خواب دیکھے تھے۔ ہاں ہاں مجھے تو وہ سب خواب … آج کل۔ اب تو میں نے خواب دیکھنا چھوڑ دیا ہے۔ پتہ نہیں کیوں اب مجھے خواب نظر نہیں آتے۔ اگر کبھی خواب کی کیفیت طاری بھی ہو تو نامعلوم سے ہیولے اور ناقابلِ شناخت چیزیں نظر آتی ہیں۔ بس یہ ذرا سی کمی ہوگئی ہے کہ مجھے اب خواب دکھائی نہیں دیتے۔
خیال؟
ہاں ہاں۔ اب بھی مجھے خیال آتے ہیں۔ اکثر میں خیالوں میں کھوجاتا ہوں۔ میرے خیال۔ ارے نہیں اب مجھے ویسے خیال نہیں آتے۔ اب تو خیالات اس کا روبار اور دولت کے بارے میں ہی آتے ہیں۔ دیکھونا آخر میں اپنے حریفوں سے پیچھے رہ جانا کس طرح پسند کروں گا؟ بس انہیں اپنے سے آگے نہ نکل جانے سے روکنے کے لیے سوچتا ہوں۔
یاد؟
یاد اس کی بہت خوب ہے۔ لیکن کیا کروں فائلوں سے سر اٹھانے کی فرصت ہی نہیںملتی۔ تم مجھ سے ناراض معلوم ہوتی ہو۔ تمہیں کیا بتاؤں۔ میں تو پہروں یادوں میںکسی کو کھوجتا رہا ہوں۔ مگر کیا کروں اب تو مدت ہوئی یاد ایک لحظہ کے لیے ذہن کے پردے پر لہرا جاتی ہے۔ کبھی ان دنوں کو سوچتا ہوں تو میری خوبصورت سیکریٹری دخل اندازی کرکے مجھے یاد دلاتی ہے کہ مجھے کوئی ضروری کام ہے۔ خوبصورت؟ ہاں لوگ کہتے ہیں کہ میری سکریٹری بہت خوبصورت ہے۔ بلکہ کئی لوگ تو میرے انتخاب کو اکثر داد دیتے ہیں لیکن میں نے تو اسے غور سے دیکھا ہی نہیں۔ دیکھوں کہاں فرصت ہی نہیں ملتی۔
تم سے اتنے دن بعد ملاقات ہوئی۔مدت سے میں سوچا کرتا تھا کہ تم اب کبھی ملو تو تم سے بیتے دنوں کی بے شمار باتیں کروں گا۔ نجانے مجھے تم سے ابھی کیا کیا کچھ کہنا ہے۔ مگر دیکھو برا نہ ماننا۔ میں نے تمہیں بتایاہی تھا کہ چند لمحے بعد میری ایک ضروری میٹنگ ہے۔ وہ لوگ آگئے ہیں۔ اب اجازت دو۔ پھر ملیں گے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146