دانت ہمارے چہرے کی زینت اور مسکراہٹ کا اہم ترین حصہ ہیں۔ اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ کی مسکراہٹ موثر اور دلکش ہو تو اپنے دانتوںکو سفید اور چمکدار رکھیے۔ حسین سے حسین چہرے کے تاثر کو اگر کوئی چیز ختم کردیتی ہے تو وہ پیلے اور گندے دانت ہیں۔اگر آپ کا منہ اندر سے صاف ستھرا اور خوشبو دار ہوگا تو آپ کی سانس بھی از خود تازہ اور خوشبودار ہوگی۔ جو لوگ اپنے دانتوں کی صفائی کا خیال نہیں رکھتے ان کے منہ سے ناخوشگوار بو آتی ہے۔ ایسے لوگ اپنے منہ کی بدبو کی وجہ سے کسی کے قریب بیٹھ کر بات کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں بلکہ کبھی کبھی مدمقابل کے لیے بھی یہ بو ناقابلِ برداشت ہوتی ہے۔
اگر دانتوں کی صفائی اور ان کی دیکھ بھال کے بارے میں غفلت برتی جائے تو دانت مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان میں کیڑا لگ جاتا ہے۔ دانت کمزور ہوجاتے ہیں اور ڈھیلے ہوکر ہلنے لگتے ہیں۔ مسوڑھے سوجے ہوئے اور سرخی مائل ہوجاتے ہیں اور ان سے خون آنے لگتا ہے۔
دانتوں کی سب سے خطرناک اور پیچیدہ بیماری پائیوریا ہے جس کا اثر پورے جسم پر ہوتا ہے۔ اس بیماری میں مسوڑھوں میں پیپ پڑجاتی ہے۔ جو کھانے کے ساتھ ساتھ جسم میں جاکر مزید بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ بیماری پھیل جائے تو دانتوں کی جڑوں میں پھوڑے بن جاتے ہیں۔ جس کے بعد یا تو مسوڑھوں میں شگاف کرکے پیپ نکالی جاتی ہے یا پھر زیادہ متاثر ہونے کی صورت میں دانت نکال دیے جاتے ہیں۔ دانتوں کا ضائع ہوجانا کسی بھی فرد کی زندگی پر بہت برا اثر ڈالتا ہے۔ بات چیت کرتے وقت بھی بدنمائی کا احساس ہوتا ہے اور منہ کی خوبصورتی بھی متاثر ہوتی ہے۔
دانتوں کی روز مرہ دیکھ بھال
دانتوں کی روز مرہ صفائی ان کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ساتھ ہی انہیں بیماریوں سے بچانے کے لیے متوازن غذا کا استعمال بھی از حد ضروری ہے۔ اپنی خوراک میں معدنیات اور وٹامن ضرور شامل رکھیں۔ خصوصاً وٹامن سی مسوڑھوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ وٹامن سی رس دار پھلوں مثلاً: لیموں اور سنگترہ وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ یہ وٹامن مسوڑھوں کی سوجن کو روکتا ہے اور اس کی کمی سے دانت کمزور ہوجاتے ہیں۔ وٹامن بی اور ڈی پر مشتمل غذاؤں کا استعمال بھی ضروری ہے۔
ایسی غذائیں جن میں کلوروفل ہو، دانتوں کے لیے مفید ہیں۔ چقندر، شلجم اور مولی وغیرہ میں کلوروفل کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ نیم میں بھی کلوروفل پایا جاتا ہے۔ اگر اس کی ٹہنیاں مسواک کے طور پر استعمال کی جائیں تومفید ہوتی ہیں۔ دانتوں کی صفائی کے لیے برش کے بجائے مسواک کو ترجیح دیں۔ خصوصاً پیلو یا نیم کی مسواک۔
دانتوں کی ورزش اور صفائی
دانتوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ان کی ورزش بھی از حد ضروری ہے۔ اپنی غذاؤں میں تازہ اور سخت پھلوں کو شامل کرلیں اور انہیں بغیر چھیلے اور بغیر کاٹے دانتوں کی مدد سے کھائیں۔ گنڈیریاں چوسنا بھی دانتوں کے لیے مفید ہے۔ ان سے دانتوں کی ورزش بھی ہوتی ہے اور صفائی بھی۔ دانتوں کی بقا اور انہیں گرنے سے روکنے کے لیے برش کرنا بھی ازحد ضروری ہے۔ روزانہ صبح اور رات سونے سے پہلے برش کرنا اپنا معمول بنالیں۔ برش کرتے وقت اس کی حرکت اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی جانب رکھیں۔ برش کرنے کے علاوہ خلال سے دانتوں کے ان حصوں کو صاف کریں جہاں تک برش نہیں پہنچ سکتا۔
دانتوں کو سب سے زیادہ نقصان میٹھی اشیاء سے پہنچتا ہے۔ اگر میٹھا کھانے کے بعد دانت صاف نہ کیے جائیں تو مٹھاس کی تہہ دانتوں پر جم کر تیزابیت پیدا کرتی ہے اور دانتوں کی حفاظتی جھلی کو تباہ کردیتی ہے۔ اس لیے میٹھا کھانے کے بعد پانی سے کلی ضرور کریں۔ اپنے دانتوں پر زرد یا سیاہ رنگ کا میل کبھی نہ جمنے دیں ورنہ وہ پائیوریا کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔
دانتوں کی حفاظت کے چند گھریلو ٹوٹکے
٭ دانتوں کو سفید اور چمکدار بنانے کے لیے نمک اور کھانے کا سوڈا ملاکر برش کریں۔
٭ اگر دانتوں سے خون آرہا ہو تو شہد اور روغن زیتون ملاکر دانتوں پر ملنے سے دانتوں سے خون آنے کی شکایت جاتی رہتی ہے۔
٭ دانتوں سے نکوٹین کے پیلے داغ دور کرنے کے لیے اپنے دانت سوڈا بائی کاربونیٹ سے مانجھیں۔
٭ لیموں کا چھلکا ملنے سے دانتوں کی پیلاہٹ اور چائے کے دھبے دور ہوجاتے ہیں۔
٭ دانت چمکانے کے لیے کوئلے کا سفوف یا جلی ہوئی روٹی کی راکھ بھی مفید ہے۔
روزانہ احتیاط سے اپنے مسوڑھوں اور دانتوں کا معائنہ کریں۔ اگر آپ کو کچھ گڑبڑ محسوس ہوتو فوری طور پراپنے ڈینٹسٹ سے رجوع کریں۔ دانتوں کے بارے میں باقاعدگی سے کسی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ مناسب صفائی اور احتیاط سے آپ کے دانتوں کی عمر طویل ہوجائے گی۔ خوبصورت اور چمکتے دانتوں سے آپ کو ایسی دلکش مسکراہٹ حاصل ہوگی جو آپ کے پورے چہرے کو جلا بخش دے گی۔