دانتوں کی صحت

ڈاکٹر اے۔ رحمن

طبیب اعظم نبی مہربانﷺ کا فرمان ہے: ’’اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت کو دشوری آئے گی تو میں ہر نماز سے پہلے مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘

میرے مطب میں جب کوئی مریض پیلے اور غلیظ دانتوں کے ساتھ آتا ہے تو فوراً یہ حدیث یاد آجاتی ہے۔ ہم نے نماز روزے کو دین سمجھ لیا ہے، جب کہ دین تو مکمل نظام زندگی کا نام ہے جس میں ہر شعبہ زندگی سے متعلق رہ نمائی ملتی ہے۔

انسانی صحت کے لیے جس طرح دل، دماغ اور جگر کا اپنی صحیح حالت میں ہونا ضروری ہے، اسی طرح دانتوں کا صحت مند ہونابھی بہت ضروری ہے۔

منہ کی صحت علم طب کا ایک مخصوص شعبہ ہے۔ اس فن میں مہارت کے لیے میڈیکل کے طالب علم کو چار سال محنت کرنی پڑتی ہے تب جاکر ان امراض کا ماہر بنتا ہے۔

ہمارے معدے میں پہنچنے والی غذا سب سے پہلے دانتوں کی چکی میں پستی ہے۔ غذا کو جتنا اپنے دانتوں میں پیسیں گے معدے کو اتنا ہی کم کام کرنا پڑے گا۔

جن کے دانت نہیں ہوتے ان کا نظامِ ہاضمہ درست نہیں ہوتا۔ معدے کی جلن ، قبض اور بھوک نہ لگنے کی شکایت ہوتی ہے۔

دانت نظام انہضام کا ضروری حصہ ہیں، ان کی مدد سے غذا کو اچھی طرح چبایا جاتا ہے تاکہ غذا نگلنے میں آسانی ہوجائے اور معدے میں ہضم ہونے کے قابل ہوجائے۔ ہماری پچھلی داڑھیں خوراک کو اس وقت پیستی ہیں، جب آگے کے دانت کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کردیتے ہیں۔

دانتوں کا اصل کام چبانا ہے، مگر دانت آپ کی شخصیت کا بھی حصہ ہیں۔ صاف، چمکدار دانتوں سے آپ کا چہرہ خوب صورت لگتا ہے، آپ کا اعتماد بڑھتا ہے۔ دانت مختلف امراض سے بھی محفوظ ہی نہیں رکھتے بلکہ اچھے دانت منہ کے جراثیم کو اندر جانے سے بھی روکتے ہیں۔

ہم میں سے کچھ لوگ کھانا کھاکر ہاتھ دھوتے ہیں مگر منہ صاف نہیں کرتے۔ کھانے کے دوران جو غذا دانتوں کے اندر کے حصے میں لگ گئی تھی وہ صرف کلی کرنے سے صاف نہیں ہوتی۔ ہم شام کے وقت ناشتہ کرتے ہیں یا نمکین کھاتے ہیں، سفر میں کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں۔ اس قسم کی چیزیں کھاکر منہ صاف کرنے کا رواج نہیں ہے۔ سفید شکر حل پذیر حالت میں ہوتی ہے مثلا چائے یا کافی میں تو وہ اتنا نقصان نہیں پہنچاتی جتنا بسکٹ، چاکلیٹ اور مٹھائی میں پہنچاتی ہے۔ کیوں کہ یہ مٹھائی دانتوں کے درمیان ریخوں پر چپک جاتی ہے اور اس طرح تیزاب پیدا کرنے والے بیکٹریا کو زیادہ موقع ملتا ہے۔

اب بات کرتے ہیں دانتوں کی ان بیماریوں کی جو دوسری بیماریوں کو جنم دیتی ہیں۔

۱- مستقل درد پیدا کرتی ہیں۔

۲- ناک کی بیماریاں پیدا کرتی ہیں۔

۳- جسم کی طبعی حرارت کو غیر طبعی حد تک بڑھا دیتی ہیں۔ جسم میں انفکشن ہوسکتا ہے، کبھی حرارت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ انسان ناکارہ ہوجاتا ہے۔

۴-معدے کے نظام میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔

۵- جوڑوں کا درد (وجع المفاصل) پیدا کرتی ہیں۔

۶- آنکھوں کے پردے میں شدید جلن پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

۷- بعض اوقات پھیپھڑوں میں زخم پیدا کردیتی ہیں۔

۸- دانتوں کی بوسیدگی انسانوں میں سب سے عام عفونتی مرض ہے۔ دیہی بستیوں کی بہ نسبت یہ صنعتی علاقوں میں زیادہ عام ہے۔ دانتوں کی بوسیدگی کا سبب وہ بیکٹریا ہے جو منہ میں رہتا ہے۔ یہ بیکٹریا ملغوبے کے ساتھ مل کر سینکڑوں ٹکڑوں کی شکل میں دانتوں کے پیچھے چپک جاتا ہے۔ یہ بیکٹریا جب غذا کے نشاستے یا کاربیدہ پر اپنا عمل کرتے ہیں تو تیزاب پیدا کرتے ہیں۔ یہ تیزاب دانتوں کو ضرر پہنچا کر دانتوں میں سوراخ (کیویٹی) کا باعث ہوتا ہے۔ سوکروز (شکر) جو گنے اور چقندر سے حاصل ہوتی ہے، کی بہ نسبت کاربیدہ زیادہ سوراخ پیدا کرتی ہے، گو دوسری اقسام کی شکر سے بھی دانتوں میں بوسیدگی ہوسکتی ہے۔

بعض افراد میں دانتوں کی بوسیدگی کا سبب موروثی ہوتا ہے۔ اچھے دانت نکلنے کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ جس زمانے میں دانت بن رہے ہیں اس وقت آپ نے کون سی غذا استعمال کی ہے۔ کیوں کہ کیلشم، فارسفوس اور حیاتین ’د‘ دانتوں کی مضبوطی کے لیے اسی طرح ضروری ہیں جس طرح ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے۔ جس زمانے میں دانت بن رہے ہوں اگر اس زمانے میں بیمار کو ’رکٹس‘ ہو تو دانت بھی خراب نکلیں گے اور بوسیدگی بھی جلدی ہوگی۔ جن دانتوں کو فلورائیڈ ملتا ہے ان میں بوسیدگی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ فلورائیڈ سمندری غذا سے حاصل ہوتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دانتوں کی صحت کے لیے کیا تدابیر اختیار کی جائیں؟

بچوں کے دانتوں کی حفاظت اس وقت سے کی جائے جب وہ ماں کے پیٹ میں ہوتے ہیں۔ حمل کے زمانے میں ماں کو ضد حیات (Intibiotic) دوائیں استعمال نہیں کرنی چاہئیں، ان دواؤں کا اثر بچے کے دانتوں، ہڈیوں اور جگر پر پڑتا ہے۔

دانتوں کی حفاظت اور دانتوں کی بوسیدگی کے سدباب کے لیے لازم ہے کہ صبح اور سوتے وقت دانتوں کی ؎اچھی طرح صفائی برش یا مسواک سے کریں۔ اس طرح غذا کے ٹکڑے اور دوسرا مواد صاف ہوجائے گا۔ رات کو برش کرنے کے بعد کچھ نہ کھائیں۔

مسواک کرنے سے دانتوں اور مسوڑھوں کی ورزش ہوتی ہے اور دورانِ خون کو تقویت ملتی ہے۔

دانتوں اور مسوڑھوں میں جو رگیں خون لاتی ہیں بعض اوقات وہ بند ہوجاتی ہیں، جس کی وجہ سے مسوڑھوں سے خون بہنے لگتا ہے، مسوڑھے زخمی ہوجاتے ہیں اور دانتوں کی جڑیں کمزور ہونے لگتی ہیں، جب کہ غذا کے ریشے دانت میں رہ جانے سے یہ جراثیم کی آماج گاہ بن جاتے ہیں۔

مسواک کرنے سے منہ میں جلن پیدا ہونے کا خطرہ بھی نہیں رہتا۔ مسواک اور برش کرنے سے پہلے کبھی کبھی لیموں اور نمک کا آمیزہ بھی دانتوں پر لگائیں۔ پندرہ دن میں پھٹکری اور نمک کی کلیاں کریں۔ دانتوں کی صفائی کے لیے سمندر جھاگ چار حصے، کھانے کا سوڈا دو حصے، کھانے کا نمک ایک حصہ ملا کر منجن بنالیں اور دانت صاف کریں۔ اگر فلورائیڈ آمیز پانی بارہ برس کی عمر سے قبل پیا جائے تو اس پانی کے خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ حفاظت تمام عمر رہتی ہے۔

کھانے کے بعد سیب اور گاجر چبائیں تاکہ لعاب دہن پیدا ہو، جس سے دانت صاف ہوں گے۔ شکر سے بننے والی مٹھائیاں، چاکلیٹ، ٹافیاں استعمال نہ کریں۔ دو کھانوں کے درمیان بے وقت کھانے سے اجتناب کریں۔ بے وقت کھانے کو دل چاہے تو پھل کھائیں۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146