درخت اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک ایسی نعمت ہے، جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ ہم اس سے رزق بھی حاصل کرتے ہیں، اس کی لکڑی سے مختلف قسم کا فرنیچربنتا ہے۔ اس کے پتوں سے مختلف ادویات بنائی جاتی ہیں اور یہ مسافروں کو ٹھنڈی چھاؤں بھی فراہم کرتا ہے۔
آج کل پوری دنیا میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، جسے ہم گلوبل وارمنگ کہتے ہیں۔ گرمی میں اس اضافے کی وجہ اوزون کی تہہ میں شگاف ہے جو کہ کارخانوں سے نقصان دہ گیس کے خارج ہونے کی وجہ سے پیدا ہوا، اور اب یہ شگاف وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جارہا ہے، جس کی بدولت سورج کی نقصان دہ شعاعیں زمین پر پڑ رہی ہیں اور ہماری جلد اور صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں۔ ایسے میں درخت ہمیں ان خطرناک شعاعوں اور دھوپ کی تپش سے بچاتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ آج کل لوگ درخت لگانے کے بجائے انھیں کاٹتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ درخت کاٹ کر ان کی جگہ مختلف عمارتیں بنواتے ہیں، جبکہ آج ہمیں درختوں کی تعداد میں جتنا ہوسکے اضافہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ہماری زمین کو سورج کی شعاعوں کے مضر اثرات سے محفوظ رکھ سکیں۔
درخت ہمیں تپتی ہوئی دھوپ میں سایہ فراہم کرتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ یہ ہمارے ارد گرد کی ہوا کو بھی صاف کرتے ہیں، کیونکہ یہ آکسیجن پیدا کرتے ہیں اور ہمیں تازہ ہوا فراہم کرتے ہیں۔
درختوں کی تعداد میں اضافہ کرنے سے ہماری زمین ایک ہرے خول میں محفوظ ہوجائے گی جس کی بدولت زمین کا درجہ حرارت بھی مناسب رہے گا، اور یوں ہم گلوبل وارمنگ سے بھی کافی حد تک بچ سکتے ہیں۔ درخت لگانا نیکی ہے جبکہ درخت کو کاٹنا اس کا قتل ہے، کیونکہ وہ بھی ہماری طرح جاندار ہوتے ہیں اور سالہا سال مسافروں کو ٹھنڈی چھاؤں فراہم کرتے ہیں۔ ہم سب کو ان باتوں پر غور کرنے اور زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر زمین کے بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کو اعتدال میں لانے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو اپنے اپنے شہروں اور علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہئیں اور درختوں کو بے جا کاٹنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تاکہ ہم اپنے ملک کو نہ صرف ہرا بھرا رکھ سکیں بلکہ بڑھتی ہوئی آلودگی کا بھی سدِ باب ہوسکے۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ درختوں کی حفاظت کے لیے خاص احکامات جاری کرے اور ہمارے ملک کو زیادہ سے زیادہ درختوں کے فوائد حاصل ہوں۔