درسِ حدیث

محمد اسلام عمری

عن ابی ہریرۃ ؓ عن النبی ﷺ قال لا یستر عبد عبداً فی الدنیا الا سترہ اللّٰہ یوم القیامۃ۔ (مسلم)
’’حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: جو بندہ دنیا میں اپنے بھائی کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔‘‘
تشریح
مذکورہ حدیث تربیتی نقطۂ نظر سے بہت مفید اور نہایت اہم ہے۔ باہمی میل جول سے ہی اسلامی احکام کی پابندی آسانی سے ہوسکتی ہے۔ جس معاشرہ میں اخلاقی برائیاں پائی جاتی ہوں وہاں اسلام کے احکام کی پابندی مشکل ہوجاتی ہے۔ عیب جوئی بڑی اخلاقی برائی ہے۔ اس سے کسی بندہ کی اصلاح کم نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ اصلاح کا کام بہت مشکل ہے جبکہ تنقید کا کام بہت آسان ہے۔ اسی لیے انسان تنقید کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے، اصلاح کی طرف بہت کم۔ اسی تنقیدی رجحان کو کم کرنے کے لیے نبی ﷺ نے یہ ترغیبی اور بشارتی انداز اختیار کرکے فرمایا کہ دنیا میں اپنے کسی بھائی کے کسی عیب پر پردہ ڈال دینا بڑے ثواب و اجر کا کام ہے۔ ممکن ہے جس بندہ سے کوئی خطا سرزد ہوئی ہے، وہ پہلی مرتبہ ہو لیکن دیکھنے والا اس کو دوسروں سے اس طرح بیان کرسکتا ہے جیسے کہ وہ اس کا معمول ہو۔ دوسری بات یہ بھی کہ دوسرے کے عیب بیان کرتے وقت آدمی حدود کی پابندی نہیں کرپاتا۔ معمولی غلطی کو بہت بڑی اور بھیانک شکل میں بیان کرتا ہے۔ اس سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ فریقین کے درمیان دوسری بہت سی بدگمانیاں پیدا ہونے لگتی ہیں، جن کو دور کرکے معمول پر لانا بڑا مشکل ہوجاتا ہے۔ اسلام کا مزاج یہ ہے کہ وہ بدگمانی کو پیدا ہونے کا کوئی موقع ہی نہیں دیتا چہ جائے کہ بدگمانی کے وافر مقدار میں مواقع فراہم کیے جائیں۔
دنیا میں کسی بندہ کے عیب کی پردہ پوشی آسان ہے لیکن قیامت کے دن جب سب کے عیوب ظاہر کردیے جائیں گے اس وقت اگر اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندہ کے عیب پر پردہ ڈال دینے کی ضمانت دے دے تو اس سے بڑی خوش قسمتی کیا ہوسکتی ہے؟ اس حدیث میں دنیا میں عیوب پر پردہ ڈالنے کے بدلے قیامت کے دن پردہ ڈالنے کی بشارت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں