درسِ نصیحت

انیس الرحمن انیسؔ، ناندیڑ

کہتے ہیں کہ انسان کا دل خدا کا گھر ہوتا ہے، اور یہ سچ بھی ہے۔ انسان خدا کے تعلق سے کیا گمان رکھتا ہے اور دل ہی دل میں عذابِ الٰہی سے کتنا ڈرتا ہے کوئی نہیں جانتا۔ آج تک کوئی مشین یا کوئی آلہ ایسا نہیں بن سکا جو انسان کے دل کی بات بتاسکے۔ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت علیؓ سے فرمایا: ’’اے علیٰ! انسان کے جسم میں جو گوشت کا لوتھڑا ہے وہ اگر راہِ راست پر آجائے توانسان کی آخرت سنور جائے۔‘‘ دل کی باتیں سوائے رب العزت کے کوئی نہیں جانتا مگر یہ تو یقینی ہے کہ اگر انسان کا دل عبرت اور نصیحت لینے والا ہے تو انسان کی آخرت سنورنے میں دیر نہیں لگتی اور انسان کا دل بے حس ہے تو دنیا کی کوئی اچھی بات، کوئی نصیحت اس پر اثر نہیں کرسکتی۔ بقول

مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر

ہماری اسلامی تاریخ عبرت و نصیحت کے واقعات سے بھری پڑی ہے، ذیل میں چند ایسے واقعات درج کیے جاتے ہیں جن کا تعلق عملی زندگی سے ہے کہ ہم ان پر غور کریں۔

مسلمان کی نشانی

رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے ’’افشوا السلام‘‘ یعنی سلام پھیلاؤ۔ اسلامی معاشرے میں لوگ ہر ملنے والے کو سلام کرتے ہیںخواہ وہ واقف ہو یا ناواقف۔ حضرت عبدالرحمن بن اسود ایک بزرگ تابعی تھے، ان کی عادت تھی کہ جب بھی باہر نکلتے تو جو راہ میں ملتا، اسے سلام کرتے یہاں تک کہ یہودی اور نصرانی کو بھی سلام کرتے تھے۔ ان کے ایک دوست نے ان سے کہا: آپ ان مشرکوں کو بھی سلام کرتے ہیں۔ ’’سلام مسلمان کی نشانی ہے میں ان کو اس لیے سلام کرتا ہوں تاکہ یہ پہچان لیں کہ میں مسلمان ہوں۔‘‘ عبدالرحمن نے برجستہ جواب دیا۔

مومن اور کافر میں فرق

جنگِ یرموک اسلامی تاریخ میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ رومی فوجیں بڑے جوش سے میدان میں نکلی تھیں اور تیس ہزار جنگ بازوں نے تو فتح کی قسم کھالی تھی اور پاؤں میں بیڑیاں پہن رکھی تھیں کہ بھاگنے کا خیال تک نہ آئے۔ ہزاروں پادری اور بشپ ہاتھوں میں صلیب لیے آگے آگے تھے اور حضرت مسیح کا نام لے کر جوش دلاتے تھے۔ بالآخر بڑے معرکے کا رن پڑا مگر رومیوں کا تمام ساز و سامان مجاہدین کے جوشِ ایمانی کے سامنے بیکار ثابت ہوا، ان کا توکل اور صبر وثبات، رومی عزائم کو بہا لے گیا اور عیسائیوں کے پاؤں اکھڑ گئے۔ حضرت عمر کو اس فتح مبین کی اطلاع ملی تو انھوں نے سجدے میں گر کر خدا کا شکر ادا کیا۔ مومن اور کافر میں یہی فرق ہے کہ کافر فتوحات اور کامیابیوں کا جشن لہو و لعب اور فسق و فجور کے مظاہروں سے مناتے ہیں اور مومن کامیابیوں پر خدا کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوجاتا ہے۔

اخلاص نیت

کوفے کے ایک رئیس ابو احمد تفریح کرتے ہوئے ایک باغ میں جانکلے۔ باغ کی حفاظت کرنے والا غلام روٹی کھا رہا تھا۔ اس کے سامنے ایک کتا بیٹھا تھا۔ غلام ایک لقمہ خود کھاتا تھا اور اتنا ہی بڑا ایک لقمہ ناپ کر کتے کو دیتا تھا۔ ابو احمد نے کہا ’’تمہیں اس کتے سے بڑی محبت ہے؟‘‘

’’نہیں، جناب یہ ایک اجنبی کتا ہے، مجھے روٹی کھاتا ہوا دیکھ کر بھوک کے مارے سامنے بیٹھ کر ہانپنے لگا۔ میں نے سوچا کہ خدا کی مخلوق بھوکی بیٹھی رہے اور میں شکم سیر ہوکر کھاؤں؟ ‘‘

’’مگر تم لقمے ناپ ناپ کر کیوںدہے رہے تھے؟‘‘ ابو احمد نے تعجب سے پوچھا۔

غلام نے کہا: ’’میں نے دل میں نیت کی تھی کہ آدھی خود کھاؤں گا اور آدھی کتے کو کھلاؤں گا، اس لیے ناپ کر لقمے اٹھاتا ہوں تاکہ میری نیت کے خلاف نہ پڑے اور میں اللہ تعالیٰ کی گرفت میں نہ آؤں۔‘‘

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146