پھول اخلاص و محبت کے کھلانا سیکھو
زندگی کو ہمہ تن پیار بنانا سیکھو
عشرت منزل سلمیٰ ہے ابھی دور کی بات
پہلے مقصد کے لیے جان لڑانا سیکھو
دعوایٔ درد وفا ہے تو بصد خندہ لبی
سختیاں راہ محبت کی اٹھانا سیکھو
روزِ روشن سے شبِ تر بدلنی ہے اگر
تارے گن گن کے غم دل کو جگانا سیکھو
نار نمرود بھی دیدئہ پر شوق بھیہے
آؤ تم آگ کو گلزار بنانا سیکھو
پھینکنا چاند ستاروں پہ کمندیں بھی مگر
پہلے انسان کو انسان بنانا سیکھو
حق شناسی تو یہی ہے کہ بہ ہمت طارقؔ
حق کی باتوں کو سرِ دار سنانا سیکھو