دماغ پورے بدن کا محافظ ہوتاہے۔ اس کی صحت ذرا سی بھی بگڑجائے تو بدن کے سارے نظام متاثر ہوتے ہیں۔ لیکن ضعف دماغ ایسا مسئلہ بن گیاہے جسے نظر انداز کیاجائے تو کئی دماغی پیچیدگیاں پیداہوجاتی ہیں۔
ضعف دماغ خود بیماری نہیں بلکہ یہ کئی بیماریوں کے نتیجہ میں ظاہر ہوتاہے۔ کچھ لوگ بچپن سے ذہنی طورپر پسماندہ ہوتے ہیں جو عمر گزرنے کے ساتھ دماغ کی ذہنی استعداد سے محروم ہوجاتے ہیں۔ مگر کچھ انسانوں کا دماغ ذہن صحت مندہونے کے باوجود بعض نفسیاتی و جسمانی مسائل کی بنا پر ضعف کاشکار ہوجاتاہے جس سے یاد داشت متاثر اور قوت حافظہ کمزور ہوجاتی ہے۔ دماغ کی کمزوری عمر کے ساتھ بڑھتی رہتی ہے۔
عصرِ حاضر میں الزائمر جیسے مرض نے دماغی مرض کو نمایاں کردیاہے۔ تسلسل کے ساتھ یاد داشت میں کمی اور اس مسئلہ کو نظراندزکرنے ، ناقص غذائوں سے ذہنی استعداد کم کرنے والی ادویات کے استعمال بالخصوص بلڈپریشر،ڈپریشن، ذیابیطس کی ادویات کھانے والے اور معدہ کی بیماریوں مثلاً تبخیرمعدہ، آنتوں کے انفیکشن، بواسیر اور قلت خون کی بیماری انیما میں مبتلا رہنے والوں کو نسیان کامرض لاحق ہوجاتاہے۔ الزائمر ایک قسم کی بھول (نسیان) کانام ہے جس میں دماغ کے خلیات تباہ ہوجاتے ہیں جن کاتعلق یاد داشت سے ہوتاہے۔ نسیان کے مرض بڑھنے سے انسان کی یاد داشت، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اور جذبات میں انحطاط آنے لگتا ہے۔
اس وقت دنیا میں الزائمر(نسیان) کے گیارہ ملین سے زائد مریض ہیں۔ خیال ہے کہ آئندہ بیس سال میں یہ تعداد دوگنی ہوجائے گی۔ الزائمر کا ابھی تک موثر علاج دریافت نہیں ہوسکا۔ اگر ضعف دماغ بالخصوص جب یادداشت کم ہونے لگے اور قوتِ حافظہ متاثر ہوکر پڑھا لکھا بھول جائے حتیٰ کہ دوستوں، عزیزوںاور گھر والوں کے نام بھولنے لگیں، دن، تاریخیں، تہوار اور مہینے یاد نہ رہیں تو دماغ کی کمزوری کے اسباب تلاش کرنے چاہئیں۔ جب معالج مکمل تشخیص کرلے تو اس مرض پر فوری توجہ دینی چاہیے۔ ورنہ دماغ کی روز بروز منتشر ہوتی قوتیں الزائمر کی صورت میں سامنے آئیںگی۔
دماغی کمزوری کا ایک سبب دائمی نزلہ، زکام، بیخوابی، افتاد طبع ہے تو دوسرا سبب اعصابی تھکن اور جنسی بے اعتدالی بھی ہے۔ جو نوجوان بلوغت کے زمانے میں غلط ماحول میں پرورش پاتے ہیں انہیں جریان و احتلام اور صنف نازک کو لیکوریا بندش ایام جیسے امراض برقرار رہنے سے ضعف دماغ کاسامنا کرناپڑتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ بچے کند ذہن ہوتے ہیں جن کاپڑھائی میں دل نہیں لگتا۔ ایسی صورت میں اگر انہیں دماغی قوت بہم پہنچانے والی غذائیں کھلائی جائیں تو ان کی دماغی قوتیں اور صلاحیتیں بڑھ سکتی ہیں جس سے وہ افراد معاشرے کے لیے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ چند غذائی نباتاتی علاج یہاں درج کی جاتی ہیں۔
٭ طبی دوا کااطریفل کشنیزی حسب ہدایت استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ نزلہ، زکام، بواسیر اور معدہ کی خرابی سے متاثر ہونے والی یادداشت بحال کرتاہے جب کہ دماغی صحت کے لیے خمیرہ گائوزبان سادہ اور عنبری، خمیرہ گائو زبان جدار عود صلب والا بھی استعمال کیاجاسکتا ہے۔
٭ ورچ (Calamus)کو اگر گندھا بھی کہتے ہیں۔ یہ خوشبو دار قوی محرک، مخرج، خصوصیات کاحامل پودا ہے جس کی جڑیں طبی افادیت سے بھرپور ہیں۔ اس کی جڑوں کا سفوف تین گرام تک روزانہ استعمال کرنے سے قوت حافظہ بڑھتی ہے اور ضعف دماغ کا مرض جاتارہتا ہے۔
٭ زیرہ عام طورپرگھریلو کھانوں میں ذائقہ کی خاطر استعمال ہوتا ہے لیکن زیرہ کے بیج مرض نسیان کو ختم کرنے اور قوت حافظہ بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔ تین گرام کالازیرہ بارہ گرام خالص شہد میں ملاکر روزانہ ایک ماہ تک چٹانے سے مقصد پورا ہوجاتا ہے۔
٭ برہمی بوٹی کے پتے یادداشت کی کمزوری کاتدارک کرتے اور قوت حافظہ بڑھاتے ہیں۔ تھوڑی مقدار میں پتوں کا سفوف ایک گلاس پانی کے ساتھ کھانا چاہیے۔ برہمی بوٹی کے تازہ پتوں کا رس نکال کر اس میں شہد ملاکر روزانہ پیاجائے تو یاد داشت تیزہوجاتی ہے۔
٭ ضعف دماغ کے لیے آملہ کا مربہ کھانا چاہیے۔ آملہ میں وٹامن سی بکثرت مقدار میں پایاجاتاہے۔ شہد کے ساتھ آملہ کا استعمال دل اور دماغ اور بصارت کو تقویت دیتا ہے۔ آملہ طویل العمری اور سدابہار صحت قائم رکھنے کے لیے بیش قدر پھل ہے۔ حکما اور جدید تحقیق نے بھی آملہ کو معدہ، گٹھیا، امراض قلب، ذیابیطس اور نظام تنفس کے لیے ایک مفید پھل قرار دیا ہے۔
٭ شہد توانائی بخش غذا ہے جو قدرت کا انسان کے لیے آسمانی تحفہ ہے۔ روزانہ ایک چمچہ شہد پانی یا دودھ میں ملاکر پینے سے اعصابی اور دماغی قوت بحال رہتی ہے جس سے ضعف دماغ کا مرض پیدا نہیں ہوتا۔
٭ دہی میں ایسے اجزا ہیں جو آنتوں کے انفیکشن کو روکتے اور معدہ کو خشکی اورتبخیر سے بچاتے ہیں۔ ضعف معدہ کے باعث دماغی ہیجان پیدا ہوتاہے جس سے یاد داشت متاثر ہونے لگتی ہے۔ دہی کھانے والوں کی عمر دراز ہوتی ہے اور صحت برقرار رہتی ہے۔ دہی میں ایک چمچہ شہد ڈال کرمیٹھا کرکے کھایاجائے تو دہی میں موجود تیزابی جرثومے امونیا نہیں بننے دیتے جس سے جگرو دیگر اعضا کا نظام درست رہتاہے اور دماغ سے کمزوری ، چڑچڑاپن اور دبائو کاغبار ختم ہوجاتا ہے۔
٭ بادام، دماغ اور اعصاب کی قوت کو برقرار رکھتے ہیں۔ بیشتر یونانی ٹانک بادام کے بغیر نہیں بنتے۔ روزانہ سات گریاں چھلکا اتارکر ناشتے سے قبل کھانے اور بعد ازاں ایک گلاس دودھ پینے سے دماغی قوتیں بڑھتی ہیں۔
ll