قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یُوْشِکُ الْاُمَمُ اَنْ تَدَاعیٰ عَلَیْکُمْ کَمَا تَدَاعیٰ اَلْآکِلَۃُ اِلٰی قَصْعَتِہَا، فَقَالَ قَائِلٌ وَمِنْ قِلَّۃٍ نَحْنُ یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ بَلْ اَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ وَلٰکِنَّکُمْ غُثَائٌ کَغُثَائِ السَّیْلِ، وَلَیَنْزِعَنَّ اللّٰہُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمُ الْمَہَابَۃَ مِنْکُمْ، وَلَیَقْذِفَنَّ فِیْ قُلُوْبِکُمُ الْوَہْنَ، قَالَ قَائِلٌ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَا الْوَہْنُ؟ قَالَ حُبُّ الدُّنْیَا وَ کَرَاہِیَۃُ الْمَوْتِ۔ (ابوداؤ، ثوبانؓ)
’’رسول اللہ ﷺ نے صحابہؓ کو خطاب کرکے فرمایا: میری امت پر عنقریب وہ وقت آجائے گا جب دوسری قومیں اس پر اس طرح ٹوٹ پڑیں گی، جس طرح کھانے والے دسترخوان پر گرتے ہیں۔ کسی کہنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ (جس دور کا حال آپ بیان فرمارہے ہیں) کیا اس دور میں ہم مسلمان اتنی کم تعداد میں ہوں گے (کہ ہمیں نگل جانے کے لیے قومیں متحد ہوکر ٹوٹ پڑیں گی؟) آپؐ نے فرمایا نہیں، اس زمانے میں تمہارے تعداد کم نہ ہوگی، بلکہ تم بہت بڑی تعداد میں ہوگے لیکن تم سیلابی جھاگ کی طرح ہوجاؤ گے (بے وزن، بے قیمت) تمہارے دشمنوں کے سینے سے تمہاری ہیبت نکل جائے گی اور تمہارے دلوں میں وھن آجائے گا، ایک آدمی نے پوچھا یہ وھن کیا ہے؟ اے اللہ کے رسولؐ! آپؐ نے فرمایا: یہ ’’دنیا‘‘ سے محبت اورموت سے نفرت و کراہیت کا نام ہے۔‘‘