حمل کے دوران اگر خواتین ذہنی یا جسمانی دباؤ کا شکار ہوں تو ان کے ہونے والے بچے کی صحت ان کی اس کیفیت سے متاثر ہوسکتی ہے۔ ایک نئے طبی جائزے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ماں بننے والی خواتین اگر ذہنی دباؤ کا شکار ہوں تو ان کے بچوں میں دمہ اور الرجی کی شکایتیں پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
بوسٹن میں ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ٹیم نے شہری علاقوں میں رہائش پذیر ۳۱۵ ماؤں اور ان کے نوزائیدہ بچوں کا جائزہ لیا تھا۔ ریسرچ کے دوران مالی امور، گھریلو زندگی، صحت، تعلقات اور سماجی تحفظ کے حوالے سے ماؤں کے ذہنوں پر جو دباؤ پڑ رہا تھا، ان کی پیمائش کی گئی تھی۔ سائنس دانوں نے متوقع ماؤں کی خواب گاہوں سے گردوغبار میں پائے جانے والے خورد بینی کیڑوں کے نمونے بھی حاصل کیے تھے۔ ولادت کے بعد ڈاکٹروں نے آنون نال کے خون کے نمونے لیے اور ان کی جانچ کی۔ اس جائزہ رپورٹ کی مصنفہ ڈاکٹر روزا لینڈ رائیٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جو مائیں حمل کے دوران سب سے زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار تھیں، ان کے ہونے والے بچوں میں (IgE) Immunoglobulin E کی سطح سب سے زیادہ بلند متوقع تھی۔ امیونوگلوبولن ای ممالیہ جانداروں میں پایا جانے والا ایک اینٹی باڈی مادہ ہے جس سے الرجی کا اظہار ہوتا ہے۔
یہ بات ان حاملہ خواتین کے بچوں کے بارے میں بھی درست پائی گئی جن کی خواب گاہوں میں گرد میں پائے جانے والے خورد بینی حشرات موجود تھے۔ یہ وہ حشرات ہیں جن سے عام طور پرالرجی کی شکایت ہوتی ہے۔ اس ریسرچ کے نتائج ہر نسل، طبقہ، تعلیمی سطح اور سگریٹ پینے یا نہ پینے والی خواتین میں یکساں طور پر ایک جیسے دیکھے گئے۔ رپورٹ کی شریک مصنفہ جونینٹ پیٹرز نے اس صورتِ حال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ماں ذہنی دباؤ کا شکار ہو تو اس کے جسم کے خلیات اس حد تک کمزور ہوسکتے ہیں کہ الرجی پیدا کرنے والی اشیاء سے برائے نام تعلق بھی ان میں ری ایکشن پیداکرسکتا ہے اور جسم کا حفاظتی / دفاعی نظام کمزور پڑسکتا ہے۔
اسٹریس کی وجہ سے جن خواتین کا حفاظتی / دفاعی نظام کمزور ہوجاتا ہے وہ اپنی یہ خامی شکم میں پرورش پانے والے بچے کو بھی منتقل کرسکتی ہیں۔ اس طرح ہونے والے بچوں کی آئندہ زندگی میں الرجی یا دمہ کی شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر روزالینڈ رائیٹ نے کہا ہے کہ اگرچہ اس جائزے سے ریسرچرز نتیجہ خیز سفارشات مرتب نہیں کرسکتے، تاہم یہ بات ہونے والی ماؤں کے حق میں بہتر ہے کہ وہ بچوں کی صحت کے لیے خود کو ذہنی دباؤ سے محفوظ رکھیں۔ (ماخوذ)
——