دھیان رکھیے بچہ کی صحت کا

حکیم اکرام الحق

بچہ جب بیمار ہوتا ہے تو وہ اپنی کسی تکلیف کو آپ نہیں بتاسکتا۔ اس کے ظاہری حالات کو دیکھ کرہی اس کی تکلیفوں کا اندازہ کیا جاتا ہے۔ تن درستی کی حالت میں بچہ خوش و خرم رہتا ہے۔ دودھ رغبت سے پیتا اور خوب آرام سے گہری نیند سوتا ہے۔ لیکن جب وہ کسی بیماری میں گھر جاتا ہے تو اکثر روتا رہتا ہے، بے چین رہتا ہے۔ دودھ رغبت سے نہیں پیتا اور نہ گہری نیند سوتا ہے، نیند کی حالت میں چونک پڑتا اور رونے لگتا ہے۔

اگر بچہ ہر وقت روتا رہے، مزاج کا ضدی اور چڑچڑا ہوجائے، اس کی آنکھوں کے نیچے بل پڑیں تو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ سر کی کسی بیماری میں مبتلا ہے۔ اگر وہ روتا ہوا بار بار اپنا ہاتھ کا ن کی طرف لے جائے تو سمجھ لیے کہ اس کے کان میںدرد ہے، اگر بچہ تیزی سے روئے اور ٹھہر ٹھہر کر چیخے اور اپنا ہاتھ پیٹ کی طرف لے جائے، چہرہ لال ہوجائے، پیشانی پر بل پڑیں اور گھٹنوں کو سکیڑے تو سمجھ لیا جائے کہ اس کے پیٹ میں درد ہے۔ اگر بچہ کی زبان میلی ہو، بدبودار کالا سا پاخانہ آئے اور منھ کے قریب شکن پڑتی ہو تو اس کو پیٹ کی تکلیف میں مبتلا سمجھنا چاہیے۔

اگر بچہ جلد جلد منھ کھول کر سانس لے اور سانس لیتے وقت اس کے نتھنے پھول جائیں تو بچہ کو مرض ڈبہ (نمونیا) سمجھنا چاہیے۔

اگربچہ نہایت بے چینی کے ساتھ چیخ چیخ کر روئے، بستر پر لیٹا ہو یا گود میں ہو، روتا ہوا اوپر کی طرف اُچکے تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کو چرنوں (چنونوں) کی شکایت ہے۔ اگر ایسی حالت میں بچہ کے پاخانہ کی جگہ بھی لال ہو تو اس سے چرنوں کے کاٹنے کی تصدیق ہوجاتی ہے۔

اگر بچہ نیند میں دانت پیسے، ناک کھجائے، پاخانہ پیشاب کی جگہ کو بار بار ملے تو یہ بھی پیٹ میں چرنوں اور دوسرے کیڑوں کے موجود ہونے کی علامت ہے۔

پیشاب میں سفید تلچھٹ کا بیٹھنا یا زمین پر بچہ کے پیشاب کرنے کی صورت میں سفیدی کا جمنا اس کے ہاضمہ کے کمزور ہونے کے علامت ہے۔ اگر بچہ کو پیشاب سرخ آئے تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کو بخار موجود ہے یا بخار ہونے والا ہے۔

اگر بچہ کو زرد رنگ کے پتلے پتلے دست آتے ہوں، بچہ دن بہ دن دبلا اور کمزور ہوتا جائے، اس کے پیٹ پر نیلی نیلی رگیں ابھرآئیں اور جسم پر جھریاں پڑجائیں تو مرض دق الاطفال (سوکھا) سمجھنا چاہیے۔

بچہ کے علاج کے متعلق ضروری ہدایتیں

سمجھ دار ماں باپ کو چاہیے کہ وہ بچہ کے عام حالات پر نظر رکھیں۔ اگر اس کے دودھ پینے، سونے جاگنے اور پاخانہ پیشاب میں کسی طرح کا فرق نظر آئے تو فوراً اس کا سبب معلوم کرکے اس کو دور کرنے کی کوشش کریں، لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ بچوں کو معمولی معمولی شکایتوں پر دوا دینی مناسب نہیں۔ بچہ کی اکثر بیماریاں ماں کی بدپرہیزی اور بے پروائی سے ہوا کرتی ہیں، جن سے بچہ کو قبض ہوجاتا ہے، یا دست آنے لگتے ہیں، ہضم بگڑ جاتا ہے۔ ایسی صورت میں معمولی تدبیر سے علاج کریں۔ عام طور پر ایسی شکایتیں ماں کو کھانے پینے کا مناسب انتظام کرنے سے دور ہوجاتی ہیں۔ اگر بچہ کا مرض بڑھ جائے تو کسی ہوشیار تجربہ کار معالج سے علاج کرائیں۔ لیکن جاہل عورتوں کے کہنے سننے سے گنڈے تعویذ، ٹونے ٹوٹکے اور جھاڑ پھونک کے چکر میں پھنس کر بچہ کو ہلاکت میں نہ ڈالیں۔

عطاش (پیاس کی شدت)

چھوٹے بچوں کو عموماً دانت نکالنے کے زمانہ میں دست آنے کی وجہ سے پیاس زیادہ لگتی ہے۔ اور کبھی کبھی گرمی کی شدت اور لو لگنے سے پیاس کی اتنی شدت ہوتی ہے کہ بجھنے میں نہیں آتی۔ پیاس زیادہ لگنے کے علاوہ اس بیماری میں بچہ کا تالو بھی بیٹھ جاتا ہے۔

علاج

بچہ کو ٹھنڈا پانی برابر پلاتے رہیں۔ اگر دانت نکلنے کی وجہ سے بچہ کے مسوڑھے پھولے ہوئے ہوں توپھولے ہوئے مسوڑھوں کو نشتر سے شگاف دیں، بنسلوچن یا دریائی ناریل پانی میں گھس کر دن میں تین چار بار پلائیں۔ بنسلوچن،تخم خرفہ، کنول گٹّہ کی گری ہر ایک چھے ماشے کو تھوڑا سا کوٹیں اور دوتولے دھان کی کھیل کے ساتھ ایک صاف کپڑے میں پوٹلی باندھ کر پانی کی کوری ٹھلیاں میں ڈال کر رکھ چھوڑیں اور بچہ کو یہی پانی پلاتے رہیں۔ چاہے کسی وجہ سے پیاس لگتی ہو اس پانی کے پلانے سے بند ہوجاتی ہے۔

آملہ کو پانی میں پیسیں، صندل کو پانی میں گھسیں اور اسپغول کو پانی میں بھگو کر اس کا لعاب حاصل کریں۔ پھر ان تینوں کو ملاکر بچہ کے سر پر تالو کے مقام پر لگائیں۔ زیادہ پیا س لگنے کی حالت میں مفید ہے۔ اگر دست آرہے ہوں تو وہ بھی اس سے رک جاتے ہیں۔

کزازِ اطفال

اس مرض کو عام لوگ جموگا اور اٹھرا بھی کہتے ہیں اور بعض نادان لوگ اس کو ’’مرض مسان‘‘ کہتے ہیں۔ جو ان کے نزدیک آسیبی خلل ہے اور وہ اس کا علاج بھی گنڈے تعویذ اور جھاڑ پھونک سے کراتے ہیں۔

اس مرض کا سبب عموماً کسی کند اور گندی چھری یا چاقو وغیرہ سے نال کا کاٹنا، یا زچہ و بچہ کو گندے گیلے سیلے مکان میں رکھنا، یا بچہ کو سردی سے نہ بچانا ہوا کرتا ہے۔

یہ مرض بچہ کو عموماً پیدا ہونے کے چھ سات روز کے اندر ہوتا ہے۔ اس مرض میں بچہ دودھ پینا چھوڑ دیتا ہے۔ اس کی بتیسی بندھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ دودھ پینے کے لیے چھاتیوں کو منھ میں لے کر چوس نہیں سکتا۔ جبڑوں کے علاوہ اس کے ہاتھوں کی انگلیاں اور انگوٹھے ہتھیلی کی طرف مڑ جاتے ہیں۔ چہرہ اور تمام جسم نیلا پڑجاتا ہے۔ چہرہ اینٹھنے کی وجہ سے ڈراؤنا معلوم ہونے لگتا ہے۔ منھ سے جھاگ بھی نکل آتے ہیں اور تمام جسم کے اینٹھنے کی وجہ سے بچہ اکڑ کر کمان کے مانندہوجاتا ہے اور ان حالات میں مبتلا رہنے کے بعد بچہ چند گھنٹوں میں مرجاتا ہے۔

علاج

یہ ایک مہلک مرض ہے، لیکن اگر فوری تدبیر کی جائے تو بچہ کو بچایا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلی تدبیر یہ ہے کہ زچہ اور بچہ کو ایک صاف اور خشک کمرے میں رکھیں۔ سردی کا موسم ہو تو کمرے کو انگیٹھی جلاکر گرم کریں۔ اس کے بعد بچہ کی ناف کو دیکھیں۔ اگر وہ زخمی ہو، اس میں پیپ پڑگئی ہو تو اس کا مناسب علاج کریں اور ساتھ ہی بچہ کو دست لانے کے لیے ارنڈی کا تیل تین ماشہ ذرا سا شہد ملا کر چٹائیں۔ اگر جبڑے بند ہوچکے ہوں اور کوئی دوا بچہ کو نہ پلائی جاسکے تو صابن کا شافہ رکھیں۔

صابن کا شافہ

سن لائف یا لائف بوائے صابن کا ٹکڑا چھوارے کی گٹھلی کے برابر تراش لیں۔یہ شافہ بن گیا۔ اس کو گھی یا تیل سے چکنا کرکے بچے کی پاخانہ کی جگہ میں رکھیں۔ چند منٹ کے بعد پاخانہ آجائے گا۔ اگر مل سکے تو گلیسرین کا شافہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ غرض کہ جس طرح بھی ممکن ہو بچہ کو دست لائیں۔ اس کے بعد ہلکے گرم پانی میں بٹھائیں اور اسی میں نہلائیں۔ اس کے بعد تلوں کے تیل ۲ تولہ میں موم ۶ ماشہ کو پگھلا کر اس میں جائفل تین ماشے باریک پیس کر ملائیں اور اس کی مالش جبڑوں اور ہاتھ پاؤں پر کریں۔

بچہ کا نیند میں ڈرنا

بعض بچے نیند کی حالت میں کوئی ڈراؤنا خواب دیکھنے کی وجہ سے چونک پڑتے ہیں اور چیخ مار کر رونے لگتے ہیں۔ بچہ کی یہ حالت عموماً ہضم کی خرابی سے ہوا کرتی ہے اور بعض اوقات دانتوں کا نکالنا اور پیٹ کے کیڑے اس کا سبب ہوتے ہیں۔

علاج

اس کا علاج ہضم کی اصلاح ہے۔ مقررہ اوقات پر مناسب مقدار میں دودھ پلائیں، بچہ کے دانت نکل رہے ہوں تو ان کو جلد نکالنے کی تدبیریں کریں۔ پیٹ میں کیڑے ہوں تو ان کو مار کر نکالنے والی دوائیں دیں۔ اس کے بعد ہضم کی درستی کے لیے سہاگہ بھنا ہوا چھ ماشے باریک پیس کر شہد چار تولے میں ملائیں اور صبح، دوپہر، شام دن میں تین بار تھوڑا تھوڑا چٹائیں۔ اگر بچہ کو دودھ پلانے کے بعد سہاگہ بھنا ہوا ایک ایک رتی چٹا دیا کریں تو ان کے ہضم کی بہت سے شکایتیں دور ہوجاتی ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں