سب سے پہلے ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم خواتین اپنے دین دے زیادہ سے زیاہ واقفیت حاصل کریں ۔قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھیں ساتھ ہی ساتھ فقہ و حدیث میں بھی اپنے علم میں اضافہ کریاکریں ۔ دین اسلام کو سمجھنے کا بہترین ذریعہ مطالعہ ہے ۔خواتین کی گرفت اس پر مظبوط ہونی چاہئے جب کہ دیکھا جاتا ہے کہ عمومی طور پر خواتین گھریلو کاموں سے فارغ ہو کر اپنا وقت فضول کی گفتگو میں لگا دیتی ہیں ۔اس سے حد درجہ اجتناب کرنے کی ضرورت ہے ۔خواتین نہ صرف دین کی بنیادی باتوں اورایمان کے تقاضوں کو بھی جانیں۔ یہ بھی معلوم کریں کہ آپ کی ذاتی زندگی ،خاندانی زندگی اور عام معاشرتی زندگی کے بارے دینی احکام کیا کہتے ہیں۔یہی وہ بنیادی چیزیں ہیںجس کے ذریعے خواتین اپنی اور اپنی معاشرتی زندگی میں اصلاح لا سکتی ہیں۔مسلمانوں کے گھروںمیںجو غیر شرعی طریقے رائج ہیں اسے رفع کرنے کی ذمہ داری بھی انھیں پر ہے ۔غیر مذہبی رسومات کے خلاف آواز اٹھانا ہوگا ورنہ زندگی جہنم بن جائے گی ۔
دوسری ذمہ داری خواتین کی یہ ہے کہ انھیں دین کا جو علم ہو اس کے مطابق اپنی عملی زندگی کو اپنے اخلاق اور سیرت کو ڈھالنے کی کوشش کریں ۔ ایک مسلمان عورت اور لڑکی کے کردار میں اتنی مضبوطی ہونی چاہئے کہ وہ جس شئے کو خدا اور رسول ؐکے خلاف سمجھیں اس کے مخالف ڈٹ جائیں ۔جس بات کو حق سمجھیں اس کی تائید کرتی رہیں اور جس بات کو ناحق جانیں اس کی تردید کریں۔خواہ شوہر ،بیٹا،باپ وغیرہ ہی کیوں نہ ہوں ۔ اپنی بات کو قرآن و حدیث کے حوالے سے استدلالی انداز میں پیش کریں ۔ انھیں سمجھائیں کہ حق ہمیشہ حق رہے گا اور باطل حق نہیں ہو سکتا ۔اس بات کی سمجھ بچوں میں بھی پیدا کریں۔آپ کی باتوں میں وزن ہو تو سامنے والے کو زیر ہونا ہی پڑے گا۔ ہمارے عزیز و اقارب اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کی جاہلیت سے چڑنے اور نفرت کرنے کے بجائے ان کی اصلاح کی جائے ۔ ان کی نا فرمانی کو فرمابرداری میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے ۔ان سے محبت کی جائے ،ادب اور لحاظ کیا جائے لیکن پہلا حق اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا ہے ۔
ابتاع دین میں خواتین کے اند ربعض معاملوں میں نرمی تو بعض میں معاملوں سختی بھی ضروری ہے ۔اس کا اثر سارے ماحول پر پڑے گا ۔ خواتین کی یہ حکمت عملی اسے ہر دل عزیز بنائے گی اور عزت بخشے گی ۔ ضروری اور غیر ضروری مطالبات کا صحیح علم ہو نا چاہئے۔چوں کہ غیر ضروری مطالبات و رسوم کی پیروی زندگی کو اجیرن بنا دیتی ہے ۔ اس کا اثر انفرادی و اجتماعی زندگی میں ہوگا۔ جس س کی وجہ سے سارا ماحول اس کی ذد میں آکر آلودہ ہو جائے گا ۔رفتہ رفتہ اس اصلاح کے جو ثرات مرتب ہوں گے اس سے آپ کا ضمیر مطمئن ہوگا اور دل کو تقویت ملے گی ۔مائوں کے لیے یہ ایک سخت ترین آزمائش ہوگی، لیکن ان کے سامنے صحابیات اور بہادر اور مثالی خواتین کی رہ نمائی موجود ہے ۔ اس سے یقیناً فائدہ ہوگا ۔ جو ایمان اور اخلاص میں اضافہ کرے گا ۔شوہر اگرچہ بہت اہم ہے لیکن اللہ اور رسولؐ کی اطاعت کے بعد ہی اس کا درجہ آتا ہے ۔ جن خواتین کے شوہر کا مزاج دینی ہے ان کی تو مشکل ایسے ہی آساں ہو جاتی ہے ۔وہ شوہر کی مدد کریں۔ان کے نیک کاموں کو سراہیں۔ چند سچی تعریفی جملے ان کی ہمت ،ارادے اور عزم میں مضبوطی پیدا کر دے گی۔مشکلات میں صبر کی تلقین کریں۔غیر شادی شدہ لڑکیاں یہی کام تھوڑی تبدیلی اور موقعے کی مناسبت سے اپنے والدین اور دوسرے رشتہ داروںکے ساتھ انجام دے سکتی ہیں ۔اس طرح کے اصلاحی کاموں کے لیے وقتاً فوقتاً ان کو کتابیں بہ طور تحفہ پیش کریں ۔ یہ مؤثر ذریعہ ہیں۔اس سے آپس کی کھٹاس جاتی رہے گی اور دلوں میں محبت پیدا ہوگی ۔
آخری بات یہ کہ خواتین کے اندر جو بے جارسومات کی پیروی اور اوہام پرستی پائی جاتی ہیں ان کو خواتین دور کرنے کی کوشش کریں۔ ممکن ہو تو اس کے لیے اپنی ہم خیال خواتین کے ساتھ چھوٹے چھوٹے اجتماعی پروگرا م رکھیں ۔ان میں خصوصی طور پر سوال و جواب کا پینل رکھیں ۔جس طرح بھی بات سمجھائی جاسکتی ہو اس انداز کو اختیار کریں ۔یقین مانیے یہ کوششیں رائیگاںنہیں جائیں گی ۔ تعلیم یافتہ طبقہ اس بات کے لیے زیادہ ذمہ دار ہے کہ معاشرے کو امن و سکون فراہم کرے ۔یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ متوسط اور غریب طبقات اعلا طبقے کی نقالی کرتے ہیں ۔ اس لیے اگر اعلا طبقہ اصلاحی نظریات کو فروغ دے گا ،نچلا طبقہ بھی اس کی پیروی کرے گا۔مغرب میں عورتوں کے ساتھ جو ناروا رویہ اختیار کیا جاتا ہے اس رویے سے خواتین کو واقف کرائیں۔ان کے پاس ایسے ذرائع بہت کم ہوتے ہیں جن کے ذریعے سے وہ مغربی ممالک میں عورتوں پر ہونے والے مظالم کو جان پائیں گی ۔ ان ممالک میں عورت محض ایک ضرورت کی شئے ہے ۔جسے Use and throwسے زیادہ کچھ نہیں سمجھا جاتا ۔اس لیے ان جیسے زندگی جینے کی خواہش ہر گز نہ کریں ۔اسلام میں خواتین کی کیا اہمیت و شناخت ہے اس کا نمونہ بنیں اور ان لوگوں کو بھی ایسا ہی بنائیں ۔
پردے کا تصور صرف اسلام نے دنیا کو دیا ہے ۔ اس کے اثرات اور خوبی سے متعارف کرائیں۔جن مردوں کے بازؤں میں اللہ نے طاقت دی ہے وہ اپنے رزق کے لیے عورتوں کے محتاج نہیں ہوتے ہیں، بلکہ ان کو آبگینوں کی طرح سنبھال کر رکھتے ہیں۔شہرت، ترقی ،کامیابی اور مہمان نوازی کے لیے عورتوں کا سہارا نہیں لیتے ۔وہ تو خدا کی زمین میں پھیل کر رزق حلال میں سرگرداں رہتے ہیں ۔
اسلام ایک مکمل راہِ نجات ہے اس کو عملی طور پر پیش کریں ۔اسلام نے جو عزت وعظمت ،تحفظ و سکون اور آرام خواتین کو عطا کیا ہے وہ کسی مذاہب میں نہیں ہے ۔اس لیے ضرووت اس بات کی ہے کہ مسلم خواتین ضرور اسٹیج کی تونق بنیں۔اپنی آواز ،کردار، لباس،شخصیت ،اعمال کا مظاہرہ کریں ۔ صرف اس لیے کہ خدا کو راضی کرنا ہے ۔ اپنے مخالفوں کو ایک مثبت سوچ دینی ہے ۔سوئے ہوئے ذہنوں کو جگانے کی نہیں جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے ۔lll