چہرے پر میک اپ چاہے کتنی ہی محنت سے کیا گیا ہو اگر بال چہرے کی مناسبت سے نہ سنوارے جائیں تو ساری محنت بے کار ہے لیکن بالوں کو سنوارنے کا لطف تب ہی آتا ہے جب وہ ملائم، چمکدار اور صحت مند ہوں۔ صحت مند، چمکدار اور ملائم بالوں کے لیے ضروری ہے کہ بالوں کے متعلق تھوڑا سا بنیادی علم حاصل کرلیا جائے۔ اس سے ہمیں یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ غلط برتاؤ سے ان کو کس طرح نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بالوں کی ساخت
بال پروٹین سے بننے والے ایک مادے کیروٹن سے بنتے ہیں۔ ہر بال کی ۳ تہیں ہوتی ہیں۔ سب سے باہر کی تہہ، چھوٹی، شفاف اور ایک دوسرے میں ملی ہوئی ہوتی ہے۔ اور بالوں کو چمکدار بنانے میں معاونت کرتی ہے۔ درمیانی تہہ میں میلانن ہوتا ہے جو بالوں کو رنگ عطا کرتا ہے۔ بالوں کا ر نگ زیادہ تر وراثتی خصوصیات رکھتا ہے اور اس پر موروثی عوامل بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب رنگ کے خلیے متحرک نہیں رہتے تو بالوں کا رنگ سفید ہوجاتا ہے۔ ایسا دوسری وجوہ مثلاً بیماری، اچانک صدمے یا کسی اندرونی خرابی کی بنا پر بھی ہوسکتا ہے۔
بال ہماری کھوپڑی کے نیچے ایک پتلی سے ٹیوب میں نشو و نما پاتے ہیں، جسے فولی کل (Follicle) کہتے ہیں۔ ہر فولی کل کے ساتھ ایک غدود ہوتا ہے جو چکنائی خارج کرتا ہے۔ اسی چکنائی سے بال چکنے اور چمکدار نظر آتے ہیں۔ بالوں کو خوراک اس خون سے ملتی ہے جو فولی کل میں آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحتمند بالوں کے لیے اندرونی اور بیرونی نگہداشت دونوں اہمیت کی حامل ہیں۔ اچھی خوراک بھی اس سلسلے میں کافی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
بالوں کی قسمیں
انسان کے بالوں کو عام طور پر دو قسموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک چکنی اور دوسری خشک۔ آپ اگر اپنے بالوں کا بہ غور جائزہ لیں تو آسانی کے ساتھ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آپ کے بال کس قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔ پھر آپ اسی کے مطابق بالوں کی دیکھ بھال اور نگہداشت کریں۔
چکنے بال
عموماً ایسے بال ہارمونز کی کمی بیشی ناقص غذا، ذہنی تناؤ یا نامناسب ہیئر پروڈکٹس کے استعمال کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ سر میں چکنائی پیدا کرنے والے غدود ضرورت سے زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں اور نارمل مقدار سے زیادہ روغن پیدا کرنے لگتے ہیں، جس سے سر کی جلد چکنی رہتی ہے۔ ایسے بالوں کی نوکیں بھی عموماً پھٹی ہوئی نظر آتی ہیں۔ چکنے بالوں کو عموماً ہر دوسرے روز شیمپو کرنے کی ضرورت رہتی ہے خصوصاً گرمی کے موسم میں۔ ایسے بالوںکے لیے لیمن شیمپو زیادہ فائدہ مند رہتا ہے۔ چکنے بالوں میں بہت زیادہ برش کرنے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے روغن کے غدود اور بھی زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں۔ ساتھ ہی غذا میں بھی جوس اور تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ رکھیں اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کریں۔
خشک بال
ایسے بال عموماً دھوپ میں بہت زیادہ پھرنے، ناقص غذا کے استعمال، بالوں کے کیمیکل ٹریٹمنٹ مثلاً ڈائی یا پرمنگ اور دھاتی گرم اشیاء سے بالوں کو اسٹائل دینے کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ ایسے بالوں میں چکنائی پیدا کرنے والے غدود بہت کم ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بال خشک، بے رونق اور بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ایسے بالوں کو خشکی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ وٹامن اے سپلیمنٹ لیے جائیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لے لیا جائے۔ اپنے بال دھونے سے پہلے تیل کا مساج ضرور کریں۔ دس منٹ تک تیل لگا رہنے دیں پھر کوئی نرم شیمپو استعمال کریں۔ اپنے بالوں کو روزانہ باقاعدگی سے برش کریں تاکہ سر کی جلد کو تحریک ملے، دورانِ خون میں اضافہ ہو اور بالوں کا قدرتی روغن تمام بالوں تک یکساں انداز میں پھیل جائے۔ خشک بالوں کو بہت زیادہ اور روزانہ شیمپو کرنے سے پرہیز کریں اور اپنی غذا میں پروٹین اور دیگرقوت بخش غذاؤں کا استعمال بڑھادیں۔ نہانے کے بعد ہیئر ڈرائر کا استعمال نہ کریں، کھارے پانی سے نہانے سے بھی بال خشک ہوجاتے ہیں اس لیے کھارے پانی کے استعمال سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے۔ ننگے سر دھوپ میں نکلنے سے بھی پرہیز کریں۔ (ماخوذ)