ایک عمومی تاثر ہے کہ ذو الحجہ کا مہینہ صرف حج ادا کرنے اور جانوروں کی قربانی کرنے کا مہینہ ہے جب کہ اس مہینے میں حج کا فریضہ ادا کرنے والے افراد، حج نہ ادا کرنے والے افراد، قربانی کرنے والے افراد اور قربانی نہ کرنے والے افراد، سب ہی کے لیے اجر و ثواب سمیٹنے کے اَن گنت مواقع موجود ہیں جن کو کھونے کا تصور کوئی مسلمان نہیں کرسکتا۔
اسلامی عبادتوں کے مقصد کا شعور ان عبادت کی ادایگی میں یکسوئی کا سبب تو بنتا ہے، لیکن عبادت کا ثواب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے بعینہٖ شریعت کے مطابق انجام دینے کی فکر بھی ہونی چاہیے۔
عشرہ ذو الحجہ
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’اور معلوم دنوں میں اللہ تعالیٰ کا نام یاد کریں۔‘‘ (الحج:28) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان معلوم دنوں سے مراد عشرہ ذی الحجہ کے پہلے دس دن ہیں۔ (بخاری)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی بھی دن کیا ہوا عمل اللہ تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کیے ہوئے عمل سے زیادہ محبوب نہیں ہے۔ انہوں نے (صحابہ) نے پوچھا: اے اللہ کے رسولﷺ! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، ہاں مگر وہ شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔ (سنن ابی داؤد)
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی دن اللہ تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیادہ عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل اللہ تعالیٰ کو ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب ہے، پس تم ان دس دنوں میں کثرت سے تہلیل (لا الہ الا اللہ) تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمد للہ) کہو۔ (مسند احمد)
امام بخاریﷺ نے بیان کیا ہے کہ ان دس دنوں میں ابن عمر اور ابو ہریرہ رضوان اللہ علیہم اجمعین تکبیر پکارتے ہوئے بازار نکلتے اور لوگ بھی ان کے ساتھ تکبیرات کہنا شروع کردیتے۔ (بخاری)
کرنے کے کام
٭ قربانی کرنے والا ذو الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد بالوں اور ناخنوں کو نہ کاٹے۔ (مسلم)
٭ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ عرفات کے دن سے زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہو۔ (مسلم)
رسول اللہﷺ سے عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: گزشتہ سال اور آیندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
٭ نبی کریمؐمدینہ تشریف لائے تو آپؐ نے فرمایا: تم سال میں دو دن خوشیاں منایا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان سے بہتر دو دن عطا فرمائے ہیں۔ عبد الفطر اور عید الاضحی۔ (سنن نسائی)
٭ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے فضیلت والے دن یوم النحر (قربانی کے دن) اور یوم القرا 11 ذو الحجہ۔ (قیام منیٰ) ہیں۔ (مسند احمد)
ابراہیم علیہ السلام کی مثالی قربانی
قرآن میں بہت خوب صورت انداز میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا ذکر ہوا ہے مثلاً سورہ الصفت 99 تا 108 میں ملاحظہ ہو ترجمہ: ’’اور (ابراہیم نے کہا) میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں، وہی میری رہ نمائی کرے گا۔ اے میرے رب! مجھے صالحین میں سے (اولاد) عطا کر تو ہم نے اس کو ایک حلیم (بردبار) لڑکے کی بشارت دی۔ وہ لڑکا جب اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو ابراہیم علیہ السلام نے کہا بیٹا! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، تیرا کیا خیال ہے؟ اس نے کہا، اے میرے ابا جان! جو آپ کو حکم دیا گیا ہے، کر ڈالیے، آپ ان شاء اللہ مجھے صابروں میں پائیں گے۔ تو جب ان دونوں نے اطاعت کی اور اسے (اسمٰعیل علیہ السلام کو) ماتھے کے بل گرا دیا اور ہم نے ایک ندا دی اے ابراہیم تو نے خواب سچ کر دکھایا۔ بے شک ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔ حقیقتاً یہ ایک بہت واضح امتحان تھا اور ہم نے ایک بڑی قربانی کے ذریعے اس کا فدیہ دیا اور ہم نے بعد والوں میں اس کا ذکر خیر قائم کردیا۔ (الصفت:99 تا 108)
یہ قربانی بارگاہِ الٰہی میں اس درجہ قبول ہوئی کہ رہتی دنیا تک اللہ تعالیٰ نے اس سنت کو جاری کر دیا۔
فصل لربک وانحر ’’اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔‘‘ (الکوثر:2) مخنف بن سلیمؓ روایت کرتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہؐ کے ساتھ عرفات کے میدان میں تھے، توآپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! ہر سال ہر گھر والوں پر قربانی ہے۔‘‘ (ترمذی)
ابو امامہ بن سہلؓ نے بیان کیا: ہم مدینہ میں اپنے قربانی کے جانوروں کو پرورش کر کے موٹا کرتے تھے اور مسلمان بھی اسی طرح انہیں پال کر موٹا کرتے تھے۔ (بخاری)
رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’جو وسعت کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘ (مسند احمد)
قربانی سے تقویٰ کا حصول
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اللہ کو نہ جانوروں کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون، اسے صرف تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔‘‘(الحج:37) یعنی خالصتاً اللہ کی بھیجی ہوئی شریعت کی اطاعت و اتباع کے جذبے کے ساتھ قربانی کرنا۔‘‘lll