رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تین ہدایات

پروفیسرمحمدیونس

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِﷺ یَقُوْلْ:
لَاتَجْعَلُوْا بُیُوْتَکُمْ قُبُوْراًوَلَاتَجْعَلُوْاقَبْرِیْ عِیْداًوَصَلُّوْاعَلَیَّ فَاِ نَّ صَلَاتَکُمْ تَبْلُغْنِیْ حَیْثُ کُنْتُمْ۔ (رواہ ابوداؤد واحمد)
’’حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
تم اپنے گھروں کو قبریں نہ بنالو،اورمیری قبرکو میلہ نہ بنالینا،ہاںمجھ پر صلوٰۃ بھیجاکرنا،تم جہاں بھی ہوگے مجھے تمہاری صلوٰۃ پہنچے گی۔‘‘
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتیں اِرشاد فرمائی ہیں۔ پہلی یہ کہ تم اپنے گھروں کو قبریں نہ بنانا۔
خَطِیْئَاتٍ وَرُفِعَتْ لَہٗ عَشْرْ دَرَجَاتٍ۔
(رواہ النسائی واحمد)
’’میراجو اُمتی خلوص دل سے مجھ پر صلوٰۃ بھیجے اللہ تعالیٰ اُس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے، اس کے دس گناہ معاف فرما دیتاہے اوراس کے دس درجے بلند کردیتا ہے۔‘‘
گویادوردشریف ایساوظیفہ ہے جو نیکیوں میں اضافے اورگناہوں کو مٹانے کا سبب ثابت ہوتا ہے۔ ہر اہل ایمان چاہے جتنا بھی نیکو کار اورمتقی ہو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے بموجب اپنے اعمال کے بل بوتے پر جنت میں نہیںجاسکتا۔چنانچہ ہر اُمتی کو بخشش اورمغفرت کے لیے اللہ کی رحمت کی حاجت ہے اوراُس کی یہ ضرورت درود شریف پڑھنے سے پوری ہو رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہر نماز کے آخری قعدے میں درود پڑھنامقرر کردیاگیاہے کہ اللہ کے اس فضل وکرم سے ہر نماز پڑھنے والا مستفید ہوسکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا درود شریف کے ساتھ خصوصی تعلق واضح ہے۔ لہٰذا، کثرت کے ساتھ درود شریف پڑھنے والے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص قرب نصیب ہوگا۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا:
اَوْلَی النّاسِ بِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَکْثَرُھُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً۔ (رواہ الترمذی)
’’قیامت کے دن مجھ سے قریب ترین میرا وہ اُمتی ہوگاجو مجھ پر زیادہ صلوٰۃ بھیجنے والاہوگا۔‘‘
درودشریف وہ وظیفہ ہے جس کے لیے وقت اورجگہ مقرر نہیں۔ہراُمتی اپنے حالات اورمصروفیت کے مطابق درودشریف کے لیے وقت مقرر کرسکتا ہے۔ جب بھی اورجہاں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ کا اُمتی درود شریف پڑھے گا اُس کی اِطلاع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کردی جاتی ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص میری قبر کے پاس مجھ پر درود پڑھتاہے اُس کو میں سنتاہوں اورجو شخص دورسے مجھ پر درود بھیجے وہ میرے پاس پہنچایا جاتا ہے۔‘‘ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، بحوالہ مشکوٰۃ المصابیح)
بعض روایات میںہے کہ ایک فرشتہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتاہے،یعنی وہ کہتاہے: ’’یا محمد صَلّٰی علیک فُلانْ بنْ فُلان۔‘‘اس سے بڑی خوش قسمتی اورکیاہوسکتی ہے کہ درود شریف پڑھنے والے کا ذکر محبوبِ خدا کی بارہ گاہ میںنام بنام ہوجائے۔ زیردرس حدیث میں بھی جہاں رسول اللہ ﷺ نے درود پڑھنے کی ترغیب دی ہے وہاں یہ بھی فرمایاہے کہ تم جہاں بھی ہوگے مجھے تمہاری صلوٰۃ پہنچے گی۔
اُمتیوں کو یہ حکم ہے کہ جب بھی رسول اللہ صلی علیہ وسلم کا نام سنیں یا پڑھیں توآپ پردرود شریف پڑھیں۔چنانچہ مسلمانوں کا یہ معمول ہے کہ جب بھی وہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم کا نام سنتے ہیں تو’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘کہتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بخیل کہاہے جس کے سامنے آپ کا نام لیاجائے مگر وہ درود نہ پڑھے۔رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا:
اَلْبَخِیْلُ الَّذِی ذُکِرْتْ عِنْدَہٗ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیَّ۔ (رواہ الترمذی واحمد)
’’بخیل وہ شخص ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اوروہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
ایک دوسری حدیث میںرسول ﷺ کے یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں:
رَغِمَ اَنْفُ رَجُلٍ ذُکِرْتُ عِنْدہٗ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیَّ۔ (رواہ الترمذی واحمد)
’’اُس شخص کی ناک خاک آلود ہوجس کے سامنے میرا ذکرکیاجائے اوروہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
چوںکہ قرآن مجید میںاللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنے کا حکم دیاہے،اس لیے جب اللہ کے حضور دُعاکے لیے ہاتھ اُٹھائیں اوراُس کے ساتھ درود بھی پڑھیں تویہ دُعاکی مقبولیت کا باعث ہوگا۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
اِنَّ الدّْعَائَ مَوْقُوْفٌ بَیْنَ السّمَائِ وَالْاَرْضِ لَایَصْعَدُ مِنہْ شَیْئٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ عَلٰی نَبِیِّکَ۔ (رواہ الترمذی)
’’دُعا آسمان اورزمین کے درمیان رُکی رہتی ہے،اوپر نہیںجاسکتی،جب تک کہ تم اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پردرود نہ بھیجو۔‘‘
زیر درس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ اپنے گھروں میں سنن ونوافل پڑھنے کو معمول بنایاجائے تاکہ گھرمیں خیروبرکت کا دوردورہ ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرپر عرس اورمیلہ نہ لگانے کا حکم ہے۔ وہاں تویہ کام نہیںہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میںیہ بھی شامل ہے کہ بزرگوں اوراولیاء اللہ کے مزارات کاتقدس بھی غیرسنجیدہ اجتماعات کے ساتھ مجروح نہ کیاجائے۔ہاںکرنے کاکام یہ ہے کہ رسول ﷺ پر کثرت سے درود وسلام پڑھاجائے جس سے نیکیاں حاصل ہوں اورگناہ مٹتے جائیں اوراللہ کے فرمان پرعمل بھی ہوجائے۔درود شریف کے ضمن میں ایک بات یادرکھنے کی ہے کہ صرف مسنون درود پر اِکتفا کیاجائے،کیوںکہ وہی الفاظ آپ ؐ کے شایانِ شان اور بھروسے کے قابل ہیں اورجملہ فیوض وبرکات اسی میںہیں۔دوسرے اِنسانوں کے بنائے ہوئے درود پر نہ بشارتیں ہیں اورنہ ہی اُن پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146