رضاعت کے معنی ہیں ’’ماں کا بچے کو دودھ پلانا‘‘ ۔یہ ایک فطری عمل اور ماں پر بچے کا قدرتی حق ہے۔ اگر کوئی ماں اس ذمہ داری سے انکار کرتی ہے یا کوتاہی کرتی ہے تو وہ بچے کی حق تلفی کی مرتکب ہوتی ہے۔ چنانچہ سماجی اعتبار سے عورت کو اس بات کے لیے آمادہ اور بالآخر مجبور کیا جائے کہ وہ بہرحال بچے کو دودھ پلائے کیونکہ یہ اس کے مستقبل اور اس کی صحت مند زندگی کا ضامن ہے۔ قرآن نے رضاعت کی زیادہ سے زیادہ مدت دو سال متعین کی ہے لیکن کم از کم ۶ ماہ اس کو یہ غذا لازمی طور پر فراہم کی جائے۔
ماں کا دودھ بچے کی اصل غذا ہے کیونکہ اس میں بچے کی غذا کے وہ تمام اجزا قدرتی طور پر موجود ہوتے ہیں جو اس کے جسم کی نشوو نما کے لیے ضروری ہیں۔ اس چھ ماہ کی مدت کے بعد بچے کا میلان دوسری غذاؤں کی طرف مثلاً پھلوں کا جوس، مونگ کی بہت ملائم کھچڑی اور دوسری خفیف و قلیل غذا کی طرف بڑھانا چاہیے اور دھیرے دھیرے دو سال کی مدت پوری ہونے تک اس کو ماں کے دودھ سے چھٹکارا دلانا چاہیے۔
بچے کے لیے فوائد
ماں کا دودھ نومولود کی بے بدل غذا ہے۔ یہ اس کو امراض سے بچاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی مرض سے لڑنے کے لیے قوت مدافعت بھی پیدا کرتا ہے۔ پیدائش کے بعد جتنی جلدی ہوسکے نومولود کو دودھ پلایا جائے۔ رضاعت سے بچے کے حواس خمسہ کا صحیح طریقے سے نشو و نما ہوتا ہے۔ ماں کا دودھ پینے والا بچہ بہت ذہین ہوتا ہے اور دودھ پینے کے عمل سے اس کی ذہنی نشو و نما کافی تیز ہوتی ہے۔ ماں کے دودھ پر پروان چڑھنے والے بچے ماں کے دودھ سے محروم بچوں کے مقابلے میں ۸ گنا زیادہ ذہانت کے مالک ہوتے ہیں اور عام قسم کے امراض کا کم شکار ہوتے ہیں۔سب سے اہم اور ضروری بات یہ ہے کہ بچے طاقت ور باہمت اور باحمیت اور ماں باپ کے وفادار و فرماں بردار ہوتا ہے جس کی ہر ماں باپ کو آخری عمر میں بہت ضرورت ہوتی ہے۔
ماں کے لیے فوائد
جتنی جلد ممکن ہوسکے پیدائش کے بعد نومولود کو دودھ پلانا چاہیے۔ ایسا کرنے سے ماں کے نفاس کے خون میں کمی آتی ہے اور اس سے رحم بہت جلد اپنی اصل حالت پر واپس آجاتا ہے اور اگلا حمل ٹھہرنے میں بھی وقت زیادہ لگتا ہے جو کہ ماں کی صحت کی بحالی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ایسی مائیں جو بہت موٹی ہوتی ہیں یا ذیابیطس سے متاثر ہوتی ہیں ان کی بیماری کو کم کرنے میں بھی رضاعت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور ان میں انسولین کی ضرورت کو رضاعت کم کرتی ہے۔ اسی طرح رحم اورچھاتی کے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
دودھ نہ پلانے کے نقصانات
اگراس کے نقصانات پر نظر ڈالی جائے تو ایک طویل فہرست تیار ہوسکتی ہے۔ اگر رضاعت پر کاربند نہ رہا جائے تو وہ سارے فائدے نقصانات میں تبدیل ہوسکتے ہیں جو مندرجہ بالا سطروں میں بیان کیے گئے ہیں۔ لازمی طور پر ماں کو دودھ کا بخار ہوسکتا ہے جو دودھنہ پلانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جیسے ہی بچے کو دودھ پلایا جاتا ہے یا پستان سے دودھ خارج کردیا جاتا ہے بخار سے بھی نجات مل جاتی ہے۔ اسی طرح چھاتیوں کا ورم بھی ہوسکتا ہے جس کا اگر مناسب علاج نہ کیا جائے تو یہ کینسر میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔ اگر یہ صورت پیدا ہوجائے تو متورم چھاتیوں سے بچے کو دودھ نہ پلایا جائے تاکہ بچہ ماں کے اس مرض سے محفوظ رہے۔
رضاعت کی احتیاط
رضاعت کے وقت چند باتوں کا دھیان رکھنا ماں کے لیے نہایت ضروری ہے:
(۱) جب بچہ بھوکا ہو اور اس کو دودھ کی طلب ہو تبھی اسے دودھ پلائیں۔ اس کی پہچان اس کے رونے اور بلکنے وغیرہ سے ہوسکتی ہے۔ جب بچہ پیشاب پاخانہ کرتا ہے تو اس کے بعد بھی اس کو بھوک کا احساس ہوتا ہے، جو تھوڑی بہت دیرمیں معلوم ہوجاتا ہے۔
(۲) جب بچہ کو دودھ پلائیں تو ہمیشہ بیٹھ کر پلائیں۔ اس کا سر اونچا رکھیں۔ ایک وقت میں بہت سارا دودھ نہ پلائیں بلکہ وقفہ وقفہ سے تھوڑا تھوڑا پلائیں۔ یہ وقفہ تین چار گھٹنے کا بھی ہوسکتا ہے۔
(۳) دودھ پلانے کے فوراً بعد بچے کو بستر پر نہ لٹائیںبلکہ کچھ دیر اس کو کندھے سے لگا کر رکھیں اور دھیرے دھیرے اس کی کمر کو سہلائیں تاآنکہ اس کو نیند آجائے یا اس کو ڈکار آجائے۔ اس کے بعد بااحتیاط بستر پر معمولی تکیہ لگا کر لٹا دیں۔
(۴) اگر ماں کام کررہی ہو اور تھکی ہوئی ہو تو تھوڑی دیر آرام یا انتظار کرلیں تاوقتیکہ بدن ہلکا ہوجائے اور ذہنی طور پر بھی وہ تفکرات وغیرہ سے نجات پالے۔ بہت زیادہ گرمی اور سردی کی صورت میں اپنے آپ کو معتدل کرنے کے بعد ہی بچے کو دودھ پلائیں۔
دودھ کی مدت
اگر عورت کودودھ کی قلت کی شکایت ہو تو مقوی غذا کھلائیں، تفکرات سے پاک رکھیں۔ علاج کے طور پر ارنڈ کے تیل کی پستان پر مالش کریں یا اس کے پھول کا لیپ کریں۔ ستاور اور مشک ہم وزن ملا کر صبح و شام دودھ سے کھلائیں۔ چنے کو دودھ میں بھگو کر ماں کو دودھ پلائیں۔ کدو یا پپیتہ کی سبزی بناکر ایک دو وقت کھلائیں۔ انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔
دودھ کی زیادتی/ دودھ چھڑانا
اگر کسی خاتون کو دودھ زیادہ نکلنے کی شکایت ہو یا ایسا ہو کہ بچے کو دیکھتے ہی اس کے پستان سے دودھ جاری ہوجائے اور ٹپکنے لگے یا کسی مرض کے سبب ایسا ہو تو اس کا علاج کرائیں۔ اور اگر (قطام) دودھ چھڑانے کا وقت ہو تو بیلا ڈونا اور گلیسرین ملا کر لگائیں یا سرکہ اور زیرہ کو پیس کر پستانوں پر ضماد کریںیا لاکھ اور مروارید سنگ ملاکر باحتیاط لیپ کریں۔
بچے کو دودھ چھڑانے کے لیے ایسی تدابیر اختیار کریں کہ بچہ بخوشی دودھ چھوڑنے پر راضی ہوجائے۔ مثلاً اس کو دودھ کے اوقات میں ہلکی غذا فراہم کرائی جائے۔ مدت رضاعت کا حوالہ دے کر اس کو دودھ پینے سے کراہت دلائی جائے۔ اس کو حق رضاعت سے سبک دوش ہونے کی تلقین کریں۔ بچے کا دودھ چھڑانا ماں باپ کی تدابیر پر بھی منحصر ہوتا ہے، مگر کم سے کم جھوٹ بول کر اور کم علاج کرکے ہی بچے کا دودھ چھڑانا زیادہ مناسب ہے۔