جام جیلی بنانا
پھلوں کو شکر کے ساتھ پکانے سے جو لئی سی بن جاتی ہے اسے جام کہتے ہیں۔ جیلی بھی میوہ جات کا نرم اور شفاف روپ ہے۔ لیکن کبھی کبھی ہڈیوں اور کھال کے لیس دار مادے کو جماکر بھی جیلی بنائی جاتی ہے۔
جام یا جیلی بنانے کے لیے ہمیشہ تازہ پھل استعمال کرنے چاہئیں۔ اول پھلوں کو تھوڑی دیر کے لیے پانی میں ابالتے ہیں تاکہ ان کا چھلکا آسانی سے اتر سکے۔ چھلکا اتارنے کے بعد شکر کے قوام میں تھوڑا سا عرق لیموں ڈال کر پکاتے ہیں۔ یہاں تک کہ پھل اور قوام یک جان ہوجاتے ہیں۔ جیلی میں صرف پھلوں کا رس شکر کے قوام کے ساتھ ملاکر پکایا جاتا ہے۔ اور جب مرکب گاڑھا ہوجاتا ہے تو بوتلوں میں بھرکے جمالیا جاتا ہے۔
جام کے معنی ہیں پھلوں کا گودا جو چینی کے ساتھ محفوظ کیا گیا ہو۔ جب پھلوں کے رس کو ابالنے کے لیے آہستہ آہستہ آنچ دی جاتی ہے۔ تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ایک خاص تبدیلی آتی جارہی ہے۔ وہ سیال مادہ بتدریج گاڑھا ہونے لگتا ہے۔ اور اس حد تک گاڑھا ہوجاتا ہے کہ ٹھنڈا ہونے پر وہ چپچپانے لگتا ہے۔ اس طرح سے حاصل ہونے والی شے جام یا جیلی کہلاتیہے۔
انناس کا جام
اشیاء
انناس ۲ کلوگرام، چینی، ۳ کلو گرام، ادرک ۳ گرام
ترکیب
انناس کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹیں، گٹھلیاں دور کردیں۔ اور ابالیں۔ چینی ڈال کر مسلسل ابالتے رہیں کہ قوام گاڑھا ہوجائے۔ جام تیار ہے۔
خوبانی کا جام
اشیاء
خوبانی ۱ کلوگرام، چینی ا کلوگرام
ترکیب
خوبانیوں کی گٹھلیاں نکال کر پانی ڈال کر دھیمی آنچ پر رکھ کر ابالیں۔ جب ابل جائیں تو چھلنی میں ڈال کر ان کو ملتے جائیں۔ ان کاگودا نیچے دوسرے برتن میں چلا جائے گا۔ اس میں چینی ڈال کر پکائیں۔ آنچ تیز ہو، جب ابال آجائے تو خوبانیوں کے مغز اور باداموں کے مغز چھلے ہوئے ڈال دیں۔ پندرہ منٹ تک ابالیں۔ چمچہ مسلسل چلاتے رہیں۔ مکمل ہونے پر آگ سے اتارلیں۔ ٹھنڈا ہونے پر بوتلوں میں بھرلیں۔
سیب کا جام
اشیاء
سیب ا کلوگرام، چینی ۱ کلوگرام
ترکیب
سیب عمدہ قسم کے پختہ ہوں۔ ان کے ٹکڑے کرنے کے بعد ایک برتن میں اتنا پانی لیں جس میں یہ تمام ٹکڑے ڈوب جائیں۔ ان کو ابالیں۔ پھر ان پر چینی چھڑک دیں۔ اور اچھی طرح ابالیں۔ اور چمچہ چلاتے رہیں۔ جب جام کی شکل اختیار کرلیں تو ان کو برتنوں میں ڈال دیں۔
مائدہ
دالیں پکانا
کوفتہ پلاؤ
قیمہ ایک سیر، چاول پرانے ایک سیر، گھی ڈیڑھ پاؤ۔
پہلے قیمہ میں زیرہ، گرم مسالہ ایک ایک ماشہ، ادرک ایک تولہ، پیاز کی دو گنٹھیاں، پانچ تولہ گری، دو تولہ خشخاش اور تھوڑا سا نمک ملاکر سل پر باریک پیس لیجیے اور کوفتے بناکر رکھ لیجیے۔ زعفران ڈیڑھ ماشہ پیس کر اس کا چھینٹا کوفتوں پر دیجیے۔ لیکن سب زعفران اسی موقع پر صرف نہ کیجیے۔ باقی زعفران اور بعد میں کام آئے گی۔ اب گھی میں آدھ پاؤ پیاز کے لچھے سرخ کرکے نکال لیجیے اور ایک ایک آنڈی لہسن و پیاز، ایک گرہ ادرک، دھنیا بھنا ہوا دو تولہ، سرخ مرچ حسب خواہش پیس کر رکھ لیجیے۔ گھی میں اول کوفتوں کو تل کر نکالیے پھر جو مسالہ پیسا ہے اسے گھی میں ڈال کر بھونئے پھر کوفتے ڈال کر دہی کا چھینٹا دے دے کر بھونئے۔ تقریباً آدھ پاؤ دہی اس کام میں صرف کیجیے پھر تھوڑا پانی ملاکر کچھ دیر پکائیے اور سرخ کی ہوئی پیاز میں ایک ٹکڑا جائے پھل کا ایک ماشہ جوتری، پانچ ہری الائچیاں، پانچ لونگیں، دس کالی مرچیں پیس کر کوفتوں میں شامل کرکے اتار لیجیے۔
اس درمیان میں چاولوں کو ایک برتن میں پانی میں بھگودینا چاہیے۔ ایک گھنٹہ تک بھیگے رہنے کے بعد ان چاولوں کو پانی میں تین تیزپات، پانچ لونگیں، پانچ الائچیاں اور حسب ضرورت نمک ڈال کر ابالیجیے۔ جب تین کنی رہ جائیں تو چاولوں کو پکاکر کسی دوسری بڑی دیگچی کی تہہ میں نصف مقدار میں پھیلا کر، کوفتوں کو بچھا کر اس کا مسالہ وغیرہ بھی ڈال دیجیے اور بقیہ چاولوں کو اورپر سے ڈال کر ایک ماشہ زعفران عرق کیوڑا میں پیس کر چھینٹے دیجیے تاکہ خوشبو آجائے۔ آخر میں حسب دستور پتیلی کو بند کرکے نیچے اوپر سے کوئے لگا کر دم کرلیجیے۔
چاول اگر پوری طرح پر اس وقت تک نہ گلے ہوں تو دودھ کا چھینٹا دے دے کر گلائیے۔
ارہر کی شاہ پسند دال
ارہر کی آدھ سیر صاف شدہ دال کو پانی میں تھوڑا سا نمک ڈال کر ابالیے جب دال قریب قریب آدھی گل چکے تو اس کا پانی کسی کپڑے میں چھان کر دال کو آدھ سیر دودھ میں جوش دیجیے۔ پھر آدھ پاؤ گھی میں ایک چھٹانک پیاز کے لچھے سرخ کرکے نکال لیجیے اور اس پیاز میں ایک ٹکڑا دارچینی کا، پانچ لونگیں، ایک ماشہ بھنا ہوا زیرہ، دو چھوٹی چھوٹی الائچیاں، دس دانے کالی مرچ کے، ایک آنڈی لہسن کی اور حسبِ ذائقہ سرخ مرچ پیس کر ملا لیجیے۔ پھر ان سب چیزوں کو آدھ پاؤ دہی اور آدھ پاؤ بالائی میں حل کرکے کسی کپڑے میں چھان لیجیے۔ اس کے بعد دال کے دودھ میں گلا کر خوب گھوٹ لیجیے۔ اب تمام مسالے کو اس میں ڈال کر پکائیے جب مسالہ دال کے ساتھ یک جان ہوجائے تو چکھ کر دیکھیں اور اگر نمک کچھ کم ہو تو اور ملادیں۔ ان تمام کاموں سے فراغت کے بعد ایک ماشہ زعفران پیس کر تھوڑی بالائی کے ساتھ دال میں شامل کردیجیے اور جو گھی بچ رہا ہے۔ اس میں لہسن کے چند جوے سرخ کرکے لہسن کو پھینک دیجیے اور گھی سے دال کو بگھار دیجیے۔
مونگ کی مسالے دار دال
مونگ کی دھلی ہوئی دال آدھ سیر، گھی تین چھٹانک، گھی میں دو الائچیاں اور پانچ لونگیں ڈال کر کڑائیں پھر دال کو اس میں ڈال کر بھون لیں۔ جب سرخ ہوجائے تو نکال لیں پھر اسی گھی میں لہسن، پیاز، ادرک، دھنیا خشک ہلدی اور مرچ کا مسالہ پیس کر بھونیں۔ مسالہ خوشبو دینے لگے تو بھنی ہوئی دال، نمک اور پانی ڈال کر دال کو گلائیں۔
پانی اتنا زیادہ نہ ہونا چاہیے کہ دال گلنے کے بعد بھی باقی رہے دال کے گل جانے پر تلی ہوئی پیاز میں گرم مسالہ ملا کر شامل کردیں۔ ادرک اور دو کاغذی لیمو کا عرق بھی ڈال دیں اگر لیمو نہ ہو تو پھر ایک تولہ آم کی کھٹائی پیس کر ملادیں۔